
منگلورو ،30 / اپریل (ایس او نیوز) شہر کے مضافات میں کوڈّوپو میں دو دن پہلے نامعلوم نوجوان کی جو لاش بازیافت ہوئی تھی اس کی شناخت کیرالہ وائناڈ کے رہنے والے مہاجر مزدور اشرف کے طور پر کی گئی ہے اور پولیس کے ذریعے ہوئی تفتیش کے نتیجے میں یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ہجومی تشدد اور مارپیٹ کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوئی تھی ۔
شہر کے پولیس کمشنر انوپم اگروال کی طرف سے میڈیا کو فراہم کی گئی تفصیل کے مطابق 27 اپریل کو دوپہر کے وقت کوڈّوپو میں مندر کے قریب واقع میدان میں کرکٹ میچ چل رہا تھا ۔ اس وقت وہاں ایک اجنبی نوجوان پہنچا اور کسی بات سچن ٹی نامی شخص نے اس کے ساتھ جھگڑا شروع کیا ۔ وہاں موجود دوسرے لوگ بھی اس نوجوان کو بے رحمی سے پیٹنے لگے ۔ کچھ لوگوں نے بیچ بچاو کرنے کی کوشش کی مگر 30 سے زائد افراد کے ہجوم نے کسی کی نہیں سنی ۔ جب وہ نوجوان جان بچا کر بھاگنے لگا تو اس کا پیچھا کرکے اسے مسلسل پیٹتے رہے جس کی وجہ سے اس کی موت واقع ہوگئی ۔
پولیس کمشنر نے بتایا کہ اشرف کے قتل میں ملوث ہجوم میں شامل 30 سے زائد ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن میں سچن، دیوداس، دھنش، شری دت، سائی دیپ، نتیش کمار عرف سنتوش، منجو ناتھ ، سندیپ، ویوین الوارس، راہل، پردیپ کمار، منیش شیٹی، کشور کمار، یتی راج، سوشانت، آدرش وغیرہ شامل ہیں ۔ اس قتل کا کلیدی ملزم آٹو رکشہ ڈرائیور سچن ہے ۔ اس کے علاوہ اس وارڈ کی کارپوریٹر کا شوہر رویندرا نائیک کا ہاتھ ہونے کی بات بھی معلوم ہوئی ہے ۔ اس ضمن میں تفتیش جاری ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ ہجوم کی طرف تشدد کے وقت ویڈیو گرافی بھی کی گئی تھی ۔ اس بارے میں جب پولیس کمشنر پوچھا گیا کہ کیا وہ ویڈیو کلپ ڈیلیٹ کرکے ثبوت مٹایا گیا ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے دوران گرفتار شدہ ملزمین سے تمام ثبوت حاصل کیے جائیں گے ۔
گرفتار شدہ ملزمین پر بی این ایس قانون کی دفعات کے تحت ہجومی تشدد کا پہلا معاملہ درج کیا گیا ہے ۔ وائناڈ سے مقتول اشرف کے رشتے داروں کو منگلورو وینلاک ہاسپٹل پہنچ کر لاش کی شناخت کی جس کے بعد پوسٹ مارٹم کیا گیا اور لاش کو اشرف کے آبائی گاوں لے جایا گیا ۔
منگلورو ضلع کے انچارج وزیر دنیش گنڈو راو نے کرکٹ کھیل کے دوران کھلاڑیوں اور دوسری قوم سے تعلق رکھنے والے نوجوان کے بیچ تکرار کے بعد ہجوم کے ذریعے گھونسوں، لاتوں، لاٹھیوں اور پتھروں سے پیٹ کر کیے گئے اس نوجوان کے بے رحمانہ قتل کی سخت مذمت کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی وارداتوں سے فرقہ وارانہ دشمنی کا سبب بنتی ہیں ۔ قصوروار افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایات پولیس کو دی گئی ہیں ۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ افواہوں پر توجہ نہ دیں اور فرقہ وارانہ امن و امان بنائے رکھیں ۔
وزیر داخلہ ڈاکٹر پرمیشور نے اس معاملے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ منگلورو میں ہجوم کے ذریعے ایک نوجوان کے قتل کو حکومت نے بڑی سنجیدگی سے لیا ہے ۔ ایسے اقدامات کیے جائیں گے کہ ریاست میں اس قسم کے واقعات دوبارہ نہ ہوں ۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔
ڈاکٹر پرمیشور نے کہا کہ کرکٹ میچ کے دوران اس نوجوان کی طرف سے "پاکستان زندہ باد" کا نعرہ لگانے کی بات سامنے آئی ہے اور اسی بات کو حملے کا سبب بتایا جا رہا ہے ۔ اس تعلق سے مکمل تفتیش کی جا رہی ہے ۔