ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / گوا میں ’کیش فار جاب‘ گھوٹالے پر کانگریس کا بڑا وار، بی جے پی حکومت سے وہائٹ پیپر پیش کرنے کا مطالبہ

گوا میں ’کیش فار جاب‘ گھوٹالے پر کانگریس کا بڑا وار، بی جے پی حکومت سے وہائٹ پیپر پیش کرنے کا مطالبہ

Thu, 14 Nov 2024 10:30:47  SO Admin   S.O. News Service

پنجی,، 14/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) کانگریس نے آج گوا کی بی جے پی حکومت پر ’کیش فار جاب‘ اسکیم کے تحت بڑے پیمانے پر گھوٹالے کا الزام عائد کیا ہے۔ کانگریس پارٹی نے اس معاملے پر ریاستی حکومت سے فوری طور پر وہائٹ پیپر جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ بدھ کے روز نئی دہلی میں کانگریس ہیڈکوارٹر پر منعقدہ پریس کانفرنس میں پارٹی کے ترجمان آلوک شرما اور گریش چوڈنکر نے بی جے پی حکومت پر سخت حملے کیے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ گوا میں ہونے والا یہ گھوٹالہ مدھیہ پردیش کے بدنام زمانہ ویاپم گھوٹالہ سے کسی صورت کم نہیں ہے۔

آلوک شرما نے کہا کہ ’’2019 میں گوا اسٹاف کمیشن بنا، اس کو درکنار کر تقرریاں ہوئیں۔ پھر تمام ایکسٹینشن دیے گئے۔ یہ ویاپم کی طرح بڑا بھرتی گھوٹالہ ہے۔ اس کے ذمہ دار وزیر اعلیٰ ہیں۔ یہ کیش فار جاب کا معاملہ ہے۔‘‘ انھوں نے مطالبہ کیا کہ 2019 سے اب تک ایسی تقرریوں کے بارے میں وہائٹ پیپر جاری ہو اور ہائی کورٹ کے جج کے ذریعہ اس کی عدالتی جانچ ہو۔ آلوک شرما نے کہا کہ مہنگائی عروج پر ہے، بے روزگاری کی مار سے لوگ پریشان ہیں، ڈالر کے مقابلے روپیہ گر رہا ہے، اور یہ گونگی بہری حکومت کچھ نہیں کر رہی۔ پی ایم مودی مہاراشٹر میں مہنگائی کا ’م‘ بھی نہیں بول پا رہے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ گوا میں ایک ملازمت کا اسکینڈل سامنے آیا ہے۔ نوجوانوں کے معاملے میں پیپر لیک کا معاملہ آتا ہے، نیٹ کے پیپر لیک ہوتے ہیں۔ جاب گھوٹالہ کا معاملہ سامنے آتا ہے۔ ان سب گھوٹالوں کے کہیں نہ کہیں تار بی جے پی اور اس سے جڑے لوگوں سے ملتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ نیٹ معاملے میں کئی لوگ گرفتار ہوئے، بعد میں یہ غائب ہو گئے۔ گوا کیش فار جاب معاملے میں 2019 سے 2024 تک ملازمتوں میں سینکڑوں کروڑ روپے کا گھوٹالہ ہوا ہے۔ ابھی تک 20 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں۔ تقریباً 19 افراد اب تک گرفتار بھی ہوئے ہیں۔ گوا میں جانچ کے نام پر لیپا پوتی کی گئی۔ آڈیو کلپ سامنے آئی جس میں لین دین کی بات کی گئی۔ گزشتہ ایک ماہ میں گوا کا ویاپم سامنے آ چکا ہے۔ الزام لگ رہا ہے کہ پبلک سروس کمیشن کے لوگ بی جے پی لیڈران کے رابطے میں رہے ہیں۔


Share: