کابل29جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)القاعدہ نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں شام میں سرگرم اپنے اتحادی گروپ النصرہ فرنٹ سے کہا ہے کہ اب وہ ان کے ساتھ تعاون اور رابطے ختم کر دے تاکہ اس کا اپنا اتحاد قائم رہ سکے اور وہ شام میں جہادی سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔القاعدہ کے ساتھ رابطے اور تعلق توڑنے کے بعد شام میں صدر بشارالاسد کے خلاف کارروائیاں کرنے والے جہادی گروپ النصرہ فرنٹ کو قطر کے علاوہ کئی خلیجی ممالک کی حمایت حاصل ہو سکتی ہے۔روس کے مطابق واشنگٹن حکومت نے ماسکو سے کہا تھا کہ وہ شام میں القاعدہ کی شاخ النصرہ فرنٹ کو نشانہ نہ بنائے۔ تاہم امریکا کے مطابق اس نے صرف احتیاط برتنے کا کہا تھا تاکہ حزب اختلاف کے دیگر گروپوں کو نقصان نہ پہنچے۔گزشتہ پانچ برسوں میں النصرہ فرنٹ شام میں سب سے بڑا اور طاقتور جہادی گروپ ثابت ہوا ہے۔ یہ جہادی گروپ نہ صرف شامی صدر بلکہ داعش کے خلاف بھی مسلح کارروائیاں اور مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے۔القاعدہ سے علیحدگی کے اعلان کے بعد شام میں لڑنے والے متعدد علاقائی جہادی گروپ بھی النصرہ فرنٹ کے ساتھ اتحاد کرنے کا اعلان کر سکتے ہیں۔ القاعدہ کے موجودہ سربراہ ایمن الظواہری نے النصرہ فرنٹ کو مخاطب کرتے ایک آڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے، آپ اپنی وحدت کے لیے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے ہمارے ساتھ تنظیمی اور جماعتی رابطے توڑ سکتے ہیں۔ایمن الظواہری نے اس بیان میں مزید کہا ہے، ہمارے درمیان اسلامی اخوت کا تعلق تنظیمی وابستگی سے زیادہ طاقتور ہے۔ تمہارا اتحاد اور وحدت کسی بھی تنظیمی رابطے سے زیادہ اہم ہے۔امریکا النصرہ فرنٹ کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر چکا ہے اور یہی وجہ ہے کہ فروری میں ہونے والے فائر بندی کے معاہدے میں النصرہ فرنٹ کو شامل نہیں کیا گیا تھا اور اس کے خلاف کارروائیاں کرنے کی اجازت تھی۔اس اعلان کے ایک روز پہلے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے ماہر چارلس لسٹر کا کہنا تھا کہ صدر اسد کے مخالف شامی اپوزیشن گروہ یہ چاہتے ہیں کہ النصرہ القاعدہ سے علیحدگی اختیار کرے۔ تاہم اس امر کے امکانات کم ہی ہے کہ مغرب اس گروپ کے حوالے سے اپنی پالیسیاں تبدیل کرے گا۔امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے روس کو تجویز پیش کی ہے کہ النصرہ فرنٹ کو نشانہ بنانے کے لیے ایک دوسرے سے قریبی تعاون کیا جائے تاکہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر اس کے خلاف فضائی حملوں کو مربوط بنایا جا سکے۔امریکی تھنک ٹینک مڈل ایسٹ فورم سے وابستہ ایمن جواد التمیمی کا کہنا تھا کہ النصرہ فرنٹ کی القاعدہ سے علیحدگی اور دیگر گروپوں کے ساتھ مل کر ایک نیا اتحاد قائم کرنا، امریکی نقطہ نظر کے لحاظ سے ایک بدترین نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کسی بھی دہشت گرد کو نشانہ بنانا مزید مشکل ہو جائے گا۔ شمال میں امریکا کے حمایت یافتہ گروپ آسانی سے النصرہ فرنٹ کے اتحاد کا حصہ بن سکتے ہیں۔سن دو ہزار گیارہ میں صدر اسد کے خلاف شروع ہونے والی بغاوت کے بعد النصرہ فرنٹ نے مسلح کارروائیوں کا آغاز کر دیا تھا۔ پہلے یہ جہادی گروپ داعش کابھی اتحادی تھا لیکن سن دو ہزار تیرہ میں مسلح جھڑپوں کے بعد ان دونوں گروپوں میں علیحدگی ہو گئی تھی۔
ایک بہتر دنیا کی تشکیل کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں، ورلڈ یُوتھ کانگریس سے پوپ فرانسس کا خطاب
روم29جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)پاپائے روم فرانسس نے نوجوان نسل پرزوردیاہے کہ وہ ایک بہتر دنیا کی تشکیل کے لیے اُٹھ کھڑی ہو۔ کل جمعرات کو رومن کیتھولک کلیسا کے سربراہ نے پولینڈکے شہرکراکوف میں ورلڈ یُوتھ کانگریس کے لیے دنیابھرسے گئے ہوئے اندازاً چھ لاکھ نوجوانوں سے خطاب کرتے ہوئے سوال کیا، کیاتم لوگوں میں اتنی طاقت ہے کہ تم اُن لوگوں کا مقابلہ کرو، جو نہیں چاہتے کہ یہ دنیابدلے؟۔ پوپ فرانسس آج جمعے کو نازی دور کے سابقہ اذیتی کیمپ آؤشوٹس کا دورہ کر رہے ہیں۔