ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / جموں وکشمیرکے گورنرنے کہا "گولی کے جواب میں گولی ملے گی، گلدستہ نہیں"

جموں وکشمیرکے گورنرنے کہا "گولی کے جواب میں گولی ملے گی، گلدستہ نہیں"

Mon, 19 Nov 2018 11:27:48  SO Admin   S.O. News Service

سرینگر19 نومبر(ایس او نیوز) جموں وکشمیرحکومت نے دہشت گردی کے خلاف سخت رخ اپناتے ہوئے واضح کردیا ہے کہ گولی کا جواب گولی سے ملے گا۔ دہلی میں جموں وکشمیرکے گورنرستیہ پال ملک نے ایک کتاب کے اجرا تقریب کے موقع پرنیوز18 سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیرمیں روزایک دو دہشت گرد مارے جاتے ہیں، لیکن اگرآپ گولی چلائیں گے، تو بدلے میں گلدستہ نہیں ملے گا۔

ستیہ پال ملک مشہوررائٹرامیتابھ مٹو کی کتاب 'امپاورنگ یوتھ جموں وکشمیر' کا اجرا کرنے دہلی آئے تھے۔ ہوٹل تاج مان سنگھ میں پروگرام ہورہا تھا، اس موقع پرستیہ پال ملک نے کہا کہ کشمیرمیں حالات ٹھیک ہوسکتے ہیں، اگرسیاسی رہنما اورحریت بھی دہشت گردانہ واقعات کی مذمت کریں۔

ستیہ پال ملک نے کہا کہ دہشت گردانہ تنظیم دھمکیاں دیتی ہیں، ان کا کام دھمکیاں دینا ہے۔ ہمارا کام ان کا مقابلہ کرنا ہے۔ ہمارا کوئی بھی ووٹردھمکیوں سے نہیں ڈرا ہے۔ پنچایت الیکشن کے پہلے مرحلے میں ہم لوگوں کو یہ سمجھانے میں کامیاب ہوئے کہ الیکشن سیاسی پارٹیوں، گورنریا پھردہلی کے لئے نہیں بلکہ خود ان کی ترقی کے لئے ہے۔ 100 سال کی عمرکے لوگ بھی ووٹ دینے پہنچے تھے۔ 84 فیصدی ووٹنگ ہوئی تھی، جس میں کشمیر وادی میں تقریباً 56 فیصدی ریکارڈ ووٹنگ ہوئی۔

جموں وکشمیر کے گورنرنے کہا کہ دوسرے مرحلے کے لئے سیکورٹی کے تمام انتظامات کئے جارہے ہیں۔ الیکشن کے پہلے اورالیکشن کے بعد سبھی کو تحفظ فراہم کریں گے۔ جموں وکشمیرمیں سب سے بڑا چیلنج لوگوں کا بھروسہ جیتنا ہے۔ سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی اورموجودہ وزیراعظم نریندرمودی کے وقت کےعلاوہ کشمیرکے ساتھ اچھا برتاونہیں ہوا۔ کشمیرکے لوگوں کا بھروسہ توڑا گیا۔

ستیہ پال ملک نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ کافی دورتک دہلی بھی کشمیرکے حالات کے لئے ذمہ دارہے۔ اگردہلی میں ہم جیسے لوگ اورکشمیر کے لیڈرسب سے زیادہ ایمانداری سے کام کریں توکشمیرکے حالات بدل سکتے ہیں۔ ورنہ یہ پریشانی اگلے 60 سالوں میں بھی حل نہیں ہوگی۔ کشمیرکے لوگوں کویہ بتانے کی ضرورت ہے، ہم جگاڑسے آپ پرحکومت کرنے نہیں آئے ہیں، ہم آپ کے دشمن نہیں ہیں، یہ ملک آپ کا ہے۔

گورنرنے کہا کہ کشمیرجنت ہے اوراسے کھونا نہیں چاہئے۔ لوگوں کوبیدارکرنے کی ضرورت ہے اوراس کا سب سے اچھا طریقہ تعلیم ہے۔ پورے ملک کی طرح ریاست میں بھی تعلیم کا براحال ہے کیونکہ کشمیرمیں تعلیم دیرسے شروع ہوئی۔ اس کے علاوہ بیوروکریسی کو ٹھیک کرنا اورشفافیت لانا بھی بڑا چیلنج ہے۔ حریت بھی جانتی ہے کہ جو راستہ اس نے اپنایا ہے وہ غلط ہے۔ بندوق چلانے والے بھی جانتے ہیں، لیکن اپنے آپ کو بچانے کے لئے آزادی اورنئے ملک کا خواب دکھایا گیا، جو کبھی پورا نہیں ہوسکتا۔


Share: