مَہو ، 27/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر اور کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی پیر کو مدھیہ پردیش کے مَہو پہنچے جہاں انہوں نے ’جئے باپو، جئے بھیم، جئے آئین‘ ریلی سے خطاب کیا۔ اس موقع پر کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے بھی ان کے ہمراہ تھے۔ راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں آئین کے حوالے سے بی جے پی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ پارلیمانی انتخابات سے پہلے بی جے پی رہنماؤں نے کہا تھا کہ اگر 400 سیٹیں آئیں تو وہ آئین کو تبدیل کر دیں گے۔ تاہم، کانگریس اور ’انڈیا اتحاد‘ کے رہنما و کارکنان نے اس کا مقابلہ کیا، جس کے نتیجے میں پارلیمنٹ میں نریندر مودی کو آئین کے احترام میں جھکنا پڑا۔ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ہندوستان میں یہ ایک آئیڈیالوجی کی لڑائی ہے، جہاں ایک طرف کانگریس آئین کی حفاظت کے لیے لڑ رہی ہے، جبکہ دوسری طرف آر ایس ایس-بی جے پی آئین کو کمزور کرنے اور اسے ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
راہل گاندھی نے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آئین صرف ایک کتاب نہیں ہے اس میں ہندوستان کی ہزاروں سال پرانی فکر ہے۔ اس میں امبیڈکر جی، مہاتما گاندھی، بھگوان بدھ اور پھولے جی جیسے عظیم انسانوں کی آوازیں ہیں۔‘‘ راہل گاندھی نے آگے کہا کہ ’’کچھ روز قبل آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ ہندوستان کو 15 اگست 1947 کو آزادی نہیں ملی، وہ جھوٹی آزادی تھی۔ یہ براہ راست آئین پر حملہ ہے۔ یاد رکھیے جس روز آئین ختم ہو گیا اس دن ملک کے غریبوں کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔‘‘
راہل گاندھی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’’آئین ختم ہوا تو دلتوں کے لیے، قبائلیوں کے لیے اور پسماندہ طبقات کے لیے کچھ نہیں بچے گا۔ آپ دیکھیے دو تین ارب پتیوں کو سارے کانٹریکٹ دے دیے جاتے ہیں۔ آئین میں لکھا ہے کہ ہندوستان کے تمام شہری برابر ہیں۔ آئین میں لکھا ہوا ہے کہ ہر ہندوستانی کو خواب دیکھنے اور مستقبل بنانے کا حق ہونا چاہیے۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ’’50 سال میں سب سے زیادہ بے روزگاری آج ہندوستان میں ہے۔ یہ نوٹ بندی جو انہوں نے کی اور جو جی ایس ٹی انہوں نے نافذ کیا ہے، وہ ہندوستان کے غریب لوگوں کو ختم کرنے کا آلہ ہے۔‘‘ راہل گاندھی کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے ارب پتیوں کے 16 لاکھ کروڑ روپے قرض معاف کیے ہیں۔
مہنگائی اور بے روزگاری کے حوالے سے راہل گاندھی نے کہا کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمت کم ہوتی ہے، اس کے باوجود ہندوستان میں پٹرول کی قیمت بڑھتی جاتی ہے۔ آئین کے نفاذ سے قبل اس ملک میں غریبوں کے لیے کوئی حقوق نہیں تھے، صرف راجاؤں کے پاس تھے۔ بی جے پی-آر ایس ایس آزادی سے قبل کا ہندوستان چاہتی ہے۔ بے روزگاری سے پریشان نوجوانوں کے حوالے سے راہل گاندھی نے کہا کہ ’’اس ملک میں نوجوانوں کو روزگار نہیں مل سکتا، بغیر روزگار کے سرٹیفکیٹ کچرا ہے۔ اس ملک میں آئی آئی ایم اور آئی آئی ٹی کرنے والوں کو نوکری نہیں مل رہی ہے آپ کو کہاں سے ملے گی۔ آپ کی زندگی برباد ہو رہی ہے۔ میں حیران ہوں کہ یہ لوگ آپ کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔‘‘
راہل گاندھی نے قبائلیوں کی حالت زار کا تذکرہ بھی اپنی تقریر کے دوران کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’صدر جمہوریہ قبائلی ہیں، انہیں مندر میں داخل نہیں ہونے دیا، رام مندر کے پروگرام میں کسی دلت یا پسمنادہ شخص کو دیکھا؟ صدر جمہوریہ کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس کے افتتاح میں بھی شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔ غریب جنرل طبقہ اور دلت و پسماندہ طبقات کے ہاتھ میں کیا آ رہا ہے؟ 90 فیصد آبادی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔‘‘ ساتھ ہی راہل گاندھی نے کہا کہ ملک کا بجٹ 90 افسران تیار کرتے ہیں ان میں سے کتنے دلت، پسماندہ، غریب، جنرل طبقہ اور قبائلی ہیں۔ میں نے سوچا اس کے بارے میں معلوم کرتے ہیں۔ ان میں سے صرف 3 پسماندہ ہیں۔ ان سے کہتے ہیں کہ چپ بیٹھو ورنہ تمہاری اے سی آر بگاڑ دیں گے۔ کیا یہ ناانصافی نہیں ہے؟