ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / طالبان سربراہ کے بیٹے کا خودکش حملہ

طالبان سربراہ کے بیٹے کا خودکش حملہ

Sun, 23 Jul 2017 18:43:54  SO Admin   S.O. News Service

کابل23جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)طالبان کے رہنما ہیبت اللہ آخوندزادہ کے بیٹے نے افغانستان کے جنوبی صوبہ ہیلمند میں ایک خودکش حملہ کیا ہے۔ اس بات کی تصدیق طالبان کے ایک ترجمان نے آج ہفتے کے روز کر دی ہے۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، جمعرات کی صبح عبدالرحمان خالد نے دھماکا خیز مواد سے بھری گاڑی صوبہ ہلمند کے ضلع گریشک میں موجود افغان سکیورٹی فورسز کے ایک بڑے فوجی اڈے پر دھماکے سے اُڑا دی۔طالبان کے ایک ترجمان قاری یوسف احمدی نے مولوی ہیبت اللہ آخوندزادہ کے بیٹے کی ایک تصویر ٹوئیٹ کی ہے اور ساتھ لکھا ہے، گریشک کی لڑائی میں امیرالمومنین آخوندزادہ کے بیٹے خالد کی شہادت اور قربانی نے یہ ثابت کر دیا کہ یہ ایمان کی جنگ ہے نہ کہ طاقت اور پیسے کی۔ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق خالد مولوی ہیبت اللہ آخوندزادہ کا سب سے چھوٹا بیٹا تھا اور وہ طالبان کے خودکش اسکواڈمیں شامل تھااورگزشتہ تین برس سے اپنی باری کے انتظار میں تھا۔ مجاہد نے ڈی پی اے کو بتایا، گریشک میں ہونے والے تین کار بم دھماکوں میں افغان فورسزکے 100سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے۔ تاہم جب پوچھا گیا کہ خالد کے خودکش حملے میں کتنے افراد ہلاک ہوئے تو مجاہد کے پاس اس کا جواب نہیں تھا۔افغانستان کے جنوبی صوبہ ہلمندکا 80فیصد علاقہ طالبان کے کنٹرول میں ہے اور وہ اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ اس پورے صوبے پر قبضہ کر لیں۔ ڈی پی اے کے مطابق طالبان کے سربراہ ہیبت اللہ آخوندزادہ کے بیٹے کی طرف سے اس خودکش حملے کے سبب لڑائی میں شدت متوقع ہے۔قبل ازیں صوبے ہلمند کے پولیس سربراہ کی طرف سے بتایا گیا کہ غلطی سے کیے گئے ایک امریکی فضائی حملے میں کم از کم 16 افغان پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہلاکتوں کا پتا اس حملے کے بعد تباہ ہونے والی عمارت کے جائزے سے چلا۔امریکی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی اس حملے کی تصدیق کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ علاقے میں فضائی کارروائی اصل میں افغان فورسز کی مدد کے لیے طالبان کے خلاف کی گئی تھی۔


Share: