قاہرہ،25جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مصر کی نصف ٹن وزنی خاتون ایمان عبدالعاطی کا ہندوستان کے بعد متحدہ عرب امارات کے شہرابو ظہبی کے ایک اسپتال میں جدید ترین سہولیات کے ساتھ علاج جاری ہے۔ ایمان تیزی کے ساتھ روبہ صحت ہے اور اس نے اڑھائی ماہ میں 60کلو گرام وزن کم کیا ہے۔ غالبا دنیا کی سب سے وزنی اور موٹی سمجھی جانے والی مصری خاتون ایمان عبدالعاطی کے ابو ظہبی میں دوران علاج ایک تازہ ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں وہ کافی بہتر اور پہلے کی نسبت تندرست دکھائی دیتی ہے۔
ابو ظہبی میں قائم برجیل اسپتال کے ڈائریکٹر یاسین الشحات نے بتایا کہ فی الحال مصری خاتون ایمان کا اسپتال میں علاج جاری ہے۔ تاہم اس نے اپنا کافی حد تک وزن کم کردیا ہے۔
ایک پریس کانفرنس کے دوران ایمان کے علاج کے نگران اور متحدہ عرب امارات میں مصر کے سفیر ڈاکٹر شماشیرفیالیل نے بتایا کہ ایک چوتھائی صدی تک بستر سے لگی رہنے والی ایمان عبدالعاطی اب بیٹھ سکتی ہے۔ اپنے ہاتھوں سے کھانا کھاتی اور واضح الفاظ میں بات کرتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایمان ادویات اور خوراک کھانے کے قابل ہوگئی ہے۔ وہ خود اپنے ہاتھ سے کھانا بھی کھاتی ہے۔ اس کے لیے ایک وہیل چیئر تیار کی گئی ہے جس پر وہ بیٹھ بھی سکتی ہے۔گلف نیوز ویب سائیٹ کے مطابق یاسین شحات نے بتایا کہ ایمان عبدالعاطی ابو ظہبی میں علاج کے لیے لائے جانے کے وقت بات نہیں کرسکتی تھی۔ اب وہ اپنے ہونٹ اچھی طرح ہلاتی اور پورا فقرہ بول لیتی ہے۔ وہ اپنے قریب افراد سے بہتر انداز میں بات چیت کرتی ہے۔ یہ تبدیلی اس کے علاج کے پہلے مرحلے میں سامنے آئی ہے۔ دیگر مراحل کی تکمیل کے بعد وہ مزید بہتر ہوجائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایمان نہ صرف جسمانی طور پر بہتری کی طرف گامزن ہے بلکہ وہ پہلے کی نسبت نفسیاتی طور پربھی نارمل ہو رہی ہے۔ وہ اپنے پاؤں اور پنڈلیوں کو اچھی طرح حرکت دے سکتی ہے۔ پہلے سے ناک کے راستے سے مصنوعی طریقے سے خوراک دی جاتی تھی مگر اب وہ دن میں دو بار کھانا خود کھاتی ہے۔
خیال رہے کہ ایمان عبدالعاطی کو کچھ عرصہ قبل بھارت میں علاج کے لییلایا گیا تھا مگر بھارت میں خاطر خواہ علاج نہ ہونے کے بعد اسے متحدہ عرب امارات منتقل کیا گیا تھا۔ڈاکٹر شحات نے بتایا کہ تین ماہ قبل جب ایمان کو بھارت سے ابو ظہبی لایا گیا تھا تب وہ شدید نفسیاتی ڈی پریشن کا شکار تھی اور اس نے سب کے ساتھ رابطے ختم کردیے تھے۔ اس کی زبان الفاظ کی ادائی میں ناکام تھی اور بات سمجھ نہیں آتی تھی۔تین سال قبل لاحق ہونے والے دماغی عارضے کے بعد وہ جسم کے ایک حصے کو حرکت نہیں دے سکتی تھی۔ مگر اب وہ تیزی کے ساتھ روبہ صحت ہے۔