ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / سپریم کورٹ کی پولیس کو ہدایت: واٹس ایپ یا دیگر الیکٹرانک ذرائع سے 'پری اریسٹ وارنٹ' جاری نہ کریں

سپریم کورٹ کی پولیس کو ہدایت: واٹس ایپ یا دیگر الیکٹرانک ذرائع سے 'پری اریسٹ وارنٹ' جاری نہ کریں

Tue, 28 Jan 2025 12:57:38  Office Staff   S.O. News Service

   نئی دہلی ، 28/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی )سپریم کورٹ نے پولیس کو خاص ہدایت دی ہے کہ واٹس ایپ یا دیگر الیکٹرانک ذرائع سے پری اریسٹ وارنٹ جاری نہ کریں۔ اس فیصلے کے تحت، انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 41 اے اور سیکشن 35 کے تحت سنگین جرائم میں ملوث کسی بھی ملزم کو واٹس ایپ یا کسی دیگر الیکٹرانک چینل کے ذریعے پری اریسٹ نوٹس بھیجنے سے گریز کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بی این ایس ایس کی دونوں دفعات میں نظم ہے کہ معاملے میں جانچ افسر پہلے ملزم کے خلاف حاضر ہونے کا نوٹس جاری کرے گا۔ اگر وہ پولیس افسروں کے سامنے حاضر ہو کر جانچ میں تعاون کرتا ہے تو اسے گرفتار نہیں کیا جائے گا۔

واضح ہو کہ اپوزیشن رہنماؤں نے الزام لگایا تھا کہ پولیس بغیر سیکشن 41 اے میں نوٹس جاری کیے لوگوں کو گرفتار کرکے اپنی طاقت کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ عدالت دوست سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا کے مشورے کو قبول کرتے ہوئے جسٹس ایم ایم سندریش اور راجیش بندل کی بنچ نے اہم حکم دیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سبھی ریاست اور مرکز کے زیر انتظام علاقے اپنی پولیس مشینری کو ہدایت دیں کہ صرف بی این ایس ایس 2023 کے طے ضابطوں کے حساب سے ہی نوٹس جاری کی جائے۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ واٹس ایپ یا دیگر الیکٹرونک وسائل کے توسط سے بھیجی گئی نوٹس بی این ایس ایس 2023 کے طے معیار کو پورا نہیں کرتی ہے۔ لوتھرا نے اس معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعہ سابقہ دیے گئے فیصلے کی نظیر پیش کی۔ اس فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے پولیس کو بغیر سی آر پی سی کے سیکشن 41 اے پر عمل کیے ایک شخص کو گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔ اس شخص نے ایسا جرم کیا تھا جس میں اسے سات سال تک کی سزا ہو سکتی تھی۔

اسی طرح بیل باؤنڈ نہ بھر پانے کی وجہ سے سزا پوری ہونے کے باوجود جیل میں بند غریب انڈر ٹرائلس قیدیوں کو لے کر بھی سدھارتھ لوتھرا نے عدالت کو جانکاری دی۔ اس کے مطابق نیشنل لیگل سروسز اتھاریٹی اس بات پر متفق ہے کہ ایسے قیدیوں کو ان کے ویریفائڈ آدھار کارڈ اور نجی مچلکہ جمع کرنے پر چھوڑ دیا جائے۔ حالانکہ ابھی اس بارے میں پورا عمل طے نہیں ہوا ہے۔ اس پر عدالت عظمیٰ نے عدالت دوست کو نیشنل لیگل سروسز اتھاریٹی سے بات چیت کرکے اس بابت راستہ تیار کرنے کے لیے کہا۔


Share: