ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / عالمی خبریں / شام:حمص صوبہ”سیف زون“کے علاقوں میں شامل ہونے کے قریب

شام:حمص صوبہ”سیف زون“کے علاقوں میں شامل ہونے کے قریب

Wed, 26 Jul 2017 17:54:25  SO Admin   S.O. News Service

ماسکو،26جولائی(ایس او نیوز/آئی این ا یس انڈیا)روس کی جانب سے شام میں سیف زونز کے اعلان کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ ماسکو نے رواں ماہ 9 جولائی کو شام کے جنوب مغربی حصے میں سیف زون پر عمل درآمد کا اعلان کیا جس میں تین صوبے السویداء، درعا اور القنیطرہ شامل ہیں۔ مذکورہ سیف زون کے معاہدے کی تفصیلات سامنے آنے سے پہلے ہی روس نے تیزی دکھاتے ہوئے 22جولائی کو دارالحکومت دمشق کے نواحی علاقے الغوطہ الشرقیہ کو بھی سیف زون قرار دیا۔
بعد ازاں مذکورہ دونوں معاہدوں کی تفصیلات کا اعلان نہیں ہوا تھا کہ روس نے اِدلب صوبے کے سیف زون قرار دیے جانے کا بھی اشارہ دے دیا۔ یہ اُن چار علاقوں میں سے ایک ہے جن کو مئی میں آستانا میں ہونے والے مذاکرات میں روس، ترکی اور ایران کے بیچ طے پائے گئے معاہدے میں شامل کیا گیا تھا۔ تاہم 22جولائی کو ہی تحریر الشام تنظیم کی جانب سے اِدلب صوبے پر کنٹرول حاصل کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔
اس سے قبل روسی وزیر خارجہ نے 19جولائی کو بتایا تھا کہ شام میں ایک نئی جنگ بندی کے اعلان کا امکان ہے جس میں غالبا حمص اور الغوطہ الشرقیہ شامل ہوں گے۔ تاہم ماسکو نے تین روز بعد ہی ایک نئے سیف زون کا اعلان کر دیا جس میں صرف الغوطہ الشرقیہ کو شامل کیا گیا جب کہ حمص صوبے کو چھوڑ دیا گیا۔
حمص صوبے کو سیف زون قرار دینے کے لیے بھرپور مذاکرات کی ضرورت ہے۔ اس کی پہلی وجہ صوبے کا وسیع رقبہ جو پورے شام کے ایک چوتھائی کے قریب ہے۔ دوسری وجہ اس صوبے کا تین ملکوں عراق، اردن اور لبنان کی سرحد کے ساتھ واقع ہونا ہے۔ تیسری وجہ یہ کہ حمص کا شام کے پانچ بڑے صوبوں دمشق، دیر الزور، الرقہ، حماہ اور طرطوس کے ساتھ توسط ہے۔ چوتھی وجہ صوبے میں بڑے پیمانے پر ایرانی عسکری وجود کی موجودگی ہے۔
ایران اور داعش تنظیم نے حمص صوبے کے ساتھ اپنے اپنے طور پر معاملہ کیا۔ ایران کو شام کے راستے لبنان میں اپنے رسوخ کو پھیلانے کے واسطے اس صوبے کی تزویراتی اہمیت کا اداراک ہے۔ ادھر داعش تنظیم بھی عراق اور شام کے درمیان کمک اور آمد و رفت کو یقینی بنانے کے لیے اس پر کنٹرول چاہتی ہے۔شام کے جنوب مغرب میں سیف زون کے اعلان کے بعد وہاں سے ایرانی ملیشیاؤں کو دور کر دیا گیا جن میں حزب اللہ سرِفہرست ہے۔ لہذا ان ملیشیاؤں نے حمص اور لبنان کے درمیانی رقبے کی جانب منتقل ہونا شروع کر دیا۔ واضح رہے کہ لبنان میں عرسال کے پہاڑی علاقوں میں حزب اللہ کی جانب سے چھیڑی گئی جنگ کو لبنان اور شام کے بیچ علاقے میں ایران کے رسوخ کو مضبوط کرنے کی کوشش شمار کیا جا رہا ہے۔ اس ایرانی رسوخ میں لبنان کی سرحد کے سامنے واقع شام کا علاقہ القصیر بھی شامل ہے۔
سیاسی تجزیہ کار جارج سمعان نے لندن سے جاری عربی روزنامے میں اپنے 24 مئی کے مضمون میں کہا تھا کہ "لبنان اور شام کے پہاڑی علاقوں میں معرکے کے اختتام کے ساتھ ہی ایران اور اس کے حلیف شام کے مغربی حصے میں اپنے وجود کو مضبوطی بخشیں گے۔
رواں ماہ 22جولائی کو ایک نئے سیف زون کا اعلان کیا گیا جس میں صرف الغوطہ الشرقیہ کو شامل کیا گیا جب کہ حمص صوبے کو چھوڑ دیا گیا۔ یہ اعلان ایسے وقت میں کیا گیا جب لبنان میں عرسال کے پہاڑی علاقوں میں حزب اللہ تنظیم معرکے میں مصروف ہے۔ اس منظر نامے نے مختلف سیاسی تجزیہ کاروں کو یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ عرسال کے معرکے کا شام میں الغوطہ الشرقیہ کو سیف زون قرار دیے جانے کے ساتھ تعلق ہے۔شام میں ایک ایران نواز خطیب شیخ مرتضی المالکی نے 17جولائی کو ریکارڈ کی جانے والی ایک وڈیو میں اُن ایرانی ملیشیاؤں کے ناموں کا ذکر کیا جو حمص کے مختلف علاقوں میں موجود ہیں۔
شام میں نئے سیف زونوں کے اعلان کے ساتھ ہی شامی بحران کے تمام فریقوں کے لیے حمص صوبے کی اہمیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حمص جنوب مشرق میں عراق اور اردن کے ساتھ ملتا ہے جب کہ مغرب میں اس کی سرحد لبنان کے ساتھ جُڑتی ہے۔
سال 2011میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف حمص صوبے میں عوام کے وسیع پیمانے پر پر امن طریقے سے حرکت میں آنے کے پیشِ نظر شامی انقلابی کارکنان نے اس صوبے کو”انقلاب کا دارالحکومت“قرار دیا۔ حمص ابھی تک سیف زون نہیں قرار دیا گیا ہے کیوں کہ یہاں روس فوج کے علاوہ ایران کی ملیشیائیں بھی پائی جاتی ہیں جب کہ داعش کے چھوٹے گروہ بھی ابھی تک صوبے میں موجود ہیں۔ شامی حکومت صوبے کے جنوب اور مشرق میں پیش قدمی کر رہی ہے۔
ماہرین کے نزدیک حمص صوبے کو سیف زون کے کسی بھی معاہدے میں شامل کرنے پر بہت سی پیچیدگیوں کا سامنا ہوگا۔ ان میں سرِفہرست صوبے کی سرحد اور تزویراتی اہمیت کے حامل نواحی علاقوں میں ایرانی وجود کی سرائیت ہے۔ بالخصوص شام کے جنوب مغربی حصے سے دور کیے جانے کے بعد حمص ایران کو مطمئن کرنے کے لیے نوازا جانے والا انعام ہو گا۔
 


Share: