ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کی جانب سے تفصیلات جاری 

اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کی جانب سے تفصیلات جاری 

Thu, 28 Jul 2016 17:11:53  SO Admin   S.O. News Service

رواں سال 168مکانات مسمار،740فلسطینی گھروں سے محروم کیے گئے
مقبوضہ بیت المقدس 28جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیل میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے اداریبتسلیم کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے گذشتہ سات ماہ کے دوران قابض اسرائیلی فوجیوں نے غرب اردن اور بیت المقدس میں فلسطینی شہریوں کے 168رہائشی مکانات مسمارکیے جس کے نتیجے میں 740فلسطینی شہری گھر کی چھت سے محروم کیے گئے۔اسرائیلی انسانی حقوق گروپ کی جانب سے جاری کردہ سہ ماہی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فوج اور پولیس فلسطینی شہریوں کے بنے بنائے مکان غیرقانونی قرار دے کران کی مسماری کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ گذشتہ سات ماہ کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے ایک سو اڑسٹھ مکانات مسمار کیے جس کے نتیجے میں 384 بچوں سمیت 740 فلسطینی بے گھر ہوئے۔ رپورٹ میں بتایاگیاکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے فلسطینیوں کے مکانات مسماری کی کارروائیوں میں غیرمعمولی تیزی آئی ہے کیونکہ سال2015ء کے دوران صہیونی فورسز نے کل 125 مکانات مسمار کئے تھے جس کے باعث 287بچوں سمیت496افراد بے گھر ہوگئے تھے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 2006ء کے بعد اب تک صہیونی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی 30 ہزار 616 املاک مسمار کی گئیں جن میں 1113 رہائشی مکانات شامل ہیں۔ یہ مکانات غرب اردن کے ہیں جن میں القدس کے مکانات شامل نہیں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی حکام کی جانب سے مکانات مسماری کے آپریشن کے نتیجے میں5199فلسطینیوں کو بے گھر کیا۔ ان میں 2602 بچے شامل ہیں۔سب سے زیادہ مسماری آپریشن غرب اردن کے سیکٹر E میں کیے گئے۔ جہاں آئے روز فلسطینیوں کے مکانات کو غیرقانونی قرار دے کر ان کی مسماری کا سلسلہ جاری رکھاگیاہے۔ سنہ1994ء میں طے پائے معاہدے کے تحت اس سیکٹر میں بنے فلسطینی مکانات کواسرائیل نے غیرقانونی قرار دے رکھاہے۔گذشتہ ایک عشرے کے دوران مجموعی طورپر 656فلسطینیوں کے گھروں کوایک سے زایدبارمسمارکیاگیا۔ مکانات مسماری کے نتیجے میں متاثر ہونے والوں میں 284بچے شامل ہیں۔ ان میں سے بیشتر مکانات جنوبی جبل الخلیل اور وادی اردن کے مکانات شامل ہیں۔

ایلن بابئے کی صہیونی نسل پرستانہ پالیسیوں کی مذمت 
یہودی مورخ نے اسرائیل کو نوآبادیاتی استعماری ریاست قرار دیا

مقبوضہ بیت المقدس28جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیل کے ایک سرکردہ دانشور، مفکر اور مورخ نے صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہاہے کہ اسرائیل ایک نوآبادیاتی استعماری ریاست ہے۔یہودی مورخ ایلن بابئے نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک کلچرل سینٹر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسرائیل بھی دور حاضر کی نسل پرست، نوآبادیاتی اور استعماری ریاست ہے۔کلچر سیں ٹر میں اپنے کتاب اسرائیل اورجنوبی افریقا نامی اپنی کتاب کی رونمائی کی تقریب سے خطاب میں یہودی مورخ نے کہا کہ فلسطین، اسرائیل کشمکش کی از سر نو عریف کرنے کی ضرورت ہے۔ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان کشمکش کو دو اقوام کے درمیان ملکیتی کے حقوق کی لڑائی قرار دینا چاہیے کیونکہ دونوں قومیں یہودی اورفلسطینی فلسطین پراپنااپناحق جتلاتے ہیں۔ اس لیے میرے خیال میں فلسطین۔ اسرائیل تنازع کو استعماری نو آبادیاتی کشمکش کا نام دیاجاناچاہیے جس میں دو قومیں ایک دوسرے کے خلاف برسر پیکار ہیں۔ دونوں ہی ایک مخصوص خطہ زمین پرملکیت کا دعویٰ کرتی ہیں اور دونوں کا مطمحہ نظر وہاں پر اپنی حکومت اور مرضی کا قانون نافذ کرنا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایلن بابئے نے اپنی کتاب پربھی روشنی ڈالی اور بتایا کہ انہوں نے اس کتاب میں نسل پرستی کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے یہ ثابت کیا ہے کہ فلسطین کے مسئلے کی جنوبی افریقا کے نسل پرستانہ دور کے مسئلے کے ساتھ مماثلت دی جا سکتی ہے۔


Share: