ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / بس ہڑتال دوسرے دن اور شدت اختیار کرگئی؛ ریاست بھر میں مسافر پریشان ملازمین اور حکومت کی ضد برقرار

بس ہڑتال دوسرے دن اور شدت اختیار کرگئی؛ ریاست بھر میں مسافر پریشان ملازمین اور حکومت کی ضد برقرار

Wed, 27 Jul 2016 01:56:23  SO Admin   S.O. News Service

بنگلورو۔26جولائی(عبدالحلیم منصور؍ایس او نیوز) تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کرتے ہوئے ریاست بھر میں کل سے شروع کی گئی بے مدت بس ہڑتال نے آج مزید شدت اختیار کرلی۔ مسافروں کو آنے جانے کی سہولت نہ ہونے کے سبب کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ حکومت کی طرف سے ٹرانسپورٹ کے متبادل انتظامات کرانے کی یقین دہانی محض وعدہ بن کر رہ گئی۔ شہر بنگلور سمیت ریاست بھر میں آج بھی کوئی سرکاری بس سڑک پر نہیں اتری۔ حالانکہ کل بعض مقامات پر بسوں پر پتھراو کے واقعاتپیش آئے تھے لیکن آج ایسی کوئی صورتحال پیش نہیں آئی۔ وزیر اعلیٰ سدرامیا نے آج ایک بار پھر دہرایا کہ سرکاری بس ملازمین کو ہڑتال ختم کرکے ملازمت پر حاضری کیلئے مجبور کرنے کی غرض سے خدمات ضروریہ ایسما قانون لاگو نہیں کیا جائے گا، لیکن مسافروں کی سہولت کیلئے متبادل انتظامات سے ہی کردئے جائیں گے۔ اکثر بسوں میں سفر کرنے والوں نے اس ہڑتال کے سبب ریل میں سفر شروع کیا تو ریل گاڑیوں کی بوگیاں کھچا کھچ بھری ہوئی نظر آرہی ہیں۔حکومت کی طرف سے تنخواہوں میں اضافہ سے صاف انکار اور تنخواں میں اضافہ ہونے تک ہڑتال ختم کرنے سے ملازمین کے انکار نے صورتحال کو مزید پیچیدہ کردیا ہے۔ ملازمین اپنی تنخواہوں میں 35 فیصد کا اضافہ کرنے کا مطالبہ لے کر ہڑتال کررہے ہیں ، ریاست میں پانچوں ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں میں ایک بھر بس سڑک پر نظر نہیں آئی۔ اس بس ہڑتال کا اثر عوام پر کافی گہرا مرتب ہوا ہے۔ کل دکشن کنڑا اور اڈپی میں بس ہڑتال کا اثر کچھ کم دیکھنے میں آیا ، لیکن آج ان اضلاع میں بھی ہڑتال تقریباً مکمل رہی۔ ریاست بھر میں تعلیمی اداروں کو کل اور آج چھٹی کا اعلان کیاگیا تھا۔ تاہم شیموگہ ، اڈپی اور دکشن کنڑا میں زیادہ تعداد میں نجی بسوں کے دوڑائے جانے کی وجہ سے یہاں متبادل انتظامات آسانی سے کئے جاسکے۔ ٹرانسپورٹ ملازمین کی ہڑتال سے ریاست کی سبھی ٹرانسپورٹ کارپوریشنوں کو 20 کروڑ روپیوں کا نقصان ایک دن میں ہوا ہے، شہر اور ریاست کے اہم بس اسٹانڈوں میں پولیس کا بندوبست کیا گیا ہے، اس بس ہڑتال کے سبب آٹو رکشاوں ، ٹیکسیوں اور میاکسی کیاب دوڑانے والوں کو کمائی کا بھرپور موقع مل پایا ہے۔


بس ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد سے زیادہ اضافہ ناممکن
یہ لوگ جو مانگیں وہ سب دیا نہیں جاسکتا: سدرامیا
بنگلورو۔26جولائی(ایس او نیوز) ایک طرف سرکاری بس ملازمین اپنی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کی مانگ کو لے کرہڑتال کررہے ہیں تو دوسری طرف وزیر اعلیٰ سدرامیا نے اس ہڑتال کو اور ہوا دینے کی کوشش میں آج یہ واضح کردیا کہ بس ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد سے زیادہ ایک پیسے کا بھی اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ فوری طور پر ان ملازمین کو ہڑتال چھوڑ کر کام پر حاضر ہوجانا چاہئے، کیونکہ یہ جو بھی مانگیں گے حکومت وہ سب نہیں دے سکتی۔ آج شہر کے اندراگاندھی پارک میں یوم کارگل تقریبات میں شرکت کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ان ملازمین کی تنخواہوں میں 12.5 فیصد اضافہ کرنے کی کوئی تجویز حکومت کے سامنے نہیں ہے۔ سدرامیا نے یہ بھی واضح کیا کہ احتجاجی ملازمین کو ڈیوٹی پر واپس لانے کیلئے ایسما قانون لاگو کرنے کا بھی کوئی منصوبہ نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ اگر دس فیصد سے زیادہ تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا تو ٹرانسپورٹ کارپوریشن خسارہ میں آجائے گی۔ پہلے ہی بی ایم ٹی سی اور کے ایس آر ٹی سی خسارے میں چل رہی ہیں۔ان دونوں کارپوریشنوں میں زیادہ تنخواہیں دینے کی مالی طاقت نہیں ہے۔ پچھلے دو دنوں سے ہڑتال جاری ہے ، بار بار وہ اور وزیر ٹرانسپورٹ ہڑتالی ملازمین سے بات چیت کررہے ہیں لیکن ان ملازمین کی طرف سے مسلسل ضد کی جارہی ہے، جو درست نہیں۔ انہوں نے کہاکہ چھ کروڑ کنڑیگا عوام کے مفادات کا خیال رکھتے ہوئے ملازمین کو اپنی ہڑتال ختم کردینی چاہئے۔ حکومت دس فیصد اضافہ کیلئے تیار ہے۔ ان ملازمین کی تنخواہوں میں بیک وقت دو تا سات ہزار روپیوں کاا ضافہ ہوجائے گا۔چکمگلور میں بیف خوری کی افواہ پر بجرنگ دل کارکنوں کی طرف سے دلت خاندان پر کئے گئے حملے کے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سدرامیا نے کہاکہ ان حملہ آوروں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہاکہ ملک کی سرحد پر گھس آنے والے پاکستانی دراندازوں اور سپاہیوں سے لڑتے ہوئے ملک کے 525بہادر جوانوں نے کارگل جنگ میں اپنی جانوں کی قربانی دی ہے، آج انہیں کی یاد میں یوم کارگل منایا جارہاہے۔اس موقع پر وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور ، کونسل چیرمین ڈی ایچ شنکر مورتی ، اراکین کونسل کیپٹن گنیش کارنک ، رام چندرے گوڈا وغیرہ موجود تھے۔


تنخواہ میں اضافہ سے سدرامیا کے انکار پر ملازمین برہم
بنگلورو۔26جولائی(ایس او نیوز) وزیر اعلیٰ سدرامیا کی طرف سے بس ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد سے زیادہ کا اضافہ کرنے سے صاف انکار پر سرکاری بس ملازمین نے اپنی ہڑتال کے موقف میں سختی لاتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک ان کا مطالبہ منظور نہیں ہوجاتا ہڑتال جاری رہے گی۔ کے ایس آر ٹی ملازمین اسوسی ایشن کے نمائندوں نے آج ٹاون ہال کے روبرو احتجاجی مظاہرہ میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ حکومت کو اپنی ضد ترک کردینی چاہئے، احتجاجی یونینوں کے لیڈروں کو طلب کرکے اس سلسلے میں بات چیت کے ذریعہ معاملہ سلجھایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کی طرف سے عوام میں یہ غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے کہ سرکاری بس ملازمین کی طرف سے 30تا 35 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کیاجارہاہے۔ ملازمین کی طرف سے ایسی کوئی سخت شرط عائد نہیں کی گئی ہے۔ اس مسئلے پر ملازمین بات چیت کیلئے تیار ہیں۔حکومت کو چاہئے کہ ملازمین کو راحت رسانی کیلئے ایک قدم وہ آگے آئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس ہڑتال کے سبب بس ملازمین کو جن ہراسانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اسے فوراً ختم کیاجائے ۔ اس دوران مزدور یونینوں کے لیڈراننت سبا راو نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ سدرامیا اور دیگر وزراءکی طرف سے ہڑتالی ملازمین کے سلسلے میں جو بیانات دئے جارہے ہیں اس سے یہی محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ہڑتال کو ختم کرنے کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ مسئلہ کو سلجھانے کیلئے حکومت کی طرف سے کل سے بیانات جاری کئے جارہے ہیں ، لیکن ملازمین سے بات چیت کیلئے اب تک کسی حلقہ سے کوئی دعوت نہیں آئی ۔ ایک گھنٹے کیلئے بھی اگر ملازمین سے بات چیت کی گئی تو یہ مسئلہ آسانی سے حل ہوسکتا ہے۔ 
 


Share: