بغداد،28مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)عراقی عسکری ذرائع نے باور کرایا ہے کہ مغربی موصل میں صرف پانچ فی صد علاقہ داعش تنظیم کے زیر کنٹرول باقی رہ گیا ہے۔ ذرائع نے توقع ظاہر کی ہے کہ آئندہ ماہ کے ابتدائی پندرہ روز میں معرکہ اپنے انجام کو پہنچ جائے گا۔عراقی مشترکہ افواج نے مغربی موصل میں داعش کے زیر کنٹرول آخری تین علاقوں کو واپس لینے کے لیے ایک نئی کارروائی شروع کی۔ یہ علاقے الشفاء ، الزنجیلی اور الصحہ الاولی ہیں۔
عراقی افواج کارروائی کے آغاز کے بعد اْس تیسرے پْل پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی جو الشفاء کے علاقے میں دریائے دجلہ کے دونوں جانب کو ملاتا ہے۔ اس دوران فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں بھی ہوئیں۔ عراقی فوج نے موصل انٹرنیشنل ہوٹل پر بھی کنٹرول حاصل کر لیا جس کے نتیجے میں قریبی علاقوں میں داعش کے مسلح ارکان کو نشانہ بنانے کے لیے ایک اچھا مقام ہاتھ آ گیا۔عراقی فوج اور داعش تنظیم کے درمیان لڑائی میں دونوں جانب کے درجنوں ارکان ہلاک ہوئے۔عراقی ذرائع نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں عراقی فوج کے دو میدانی کمانڈر کرنل عبدالباقی السعدون اور کرنل احمد التمیمی بھی شامل ہیں۔ادھر موصل کے مغرب میں واقع گاؤں کوجو کا سکیورٹی انتظام پاپولر موبیلائزیشن ملیشیا سے لے کر یزیدی جنگجوؤں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس موقع پر موصل کو داعش سے آزاد کرانے کے فوجی آپریشن کے کمانڈر عبدالامیر یار اللہ بھی موجود تھے۔یزیدی اکثریت کے عراقی ضلع سنجار کے مذکورہ گاؤں کو دو روز قبل داعش تنظیم کے قبضے سے آزاد کرایا گیا تھا۔