نئی دہلی، 14/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج بہار کے دربھنگہ میں ایمس کا سنگ بنیاد رکھا، جس کے بعد کانگریس کے سینئر لیڈر اور راجیہ سبھا رکن جئے رام رمیش نے ان پر شدید تنقید کی۔ جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں مودی سے 4 اہم سوالات کیے۔ ان کا پہلا سوال تھا کہ دربھنگہ میں ایمس کی سنگ بنیاد رکھنے میں 9 سال کی تاخیر کیوں ہوئی؟ انہوں نے یاد دلایا کہ دربھنگہ ایمس کا اعلان16-2015 کے مرکزی بجٹ میں اس وقت کے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کیا تھا، لیکن مقامی عوام برسوں سے انتظار کر رہے تھے۔ جئے رام رمیش نے مزید پوچھا کہ کیا مرکزی حکومت اس تاخیر سے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے؟ کیا اس کا مقصد وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو حمایت دینا ہے؟ اور کیا وزیر اعظم اس طویل تاخیر کی کوئی وضاحت پیش کریں گے؟
جئے رام رمیش نے اپنے پوسٹ میں میتھلی زبان کو نظر انداز کرنے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ ’’گزشتہ 20 سالوں میں میتھلی زبان کی ترقی، تحفظ یا فروغ کے لیے کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ میتھلی شیڈولڈ زبان ہے، یہ آئین کے آٹھویں شیڈول میں درج ہے لیکن نہ تو مرکزی حکومت اور نہ ہی ریاستی حکومت نے میتھلی کے تحفظ اور فروغ پر توجہ دی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ریاست کی میتھلی اکیڈمی کے پاس آج نہ تو فنڈ ہے، نہ ہی کوئی صدر، نہ ہی کوئی ملازم اور سالوں سے کوئی اشاعت بھی نہیں ہو رہی ہے۔‘‘
کانگریس لیڈر نے ساتھ ہی بہار کے کئی اہم شہروں جیسے مظفر پور، پورنیہ اور بھاگلپور کے بارے میں بھی سوال اٹھائے جہاں ہوائی اڈے بننے تھے۔ جئے رام رمیش نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نریندر مودی نے 18 اگست 2015 کو پورنیہ میں ہوائی اڈے شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ سال 2019 میں مودی نے مظفر پور کے پتاہی ہوائی اڈے کے بارے میں بھی بات کی تھی۔ اس کے بعد سال 2023 میں وزیر داخلہ امت شاہ نے بھی پتاہی ہوائی اڈے کو شروع کرنے کی بات کی تھی۔ لیکن مارچ 2024 میں گراؤنڈ ٹیم نے وہاں پر بہت سی خامیاں پائیں۔‘‘
جے رام رمیش نے چوتھا اور آخری سوال ذات پر مبنی مردم شماری کے حوالے سے اٹھایا۔ انہوں نے کہا ’’کانگریس اور آر جے ڈی کے دباؤ میں نتیش کمار نے اکتوبر 2023 میں بہار کی ذات پر مبنی مردم شماری کے اعداد و شمار جاری کیے تھے۔ اب کیا مرکزی حکومت اسے قومی سطح پر آگے لے کر جائے گی؟ جو مردم شماری 2021 میں ہونی تھی، اس میں اب کتنی تاخیر ہوگی؟‘‘