نئی دہلی، 25/ مارچ (ایس او نیوز /ایجنسی)کرناٹک میں سرکاری ٹھیکوں میں مسلم کمیونٹی کے لیے چار فیصد ریزرویشن کے معاملے پر پیر کے روز راجیہ سبھا میں شدید ہنگامہ آرائی دیکھنے کو ملی۔ حکمراں اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان تیکھی نوک جھونک ہوئی، جس کے باعث ایوان کی کارروائی دوپہر 2 بجے تک ملتوی کرنی پڑی۔
صبح جب اسپیکر جگدیپ دھنکھرڑنے ایوان کی کارروائی شروع کی تو حکمراں جماعت کے ارکان نے زوردار نعرے بازی شروع کردی۔
مسٹر دھنکھڑ نے ضروری دستاویزات میز پر رکھوانے کے لیے متعلقہ وزیر کا نام پکارا تو پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو بولنے کے لیے کھڑے ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے آئینی عہدہ پر فائز ایک لیڈر نے مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کے لئے آئین میں تبدیلی کی بات کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے صدر ایوان میں موجود ہیں۔ انہیں اس معاملے میں بیان دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن لیڈر، کانگریس کے سینئر لیڈر بھی ہیں۔ انہیں بھی اس حوالے سے بیان دینا چاہیے۔ کانگریس آئین کی محافظ ہونے کا دعویٰ کرتی ہے لیکن اس کے قائدین آئین کو تبدیل کرنے کی بات کررہے ہیں۔ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔
مسٹر رجیجو نے کہا کہ کانگریس لیڈر مسلم لیگ کے مطالبات کو لاگو کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر نے دستور ساز اسمبلی میں مذہب کے نام پر ریزرویشن کو یکسر مسترد کر دیا تھا۔ کانگریس اب آئین کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اس کے بعد قائد ایوان جگت پرکاش نڈا نے کہا کہ ایک جنوبی ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ کانگریس پارٹی مسلمانوں کو ریزرویشن دے گی اور اگر اس کے لیے آئین کو بدلنا پڑا تو وہ بھی بدل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں سرکاری ٹھیکوں میں مسلم کمیونٹی کو چار فیصد ریزرویشن دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی تشویشناک بات ہے اور کانگریس پارٹی کو اس سلسلے میں اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔
اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے بنائے ہوئے آئین کو کوئی نہیں بدل سکتا۔ کانگریس پارٹی نے آئین کو بچانے کے لیے کشمیر سے کنیا کماری تک بھارت جوڑو یاترا کی ہے۔
اس کی وجہ سے ایوان میں دونوں فریقوں کے درمیان زبردست ہنگامہ ہوا۔ ایوان میں ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے مسٹر دھنکھڑ نے کارروائی کو 2 بجے تک ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
اس سے قبل، مسٹر دھنکھر نے مسٹر رجیجو اور مسٹر نڈا کو ہدایت دی کہ وہ اپنے بیانات کی آج دن بھر میں تصدیق کریں۔