جموں، 25؍فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اور انسانی حقوق کونسل کے سرپرست اعلیٰ پروفیسر بھیم سنگھ نے سری نگر میں ان کی پریس کانفرنس میں کہی گئی بات کو میڈیا کے ذریعہ توڑ مروڑ کر پیش کرکے معصوم لوگوں کو گمراہ کرنے پرحیرت کا اظہار کیا ۔پروفیسر بھیم سنگھ نے اپنی پریس کانفرنس میں وادی کشمیر کے بچوں کے خلاف پیلٹ گن استعمال کرنے پر جموں وکشمیر حکومت کو نشانہ بنایا تھا۔انہوں نے بچوں (لڑکوں اور لڑکیوں)کے خلاف پیلٹ گن کے استعمال کومضبوطی کے ساتھ ناپسندیدہ، ناقابل قبول اور غیرانسانی قرار دیا جو ہندستانی آئین میں دی گئی انسانی حقوق کی ضمانت کی خلاف ورزی ہے۔پروفیسر بھیم سنگھ نے کہاکہ ہندستانی آئین اپنے کے عوام کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مرکزی حکومت نے آرٹیکل 35میں ترمیم کرکے 35اے ڈال دیا تھا جس میں ریاستی اسمبلی کو اس با ت کا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ریاستی باشندوں کے بنیادی حقوق کچل سکتی ہے جس کا ثبوت ہے بچوں کی آنکھیں پیلٹ گن سے اڑا دی گئیں۔انہوں نے کہاکہ کیا کوئی بھی حکومت دہلی میں بچوں کی آنکھیں پھوڑ سکتی ہے۔پروفیسربھیم سنگھ نے یہ سوالات اٹھائے ہیں کہ
1۔ پتھراؤ کے لئے کشمیرکی سڑکوں پر پتھر کہاں سے آئے ؟
2۔ جموں سے ان پتھروں کو کون لایا ؟
3۔ کشمیر کی سڑکوں پر مارچ کرنے والے اسکولی طلبا کو کس نے پتھر فراہم کئے ؟
4۔ کشمیر کی سڑکوں پر اسکول جانے والے طلبا کے پتھروں کے خلاف بندوق کا استعمال کس کی اجازت سے اور کیوں کیا گیا ؟
5۔ حکومت ہند کیوں خاموش ہے اور حکومت ہند نے پروفیسر بھیم سنگھ کی سپریم کورٹ کے موجودہ ججوں سے اس معاملے کی تفتیش کرانے کا مطالبہ قبول کیوں نہیں کیا؟۔پروفیسر بھیم سنگھ نے اعلان کیا کہ وہ کشمیر سے کنیا کماری تک کے تمام عوام کے لئے سچ، انصاف اور مساوات کے لئے کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے بچے بھی ا انسان ہیں اور انسانی اوربنیادی حقوق سمیت قانون کے تمام فوائد کے حق دار ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اپنی آواز اور بینائی گنوادینے والے بچوں کو انصاف دلانے کے لئے وہ سپریم کورٹ جائیں گے۔انہوں نے اعلان کیا کہ انسانیت میرا مذہب اور سچائی میراہتھیارہے۔تمام انسانوں کے لئے میرا پیغام محبت ہے۔ انہوں نے بندوق کے سائے میں جینے والوں کے ساتھ ان کی ہمدردی کو ناسمجھنے والوں پر حیرت کا اظہار نہیں کیا۔