بنگلورو۔21؍جون(ایس او نیوز/عبد الحلیم منصور)سابق وزیر ڈاکٹر قمر الاسلام نے ریاستی کابینہ سے ان کی برطرفی کیلئے کانگریس پارلیمانی پارٹی کے لیڈر ملیکارجن کھرگے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ آج ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قمر الاسلام نے کہاکہ ریاستی وزارت میں جسے چاہے اسے رکھنا یا ہٹانا وزیراعلیٰ اور پارٹی اعلیٰ کمان کے اختیار میں ہے، لیکن ملیکارجن کھرگے نے آخری وقت تک انہیں یہ کہہ کر گمراہ کیا کہ انہیں وزارت میں کسی بھی حال میں برقرار رکھا جائے گا لیکن ساتھ ہی ان کے متبادل کے طور پر خود ہی تنویر سیٹھ کا نام تجویز کردیا۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی وزارت میں تنویر سیٹھ کی شمولیت کا وہ خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی یہ بھی وضاحت ہونی چاہئے کہ آخر کس وجہ سے انہیں وزارت سے بے دخل کیاگیا۔ کانگریس پارٹی پر اقلیتوں کو استعمال کرکے پھینکنے کا الزام لگاتے ہوئے قمر الاسلام نے کہاکہ گلبرگہ اور بیدر انتخابات کے مرحلے میں کانگریس پارٹی کو قمرالاسلام کی ضرورت تھی۔ اب جبکہ سرپر کوئی انتخاب نہیں ہے، شاید کانگریس اقلیتوں کو بوجھ محسوس کرتی ہے ، اسی لئے شمالی کرناٹک کے واحد اقلیتی نمائندہ کو اس نے وزارت سے بے دخل کرنا مناسب سمجھا۔ ریاستی اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دینے کی ضرورت کو مسترد کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ کانگریس اعلیٰ کمان کو یہ جواب دینا چاہئے کہ آخر کیا وجہ تھی کہ وزارت میں برقرار رکھنے کا وعدہ کرنے کے بعد بھی انہیں وزارت سے ہٹایا گیا۔اور یہ بتانا ہوگا کہ کس کی ایماء پر انہیں بے دخل کیا گیا۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین سال کے دوران انہوں نے بحیثیت وزیر محکمۂ اقلیتی بہبود میں کانگریس پارٹی کے انتخابی منشور سے آگے بڑھ کر کام کیا ہے۔ ائمہ وموذنین کیلئے وظیفوں کی شروعات، غریب اقلیتی خاندانوں کی لڑکیوں کی شادیوں کیلئے بدائی شادی بھاگیہ اسکیم کی شروعات اور اسی طرح بہت سارے فلاحی منصوبے جو کانگریس انتخابی منشورکا حصہ نہیں تھے، انہیں شروع کیا، شاید کانگریس پارٹی نے اسی کام کا انہیں انعام بے دخل کرکے دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی اور اس حکومت کیلئے انہوں نے روزانہ 16تا18 گھنٹے کام کیا ہے، لیکن وزارت سے بے دخل کرنے کے مرحلے میں خیر سگالی کیلئے ہی سہی انہیں بتادیا جاتا تو وہ کوئی مزاحمت نہ کرتے۔ آخری لمحات تک بھی انہیں یہی دلاسہ دیاجاتا رہا کہ وزارت سے انہیں بے دخل نہیں کیا جارہاہے، کھرگے یہی کہتے رہے کہ کسی بھی حال میں انہیں وزارت سے بے دخل ہونے نہیں دیں گے۔ لیکن کابینہ میں ردوبدل جس دن انجام دیا گیا اس دن انہیں بتایا گیا کہ 14وزراء کو ہٹایا جارہاہے اور اس میں ان کا نام بھی شامل ہے۔گلبرگہ میں ان کے حامیوں کی طرف سے پرتشدد مظاہرہ کے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ وزارت سے بے دخلی کی اطلاع پاکر ان لوگوں نے جذباتی ہوکر مظاہرہ کئے ہیں ہوسکتاہے کہ کچھ موقع پرستوں نے اس صورتحال فائدہ اٹھاکر انہیں بدنام کرنے کی کوشش کی ہو، تاہم انہوں نے ان کے حامیوں سے اپیل کی کہ ان کے ساتھ جوناانصافی ہوئی ہے اس کے خلاف جمہوری طریقہ سے احتجاج کریں ، قانون ہاتھ میں لینے کی کوشش نہ کریں۔ قمرالاسلام نے کہاکہ وہ سیاسی میدان میں نئے نہیں ہیں، چالیس سال سے سیاست میں رہے ہیں۔ آنے والے دنوں میں وہ اپنی سیاسی طاقت کا مظاہرہ ضرور کریں گے اور کھرگے کو بتائیں گے کہ قمر الاسلام کیا ہے۔