امپھال، 19؍فروری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )منی پور اسمبلی انتخابات میں پہلی بار انتخابی میدان میں اتری اروم شرمیلا نے آج کہا کہ انہوں نے متنازعہ افسپا کے خلاف اپنی جنگ چھوڑی نہیں ہے بلکہ اپنی حکمت عملی میں تبدیلی کی ہے۔اروم نے کہا کہ لوگوں کا ایک طبقہ مسلح فورسز خصوصی اختیارات قانون(افسپا) کے خلاف 16سال کی طویل بھوک ہڑتال کے دوران ان کی شہادت چاہتا تھا، اس بھوک ہڑتال کو انہوں نے گزشتہ سال ختم کرنے کا فیصلہ کیاتھا ۔انہوں نے پیپلز ریسرجنس اینڈ جسٹس ایلائنس(پی آرجے اے )قائم کی اور مارچ میں ہونے والے اسمبلی انتخابات لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا واحد ایجنڈا منی پور سے افسپا کو ختم کرانا ہے۔انہوں نے میڈیا سے کہاکہ اگر ہم میں سے کوئی جیت حاصل کرتا ہے تو ہم اسمبلی میں لوگوں کی آواز بنیں گے اور ایوان میں افسپا پر سوال کریں گے۔ان سے پوچھا گیا تھا کہ ان کی پارٹی پی آرجے اے نے صرف تین امیدوار ہی کیوں اتارا ہے اور اگر وہ جیتتے ہیں تو کیا وہ 60رکنی اسمبلی میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں؟ اروم تھوبل سیٹ سے منی پور کے وزیر اعلی اوکرام ابوبی سنگھ اور بی جے پی کے ایل بنشتا سنگھ کے خلاف انتخابی میدان میں ہیں ۔ان سے پوچھا گیا کہ اگر پی آرجے اے کو کامیابی نہیں ملے گی ، تو وہ کیا کریں گی ؟اس پر اروم نے کہا، گرچہ ہم ناکام ہو جائیں،ہم اپنی لڑائی جاری رکھیں گے، ہم سیاست میں رہیں گے اور اگلا پارلیمانی الیکشن لڑیں گے۔انٹرویو کے دوران شرمیلا نے کہاکہ افسپا انتخابات میں کبھی ایک مسئلہ نہیں رہاہے ، لیکن میں انتخابات میں یہ بات رکھنا چاہتی ہوں کہ افسپا نہ صرف یہ کہ ظالمانہ قانون ہے بلکہ ایسا قانون ہے جو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتاہے۔انہوں نے کہاکہ یہاں تک کہ دوسری پارٹیاں ریاست میں مبینہ فرضی انکاؤنٹروں کے بارے میں بات کر رہی ہیں۔