ممبئی، 22جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)مہاراشٹر حکومت نے بی جے پی لیڈر ایکناتھ کھڑسے کے خلاف لگے الزامات کی تحقیقات کیلئے ایک رکنی کمیشن مقررکیاہے۔وزیر اعلیٰ دویندر فڑنویس نے اس انکوائری کمیشن کا اعلان کیا تھا۔کھڑسے پر لگے الزامات کے بعدآمدنی محکمہ سمیت دیگر 11 محکموں سے استعفیٰ دیتے ہوئے ایکناتھ کھڑسے نے جانچ کمیشن کی مانگ کی تھی۔ریاستی حکومت کے ذرائع سے ملی معلومات بتاتی ہیں دنکر جھوٹنگ کہ ایک رکنی کمیشن کھڑسے کے خلاف لگے الزامات کی تحقیقات کرے گا۔جھوٹگ ہائی کورٹ کے ریٹائرڈجسٹس ہیں۔آمدنی وزیررہتے ہوئے ایکناتھ کھڑسے پر ریاست میں زمین ہتھیانے کے کئی الزام لگے۔ان میں پونے ضلع کی بھوسری ایم آئی سی ڈی اورجلگاؤں ضلع کی جلگاؤں ایم آئی سی ڈی کی سرکاری زمین کو خریدنے کا معاملہ اہمیت سے سامنے آیا ہے۔ان الزامات کو ایکناتھ کھڑسے پہلے ہی مسترد چکے ہیں۔اس درمیان رشوت خوری کے الزام کے ایک معاملے میں کھڑسے کو راحت مل گئی ہے۔مہاراشٹر لوک آیکت ایم ایل تہلانی نے ایکناتھ کھڑسے کے خلاف رشوت خوری کی شکایت رد کی ہے۔لوک آیکت نے معاملے کو جانچ پڑتال کے بعد کمزور بتا کر بند کیا ہے۔اس معاملے میں شکایت کنندہ رمیش جادھو کا کہنا تھا گجانن پاٹل نامی شخص نے خود کو کھڑسے کاپی اے بتاتے ہوئے 30کروڑ روپے کی رشوت مانگی تھی۔یہ رقم تعلیمی ادارے کے لئے زمین مختص کرنے کے لئے مانگے جانے کا دعوی شکایت کنندہ نے کیا ہے،جس کے بعدلوک آیکت سے تحقیقات کی پیش رفت کو لے کر ممبئی پولیس کو پھٹکار لگائی گئی تھی۔ایسے میں پولیس نے گجانن پاٹل کوگرفتارکیا تھا لیکن اب اس معاملے کو ثبوتوں کی عدم موجودگی میں لوک آیکت نے بند کر دیا ہے۔