ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / یوپی: یوگی حکومت میں 70 مسلمانوں سمیت 233 بدمعاش انکاؤنٹر میں ہلاک

یوپی: یوگی حکومت میں 70 مسلمانوں سمیت 233 بدمعاش انکاؤنٹر میں ہلاک

Thu, 02 Jan 2025 13:11:33  Office Staff   S.O. News Service

لکھنؤ، 2/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)زیرو ٹالرنس پالیسی کے دعوؤں کے بیچ 2024 کے اختتام پر پیلی بھیت میں تین مبینہ دہشت گردوں اور چنہٹ کی بینک ڈکیتی میں ملوث دو بدمعاشوں کا انکاؤنٹر کرتے ہوئے یوگی حکومت نے یہ واضح کر دیا کہ سال بدلنے کے باوجود ان کی انکاؤنٹر پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔ یکم جنوری سے 25 دسمبر تک، اترپردیش پولیس نے راجدھانی لکھنؤ سمیت مختلف اضلاع میں 33 بدمعاشوں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کیا۔ اس سال پولیس نے تقریباً 700 انکاؤنٹر کیے، جن میں ساڑھے 700 بدمعاش زخمی ہوئے، اور بڑی تعداد میں بدمعاشوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا۔ وزیر اعلیٰ یوگی کے دور میں اب تک تقریباً 13 ہزار پولیس مڈبھیڑوں میں 233 افراد انکاؤنٹر میں مارے جا چکے ہیں، جن میں 70 مسلمان، 65 او بی سی، 21 برہمن، 20 ٹھاکر، 18 یادو اور 6 سکھ شامل ہیں۔

اسکے علاوہ تقریباً ۲۷۵۰۰ ؍بدمعاشوں کو گرفتار کرکے جیل بھیجا جا چکا ہے۔  پولیس کا کہنا ہے کہ مڈبھیڑ میں  مارے گئے بدمعاشوں میں ۵؍ لاکھ سے ۲۵؍ ہزار روپے تک کے انعامی شامل ہیں ۔ اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کی جانب سے زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت پولیس محکمہ کو پوری طرح سے چھوٹ دی گئی جس کی وجہ سے پولیس نےانتہائی سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بدمعاشوں پر کھل کر گولیاں برسائیں۔  حکومت کی چھوٹ اور پولیس کی آزادی کی وجہ سے کئی انکاؤنٹروں پر حزب اختلاف نے سوال بھی اٹھائے اور سماجی کارکنوں نے قانونی طور پر بھی روک لگانے کی کوشش کی لیکن حکومت کی جانب سے ملی شہ کی وجہ سے پولیس افسران مسلسل انکاؤنٹر کرتے رہے ہیں۔ ۲۰۲۴ ء کے شروع ہی میں ۴ ؍جنوری کو پولیس نے سلطانپور ضلع میں ونود کمار اپادھیائے نام کے ایک لاکھ روپے کے انعامی بدمعاش کو مار گرایا، اسکے بعد پولیس نے ۶ ؍جون کو ڈھائی لاکھ روپے کے انعامی بدمعاش نیلش رائے کو مظفرنگر میں مار گرایا۔  اسی طرح سے سلطانپور پولیس نے لوٹ میں شامل ایک لاکھ روپے کے انعامی بدمعاش منگیش یادو کو، ۲۳ ؍ستمبر کو اناؤ اور غازی پور پولیس نے ایک ایک لاکھ روپے کے انعامی بدمعاش انوج پرتاپ سنگھ اورمحمد زاہد کو موت کے گھاٹ اتاردیا۔  دسمبر ماہ میں  پیلی بھیت میں اتر پردیش پولیس اور پنجاب پولیس نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے خالصتان دہشت گرد تنظیم سے وابستہ۳؍ مبینہ دہشت گردوں جسپریت سنگھ، وریندر سنگھ اورگرویندر سنگھ کو انکاؤنٹر میں مار گرایا۔ اسی روز راجدھانی لکھنؤ کے چنہٹ پولیس نے بینک ڈکیتی میں شامل سوبند سنگھ اور غازی پور پولیس نے سنی دیال کو انکاؤنٹر میں مارا گرایا۔  مقامی پولیس کے علاوہ اس سال ایس ٹی ایف نے بھی ۹؍ بدمعاشوں کا مختلف اضلاع میں انکاؤنٹرکیا۔ اس طر ح سےاتر پردیش پولیس اور ایس ٹی ایف نے ۲۴؍ دسمبر تک مختلف اضلاع میں انکاؤنٹر میں ۳۳ ؍ افراد کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ ان مڈبھیڑوں میں تقریباً ساڑھے ۶؍سو بدمعاشوں کے پیروں پر گولی مارکر زخمی کیا گیا جبکہ گرفتار بدمعاشوں کی تعداد ایک ہزار سے زائد بتائی جارہی ہے۔

اس سلسلے میں ڈی جی پی پرشانت کمار کا کہنا ہےکہ وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کرسی سنبھالتے ہی کہا تھا کہ بدمعاش یا تو سدھر جائیں یا اترپردیش چھوڑ دیں۔  اتر پردیش کو جرائم سے پاک کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے، پولیس اپنی ذمہ داری پوری کررہی ہے۔  جب ان سے انکاؤنٹر پر اٹھنے والے سوالات کےبارے میں  پوچھا گیاتو انھوں نے کہاکہ پولیس ٹیم پر فائرنگ کرنےوالوں کو بخشا نہیں جا سکتا ہے۔ 


Share: