بیجنگ21مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی اخبارنیویارک ٹائمزکی رپورٹ کے مطابق سنہ 2010سے 2012کے دوران چینی حکومت نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کے20کے قریب مخبر ہلاک کیے یا قید میں ڈالے۔حکام کا کہنا ہے کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ سی آئی اے کی معلومات ہیک ہوئیں یا پھر کسی خفیہ ایجنٹ کے ذریعے چینی حکام امریکی ایجنٹس کا پتہ لگانے میں کامیاب ہوئی۔ان کا کہنا ہے کہ ایک امریکی مخبر کو حکومتی عمارت کے احاطے میں گولی مار کر ہلاک کیا گیا تاکہ دوسروں کو خبردار کیا جاسکے۔خیال رہے کہ ابھی تک نیویارک ٹائمز کی رپورٹ پر سی آئی اے نے کوئی ردِعمل ظاہر نہیں کیا۔اخبار سے بات کرنے والے چار سابق سی آئی اے افسران نے کہا ہے کہ چینی حکومت کے حوالے سے گہری معلومات میں کمی کا آغاز سنہ 2010 میں ہوا تھا جب کہ مخبروں کی گمشدگی کی شروعات سنہ 2011 کے آغاز میں ہوئی تھیں۔ایک ذریعے کے مطابق سی آئی اے اور ایف بی آئی نے ان واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک آپریشن کیا جس کا خفیہ نام ہنی بیڈگرتھا۔اخبار کا کہنا ہے کہ تحقیقات کا مرکز سی آئی اے کے ایک سابق اہلکار تھے تاہم ان کی گرفتاری کے لیے شواہد کافی نہیں تھے۔ اب وہ ایک ایشیائی ملک میں رہتے ہیں۔اس رپورٹ پر کام کرنے والے نیو یارک ٹائمز سے منلسک صحافی میٹ اپوزو نے بی بی سی کو بتایا کہ 'سب سے مشکل بات یہ ہے ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ کیا ہوا۔'وہ کہتے ہیں کہ 'امریکی حکومت میں اب بھی اس پر رائے منقسم ہے کہ کیا سی آئی اے کے اندر کوئی خفیہ ایجنٹ تھا یا پھر یہ کام کا مسئلہ تھا کہ سی آئی اے کا ایجنٹ مستعد نہیں تھا اور پکڑا گیا یا پھر چینیوں نے مواصلات کو ہیک کیا تھا۔اخبار کے مطابق جاسوسوں کی گمشدگیوں سے امریکہ کے نیٹ ورک کو نقصان ہوا جو اس نے کئی سال لگا کر چین میں بنایا تھا۔ حتیٰ کہ اس سے اوباما انتظامیہ میں بھی یہ سوال اٹھنے لگے کہ انٹیلیجنس میں اتنی آہستگی کیوں ہے۔اپوزو کہتے ہیں کہ سنہ 2013 میں یہ دیکھا گیا کہ چین امریکی ایجنٹس کی شناخت کرنیکی صلاحیت سے محروم ہوگیا اور سی آئی اے نے وہاں اپنا نیٹ ورک دوبارہ بنانے کی کوششیں شروع کیں۔