ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / اسرائیل کا غزہ میں بندرگاہ کے قیام کی مشروط اجازت دینے پر غور

اسرائیل کا غزہ میں بندرگاہ کے قیام کی مشروط اجازت دینے پر غور

Thu, 28 Jul 2016 12:15:23  SO Admin   S.O. News Service

مقبوضہ بیت المقدس 27جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے غزہ کی پٹی میں ایک بین الاقوامی بندرگاہ کے قیام کے حوالے سے غور شروع کیا ہے تاہم غزہ میں بندرگاہ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہو گا تاکہ غزہ کی پٹی میں مزاحمتی تنظیمیں اور حماس بندرگاہ کو اپنے عسکری مقاصد کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔ اسرائیلی ذرائع بلاغ سے وابستہ عسکری نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاھو نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں بندرگاہ کے قیام کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ اسرائیل اس شرط پر غزہ میں بندرگاہ کے قیام کی اجازت دے سکتا کہ اگر بندرگاہ کا انتظامی کنٹرول اسرائیلی فورسز کے پاس ہو۔ ایسا اس لیے ضروری ہے تاکہ غزہ بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے والے مال بردار جہازوں پر لائے گئے سامان کی تلاشی لی جا سکے اور بحری جہازوں سے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت حماس اور دوسرے مزاحمیت گروپ اسلحہ اور دیگر جنگی مواد نہ لا سکیں۔نیتن یاھو نے غزہ کی پٹی میں بندرگاہ کی تجویز کے حوالے سے مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔ خیال رہے کہ صہیونی فوج نے سنہ 2000ء میں دوسری تحریک انتفاضہ کے دوران غزہ کی پٹی کے واحد بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بمباری کر کے اسے تباہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد غزہ کی پٹی اور غرب اردن کے درمیان زمینی رابطے بند کرتے ہوئے غزہ کا محاصرہ کر لیا گیا جو سنہ 2007ء کے بعد سے اب تک جاری ہے۔

خالد مشعل پر اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق الزامات بے بنیاد ہیں:حماس
غزہ27جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)اسلامی تحریک مزاحمت حماس نے ایک وضاحتی بیان میں باور کرایا ہے کہ جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل پراسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق بیان من گھڑت ہے۔ خالد مشعل کی جانب سے صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے اور نہ جماعت کی ایسی کوئی پالیسی ہے۔حماس کی جانب سے منگل کو جاری ایک بیان کی نقل مرکزاطلاعات فسطین کو بھی موصول ہوئی ہے جس میں دوٹوک اور واشگاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ خالد مشعل پر صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کا الزام قطعی بے بنیاد اور جھوٹ کا پلندہ ہے۔ اس نوعیت کی الزام تراشی اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرناصہیونی ابلاغی اداروں کی سازش ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ خالد مشعل کے نام اسرائیل کو تسلیم کرنے کا بیان منسوب کرنا جماعت کی قیادت کو بدنام کرنے کی گھناؤنی سازش ہے۔ اسرائیل کے حوالے سے حماس کا موقف مسلمہ اور واضح ہے جس میں کسی شک وشبے کی گنجائش نہیں ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت تحریک فتح کے مقرب نیوز ویب پورٹل اور بعض اسرائیلی اخبارات نے خالد مشعل کے نام ایک بیان منسوب کیاتھا جس میں دعویٰ کیاگیاتھاکہ گراسرائیل سنہ1967ء کی جنگ سے پہلے والی پوزپشن پرواپس جانے اور بیت المقدس کوفلسطینی ریاست کادارالحکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ مان لے تو صہیونی ریاست کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔


Share: