نئی دہلی ، 8/ جنوری (ایس او نیوز/ایجنسی)سپریم کورٹ کی ایک بینچ نے ججوں کی تنخواہوں اور پینشن کے حوالے سے سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب ججوں کو تنخواہ دینے کی بات آتی ہے تو حکومتیں مالی مشکلات کا ذکر کرتی ہیں۔‘‘ بینچ نے کہا کہ ریاست کے پاس مفت سہولتیں تقسیم کرنے کے لیے پیسے ہیں، لیکن ججوں کی تنخواہ اور پینشن کے لیے نہیں۔ سپریم کورٹ کی بینچ نے دہلی انتخابات میں ہونے والے وعدوں کا بھی تذکرہ کیا، جہاں کچھ سیاسی جماعتیں 2100 روپے اور کچھ 2500 روپے دینے کا وعدہ کر رہی ہیں۔
آل انڈیا ججز ایسوسی ایشن نے 2015 میں سپریم کورٹ میں ججوں کی تنخواہ اور ریٹائرمنٹ کے فوائد کو لے کر عرضی دائر کی تھی۔ جس میں کہا گیا کہ ججز کو تنخواہیں وقت پر نہیں مل رہیں اور ججز کو ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی مراعات سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ اس کیس کی سماعت جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس اے جی مسیح نے کی۔
سپریم کورٹ کی بینچ نے کہا کہ جب ججوں کو تنخواہ دینے کی بات آتی ہے تو ریاست مالی بحران کی بات کرتی ہے، لیکن جب انتخابات آتے ہیں تو لاڈلی بہنا اور اس طرح کی دیگر اسکیموں کو نافذ کرنے کا وعدہ کرتے ہیں۔ بینچ نے کہا کہ اگر ہم دہلی میں دیکھیں تو یہاں بھی پارٹیاں کہہ رہی ہیں کہ اگر وہ اقتدار میں آئیں تو 2100، 2500 روپے دیے جائیں گے۔
جسٹس گوئی نے تبصرہ کیا، "ریاست کے پاس ان لوگوں کے لیے تمام پیسہ موجود ہے جو کوئی کام نہیں کرتے اور جب ہم مالی مجبوریوں کی بات کرتے ہیں، تو ہمیں اس پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔ جیسے ہی انتخابات آئیں گے، آپ لاڈلی بہنا اور دیگر نئی اسکیموں کا اعلان کریں گے۔