دمشق25فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)شامی حکومت کے ایک مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے شہر حمص میں دو سکیورٹی مراکز پر ہونے والے خودکش حملوں کے نتیجے میں42 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج ہفتہ 25 کو یہ حملے شامی حکومت کے دو سکیورٹی اداروں کے مراکز پر ایک ایسے موقع پر کیے گئے ہیں، جب جنیوا میں شامی تنازعے کے سیاسی حل کی تلاش کے لیے مذاکرات کا عمل جاری ہے۔شامی خانہ جنگی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے سربراہ رامی عبدالرحمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’کم از کم چھ حملہ آور ان حملوں میں ملوث تھے اور ان میں کئی ایک نے اسٹیٹ سکیورٹی اور ملٹری انٹیلیجنس کے ہیڈکوارٹرز کے قریب خود کو دھماکے سے اْڑا لیا۔‘‘رامی عبدالرحمان نے مزید بتایا کہ حمص کے انتہائی سکیورٹی والے علاقوں غوطہ اور مہاتا میں کیے جانے والے ان دو حملوں کے دوران ایک سینیئر انٹیلیجنس افسر بھی ہلاک ہوا۔ ان حملوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے شہر کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔’’کم از کم چھ حملہ آور ان حملوں میں ملوث تھے اور ان میں کئی ایک نے اسٹیٹ سکیورٹی اور ملٹری انٹیلیجنس کے ہیڈکوارٹرز کے قریب خود کو دھماکے سے اْڑا لیا۔‘‘مئی 2014ء4 میں اقوام متحدہ کی مدد سے ہونے والے ایک معاہدے کے بعد باغی حمص شہر سے نکل گئے تھے اور اس وقت کے بعد سے یہ شہر مکمل طور پر شامی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ تاہم اس پر کئی مرتبہ بم حملے کیے جا چکے ہیں۔ رواں برس کے آغاز میں ہونے والے دوہرے بم حملوں میں 64 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ شامی سرکاری ٹیلی وڑن پر آج ہفتے کے روز ہونے والے حملوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کو خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔اے ایف پی کے مطابق ان حملوں کی ذمہ داری القاعدہ سے تعلق رکھنے والے سابق گروپ فتح الشام نے قبول کر لی ہے۔شامی فورسز نے روسی فضائی حملوں کی مدد سے تاریخی نخلستانی شہر پالمیرا کا قبضہ گزشتہ برس مارچ میں داعش سے چھڑا لیا تھا تاہم دسمبر میں یہ دوبارہ داعش کے قبضے میں چلا گیا۔ اس وقت کے بعد سے شامی حکومتی فورسز کی زیادہ تر توجہ ملک کے شمالی حصے کے شہر حلب پر مرکوز ہے جو گزشتہ برس دسمبر میں باغیوں کے وہاں سے نکل جانے کے بعد سے مکمل طور پر شامی فورسز کے کنٹرول میں ہے۔