ممبئی، 11/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) مہاراشٹر اسمبلی انتخابات میں مہا وکاس اگھاڑی کی جماعتیں آپس میں ہی مخالفت کرتی نظر آ رہی ہیں۔ این سی پی (اجیت پوار دھڑا) کے رہنما اور مان خرد شیواجی نگر کے امیدوار نواب ملک مسلسل بی جے پی پر حملے کر رہے ہیں۔ حالیہ بیان میں نواب ملک نے کہا کہ "تقسیم کرو گے تو تباہی ہوگی" جیسے بیانات نہایت افسوسناک ہیں۔ ان کے بقول، ایسی بیان بازی نہ صرف نامناسب ہے بلکہ اس سے ملک کو کوئی فائدہ بھی نہیں ہوگا۔
نواب ملک کا کہنا ہے کہ اس طرح کی سیاست کے سبب ہی اتر پردیش میں بی جے پی کو بے حد نقصان ہوا ہے۔ ایودھیا میں رام مندر بننے کے بعد بھی بی جے پی کو یوپی میں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس لیے مذہب کی بنیاد پر سیاست کرنا طویل مدت تک نہیں چل سکتا۔ ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ ملک میں سیاست ملک کے بنیادی ایشوز پر ہونی چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ کوئی بھی ہندو-مسلم کے نام پر ملک کو تقسیم نہ کرے۔ این سی پی لیڈر نے پارلیمانی انتخاب میں ایودھیا میں بی جے پی کو ہوئی شکست کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ مذہب کے نام پر سیاست کو عوام بھی ناپسند کر رہے ہیں۔
این سی پی لیڈر نواب ملک نے 1992 کے دور کو بھی یاد کیا اور کہا کہ اس وقت ہنگامہ عروج پر تھا۔ بابری مسجد گرائی گئی، پورے ملک میں فسادات ہوئے۔ اتر پردیش بھی اس فساد میں جھلس رہا تھا۔ ایسے میں کلیان سنگھ جی کی حکومت برخاست کر دی گئی، لیکن 4 ماہ کے اندر انتخاب ہوا اور بی جے پی کو شکست ہوئی۔ سالوں بعد عدالت کے حکم سے مندر تعمیر ہوا۔ مندر تعمیر کے بعد بھی بی جے پی اتر پردیش میں بری طرح سے انتخاب ہار گئی۔ اس سے بی جے پی کو سمجھنا چاہیے کہ مذہب کی بنیاد پر سیاست زیادہ دن نہیں چلتی ہے۔