ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / انتظامی حراست،ریڈ کراس کی غفلت کے خلاف 45فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال

انتظامی حراست،ریڈ کراس کی غفلت کے خلاف 45فلسطینی قیدیوں کی بھوک ہڑتال

Thu, 28 Jul 2016 12:27:42  SO Admin   S.O. News Service

رملہ27جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی قید خانوں میں پابند سلاسل 45فلسطینیوں نے انتظامی حراست کی سزا اور انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس کی جانب سے اسیران کے امور میں کھلی غفلت برتے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسیر بلال کاید کی بھوک ہڑتال آج 43 ویں روز میں جاری ہے۔ ڈیڑھ ماہ کی بھوک ہڑتال کے باعث اس کی حالت تشویشناک ہونے پراسے جیل کے اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ یکجہتی کے طور پر 36 فلسطینی اسیران نے بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔خیال رہے کہ بلال کاید نے 14سال آٹھ ماہ تک اسرائیلی جیل میں باضابطہ قید کاٹی۔ اس کی قید کی مدت پوری ہونے پر صہیونی حکام نے اسے رہا کرنے کے بجائے انتظامی حراست میں منتقل کر دیا تھا جس پر اس نے گذشتہ 43دنوں سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔کلب برائے اسیران کا کہنا ہے کہ عوفر، ریمون اور النقب جیلوں میں فلسطینی اسیران نے بلال کاید کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بھوک ہڑتال کا اعلان کیا تھا مگر اب یہ ہڑتال آئندہ ماہ کے اوائل سے شروع ہو گی۔ادھر بیت لحم سے تعلق رکھنے والے چار فلسطینی قیدیوں نے بھی بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔ ان میں سے بعض انتظامی حراست کے تحت قید ہیں جب کہ کچھ قیدیوں کو عمر قید جیسی طویل المیعاد قید کی سزاؤں کا سامنا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیم ریڈ کراس کی جانب سے اسیران کے معاملے میں لا پرواہی برتنے اور اپنے نمائندوں کو اسرائیلی جیلوں میں بھجوانے میں غفلت برتنے پر احتجاجاً بھوک ہڑتال شروع کی ہے۔

عرب ممالک کی اسرائیل سے تعلقات کے قیام کی کوششوں کی شدید مذمت
غزہ27جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)بعض عرب ممالک کی جانب سے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کی کوششوں پر فلسطینی سیاسی ، سماجی اور انسانی حقوق کے حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ فلسطین کے ممتاز دانشور اور بین الاقوامی تعلقات کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر باسم نعیم نے کہا ہے کہ عرب ممالک کی طرف سے صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کے قیام کے لیے جاری تگ و دو قابل مذمت ہے۔ غزہ کی پٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر باسم نعیم کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت پوری دنیا میں صہیونی ریاست کا سیاسی، اقتصادی، ثقافتی، تعلیمی اور کھیل کے میدانوں میں تمام تر وسائل کے ساتھ بائیکاٹ کی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ہم اپنی اس مہم میں کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں بعض عرب ملکوں کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کی کوششیں بائیکاٹ مہم کو ناکام بنانے کی سازش ہیں۔ڈاکٹر باسم کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں پوری مسلم امہ اور عرب ممالک کو صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کی مہم کو آگے بڑھانے کے ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہیے تھا مگر ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض عرب ملکوں کے اسرائیل کے ساتھ پہلے سے تعلقات موجود ہیں اور بعض دوسرے تعلقات کے قیام کے لیے مختلف ذرائع سے کوششیں کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بائیکاٹ تحریک کے نتیجے میں صہیونی ریاست پوری دنیا میں ننگی ہو کر رہ گئی ہے۔ اسرائیل کو دنیا بھر میں تنہائی کاسامناہے۔ ایسے میں کسی عرب ملک کے لیے یہ قطعا مناسب نہیں کہ وہ صہیونی ریاست کے ساتھ تال میل بڑھانے کے لیے کوششیں کرے۔ ایسا کرنا فلسطینیوں کی تحریک آزادی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہو گا۔انہوں نے فلسطینی شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اسرائیلی مصنوعات کے استعمال کا سلسلہ بند کر دیں کیونکہ فلسطینیوں کی طرف سے بھی اسرائیل کو 5ارب ڈالرکااقتصادی فائدہ پہنچایا جا رہا ہے جب کہ امریکا کی طرف سے اسرائیل کو سالانہ 3ارب ڈالر کی امداد ملتی ہے۔
 


Share: