حلب29جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اقوام متحدہ نے روس کی جانب سے حلب میں انسانی گزرگاہیں کھولنے کے اعلان پر اپنے شکوک کا اظہار کیا ہے۔ بین الاقوامی تنظیم نے ایک بار پھر کہا ہے کہ مسئلے کا بہترین حل یہ ہے کہ انسانی امدادات کو مکمل آزادی اور حفاظت کے ساتھ شہریوں تک منتقل کرنے کی اجازت دی جائے۔اقوام متحدہ میں انسانی امور کے دفتر کے سربراہ اسٹیفن اوبرائن کے مطابق "ہمیں انسانی امور کے شعبے کے کارکنان کے طور پر جس چیز کی ضرورت ہے وہ 48گھنٹوں کی جنگ بندی ہے تاکہ سرحد اور محاذوں کے راستے کارروائیاں عمل میں لائی جا سکیں اور لوگوں کو ان کی جگہ پرمددپہنچ سکے۔ماسکوکی جانب سے اعلان کردہ انسانی گزرگاہوں کے متعلق اوبرائن نے کہا کہ "یہ بہت ضروری ہے کہ ان گزرگاہوں کوتنازع کے تمام فریقوں کی جانب سے ضمانت حاصل ہو اور انہیں رضاکارانہ طور پر استعمال کیا جا سکے۔ انہوں نے واضح کیاکہ کسی شخص کو بھی کسی مخصوص راستے سے فرار پر مجبور نہیں کیا جانا چاہیے۔ادھر برطانوی سفیر میتھیو رائک روفٹ نے بھی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اگر ان گزرگاہوں کے ذریعے امدادی سامان حلب منتقل کرنے کی اجازت دی گئی تو اس کاخیرمقدم کیاجائے گا۔ انہوں نے مزیدکہاکہ حلب کی صورت حال بہتر بنانے کے لیے بہترین کام یہ ہے کہ شامی حکومت اوراس کے حلیفوں کی جانب سے بمباری کی مہم کو روک دیا جائے۔ماسکو نے جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ شام کے شہر حلب میں شہریوں اور ہتھیار ڈالنے والے جنگجوؤں کے نکلنے کے لیے انسانی گزرگاہیں قائم کی جائیں گی۔ اپوزیشن گروپوں کے زیرکنٹرول شہر کے مشرقی حصے اس وقت مکمل طور پر شامی حکومت کی فوج کے محاصرے میں ہیں۔روس کے اعلان کے ساتھ ہی شامی صدر بشار الاسد کی جانب سے جمعرات کے روز ایک صدارتی فرمان جاری کیا گیا جس میں آیندہ تین ماہ کے دوران ہتھیار ڈالنے اور خود کو حکام کے حوالے کرنے والے انقلابیوں کو عام معافی کی پیش کش کی گئی ہے۔اگر روس کے اعلان پر عمل درامد یقینی ہو جاتا ہے تو شامی حکومت کے لیے ممکنہ طور پر ملک کے کسی دوسرے شہر پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے راہ ہموار ہو جائے گی۔ یہ امراپوزیشن پر کاری وار ثابت ہوگا جو پانچ برسوں سے شامی صدر بشار الاسد کی حکومت گرانے کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔
قبلہ اول کے محافظ کی اسرائیلی تھانے میں طلبی کا نوٹس
مقبوضہ بیت المقدس 29جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی پولیس نے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینی محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر تعلقات عامہ و اطلاعات اور مسجد اقصیٰ کے ایک سینیر محافظ کو سیکیورٹی مرکز میں رپورٹ پیش کرنے کا نوٹس جاری کیا ہے۔صہیونی پولیس کی جانب سے جاری کردہ نوٹسز میں فلسطینی محکمہ اوقاف کے ڈائریکٹر تعلقات عامہ فراس الدبس اور مسجد اقصیٰ کے محافظ عرفات نجیب کو القشلہ تفتیشی مرکز میں طلب کیا ہے۔ جاری کردہ نوٹسز میں کہا گیا کہ دونوں فلسطینی حال ہی میں مسجد اقصی میں یہودی آباد کاروں اور فلسطینی نمازیوں کے درمیان ہونے والی کشیدگی کے بارے میں جواب دیں۔دو روز قبل اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کی تعمیراتی کمیٹی کے عہدیدار حمزہ نبالی اور مسجد اقصیٰ کے محافظ حمزہ الدیسی اورراید الزغیر کو حراست میں لے لیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی جانب سے پتھر اور زیتون کی ٹہنیاں چوری کرنے کے دوران ان کے ساتھ الجھنے میں ملوث ہیں۔گذشتہ روزمسجد اقصیٰ کے محافظوں الدیسی اور نبالی اور ان کے ساتھ حراست میں لیے گئے تعمیراتی کمیٹی کے رکن رائدالزغیرکومجسٹریٹ عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر اسرائیلی پولیس نے عدالت سے انہیں مزید کئی روز تک حراست میں رکھنے کی اجازت حاصل کرلی تھی۔