بنگلورو۔27جولائی(عبدالحلیم منصور؍ایس او نیوز) کلسا بنڈوری آبی تنازعہ کے سلسلے میں ٹریبونل کے روبرو دائر حکومت کرناٹک کی عرضی کو آج خارج کردیا گیا۔ حکومت کرناٹک نے مرکزی حکومت کی طرف سے تشکیل شدہ جسٹس بنسل ٹریبونل کے روبرو عرضی دائر کرتے ہوئے گذارش کی تھی کہ شمالی کرناٹک کے چار اضلاع کو پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے دریائے مہادائی سے 7.5 ٹی ایم سی فیٹ پانی فوراً فراہم کیا جائے۔ آج اس سلسلے میں ٹریبونل نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کرناٹک کی عرضی کو خارج کرنے کا اعلان کیا۔ ٹریبونل کے اس فیصلے سے حکومت کرناٹک کو شدید دھکا پہنچا ہے۔ گزشتہ ایک سال سے شمالی کرناٹک کے چار اضلاع میں مہادائی سے کلسا بنڈوری کینال کے ذریعہ پانی کی فراہمی کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلسل احتجاج جاری ہے۔اس ٹریبونل کے فیصلے پر یہ آس لگائی گئی تھی کہ ان چاروں اضلاع کو پینے کا پانی میسر آئے گا تاہم ٹریبونل کی طرف سے کرناٹک کی عرضی کو خارج کردئے جانے کے ساتھ ہی ان چاروں اضلاع میں کسان طبقہ اور عوام مشتعل ہوگئے۔ کرناٹک کے ساتھ ٹریبونل اور مرکزی حکومت کی ناانصافی کے خلاف یہاں کے عوام سڑکوں پر اتر آئے۔ دھارواڑ ، ہبلی، بلگام ، گدگ ، یاگیر اور آس پاس کے علاقوں میں مہادائی مسئلے پر ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف عوام نے اپنے شدید غم وغصہ کا اظہار کیا ، لوگوں نے سڑکوں پر اتر کر احتجاج شروع کردیا۔ جابجا سڑکوں پر ٹائر جلاکر عوام نے احتجاجی روش اختیار کی۔ بسوں پر پتھرا¶ اور آتش زنی کے واقعات کی اطلاعات ملی ہیں۔ جیسے ہی ٹریبونل کا فیصلہ منظر عام پر آیا اس علاقہ کے عوام بھڑگ اٹھے۔ ریاست بھر کی کنڑا تنظیموں اور کرناٹکا راجیہ رعیت سنگھانے ٹریبونل کے اس فیصلے پر شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے اسے کرناٹک کے ساتھ ناانصافی سے تعبیر کیا اور اس پر احتجاج کرنے کیلئے کل کرناٹک بند منانے کا اعلان کیا ہے۔ شمالی کرناٹک کے مختلف اضلاع اور ریاست کے دیگر علاقوں میں مہادائی مسئلے پر عوام کے شدید احتجاج کو دیکھتے ہوئے ریاست کی پولیس کو پوری طرح مستعد رہنے کیلئے حکومت نے ہدایت دے دی ہے۔خاص طور پر شمالی کرناٹک کے چار اضلاع میں عوام کے شدید ردعمل کے خدشات کو دیکھتے ہوئے بعض علاقوں میں امتناعی احکامات ابھی سے صادر کردئے گئے ہیں۔ گدگ ضلع میں صورتحال کے بگڑنے کے اندیشوں کو دیکھتے ہوئے امتناعی احکامات صادر کرنے کے ساتھ کل تعلیمی اداروں کو چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے۔ گدگ کے ڈپٹی کمشنر پرسنا کمار نے ضلع بھر میں اگلے احکامات تک شراب کی دکانوں کو بند کرنے کی بھی ہدایت جاری کردی ہے۔ یہی صورتحال آس پاس کے دیگر اضلاع میں بھی دیکھی جارہی ہے۔
مہادائی مسئلے پر قانونی جنگ جاری رہے گی؛ ٹریبونل کا فیصلہ افسوسناک ،حکومت کسانوں کے ساتھ ہے : سدرامیا
دریائے مہادائی سے کرناٹک کو پانی کی فراہمی کے سلسلے میں ریاستی حکومت کی طرف سے دائر عرضی کو ٹریبونل کی طرف سے مسترد کردئے جانے پر وزیر اعلیٰ سدرامیا نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ٹریبونل کے فیصلے کی پوری نقل ابھی حکومت کو نہیں ملی ہے۔ نقل ملنے کے بعد ماہرین قانون سے اس پر مشورہ کیا جائے گا اور اس کے خلاف حکومت اپنی قانونی جنگ جاری رکھے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ شمالی کرناٹک کے چار اضلاع کو پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے حکومت کی طرف سے ٹریبونل سے گذارش کی گئی تھی، تاہم ٹریبونل نے حکومت کے حق میں فیصلہ نہیں سنایا۔ ٹریبونل کے اس فیصلے پر شمالی کرناٹک کے عوام کے شدید ردعمل پر تبصرہ کرتے ہوئے سدرامیا نے عوام سے پرامن احتجاج کرنے کی اپیل کی اور کہاکہ ان کے جذبات اور احساسات کا حکومت احترام کرتی ہے، ان کی امنگوں کی مکمل نمائندگی مرکزی حکومت سے کی جائے گی۔سدرامیا نے کہاکہ مہادائی معاملے میں ٹریبونل کے فیصلے کے سلسلے میں آگے کی حکمت عملی پر تبادلہ¿ خیال کیلئے اگلے ہفتے کل جماعتی اجلاس طلب کیا جائے گا۔ تمام سیاسی پارٹیوں کے نمائندوں سے صورتحال پر بات چیت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں قانونی جنگ کو کس طرح آگے بڑھایا جائے متفقہ حکمت عملی وضع کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ نے کہاکہ ضرورت پڑنے پر اس مسئلے پر ایک بار پھر وزیر اعظم مودی سے کل جماعتی وفد نمائندگی کرے گا۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے اس معاملے میں احتجاج پر آمادہ کنڑا نواز تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کرناٹک بند کے فیصلے سے گریز کریں۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت اس مسئلے پر کسانوں کے ساتھ کسی بھی حال میں ناانصافی ہونے نہیں دے گی۔ اس معاملے پر قانونی جنگ کو آگے بڑھانے کیلئے جلد ہی ریاست کے آبی تنازعات سے نمٹنے والے سینئر وکیل پالی ایس نریمن سے بات چیت کی جائے گی۔ انہوں نے کہاکہ کل جماعتی وفد کے ذریعہ وزیر اعظم اور مرکزی وزراءسے اس سلسلے میں نمائندگی کرنے کے ساتھ ریاست کی تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر مہادائی مسئلے پر کرناٹک کو انصاف دلانے کی جدوجہد آگے بڑھائی جائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ ٹریبونل نے جن بنیادوں پر کرناٹک کے خلاف فیصلہ سنایا ہے ان تمام بنیادوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد حکومت اس مسئلے پر ضرورت پڑنے پر سپریم کورٹ سے رجوع ہوگی۔