نئی دہلی، 19؍فروری (ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )نوٹ بند ی کے بعد ملک میں اپوزیشن لیڈرمسلسل حکومت پر حملہ آور ہیں، یہاں تک کہ انتخابات میں نوٹ بند ی کے مسئلہ کوزوروشورکے ساتھ اٹھایا گیا ہے ۔پارلیمنٹ سے لے کر سڑک تک اپوزیشن نوٹ بند ی کے بعد بینکوں میں جمع ہوئے کیش پر حکومت سے اعداد و شمار جاری کرنے کامطالبہ کرتا رہا ہے، لیکن حکومت ہمیشہ اس سے بچتی رہی ہے ۔حکومت نے بیرون ملک میں جمع بلیک منی سمیت ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کو مسلسل عمل بتایا ہے لیکن 500اور 1000روپے کے پرانے نوٹوں کو بند کرنے کے فیصلے اور میٹنگوں سے جڑی تفصیلات یہ کہتے ہوئے دینے سے انکار کردیا ہے کہ ایسی معلومات جاری کرنے کا ملک کے اقتصادی مفادات پر نقصان دہ اثر پڑ سکتا ہے۔حق اطلاعات قانون (آر ٹی آئی)کے تحت وزیر اعظم کے دفترسے 8؍نومبر 2016کے نوٹ بندی کے فیصلے کے سلسلے میں ملک میں اب تک جاری کی گئی کرنسی کی مقدار، قسم،نوٹنگ، کرنسی جاری کئے جانے کے سلسلے میں آر بی آئی کی نوٹنگ وغیرہ کے بارے میں معلومات طلب کی گئی تھی۔وزیر اعظم کے دفتر نے اپنے جواب میں کہاکہ درخواست گزار کی جانب سے طلب کی گئی معلومات کا خلاصہ ہونے سے ملک کے اقتصادی مفادات پر نقصان دہ اثرپڑ سکتا ہے اور اسے ایسی معلومات کو آر ٹی آئی ایکٹ 2005کی دفعہ 8(1)(اے )کے تحت جاری کرنے سے چھوٹ حاصل ہے۔آر ٹی آئی کے تحت ملک میں چل رہے کاروبار میں ہونے والے سالانہ لین دین اور ملک کی معیشت کے عمل میں استعمال میں ہونے والے روپے کی مقدار ، قانون اور غیر قانونی روپے کی مقدار نیز ان موضوعات پر جانچ اور سروے رپورٹ کی معلومات مانگے جانے پر وزیر اعظم کے دفتر نے کہاکہ یہ آر ٹی آئی ایکٹ 2005کی دفعہ 2(ایف)کے تحت معلومات کی تعریف کے دائرے میں نہیں آتے ہیں۔نوٹ بندی کے فیصلے کے تناظر میں پرانے نوٹ تبدیل کرنے اور شفافیت بڑھانے کی سمت میں اٹھائے گئے اقدامات کے دوران بینکوں اور ڈاک خانوں کے تناظر میں بے ضابطگیوں کی شکایات کی معلومات طلب کئے جانے پر وزیر اعظم کے دفتر نے کہا کہ درخواست گزار کی طرف سے طلب کی گئی معلومات وسیع ہے اور ایسی معلومات جمع کرنے میں دفتر کی عام سرگرمیوں سے وسائل کو متضاد طور پر اس کام کے لیے لگانا پڑے گا۔بیرون ملک سے بلیک منی کی واپسی کے لیے اب تک شروع کے گئے مؤثر ایکشن پلان کے بارے میں معلومات مانگے جانے پر وزارت خزانہ کے تحت سینٹرل ڈائریکٹ ٹیکس بورڈ (سی بی ڈی ٹی ) نے کہا کہ بیرون ملک میں جمع بلیک منی سمیت ٹیکس چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مسلسل عمل ہے، اس تناظر میں براہ راست ٹیکس کے قانون کے تحت تلاشی، سروے،جانچ ، آمدنی کا اندازہ، جرمانہ، ٹیکس وصول کرنے جیسے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔غورطلب ہے کہ دہلی کے آر ٹی آئی کارکن گوپال پرساد نے پی ایم او اور وزارت خزانہ سے 8؍نومبر 2016کے حکومت کے نوٹ بندی کے فیصلہ سے منسلک تفصیلات اور بیرون ملک میں جمع بلیک منی واپس لانے کے تناظر میں اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں معلومات طلب کی تھی۔مرکزی براہ راست ٹیکس بورڈ (سی بی ڈی ٹی )نے بتایا کہ غیر اعلانیہ غیر ملکی آمدنی اور جائیداد اور ٹیکس ایکٹ 2015کو لاگو کرنے کے تناظر میں تین ماہ کی آمدنی ڈکلیئریشن اسکیم کی مدت 30؍ستمبر 2015کو ختم ہوئی، اس دوران 648اعلانات سامنے آئے جو 4164کروڑ روپے کی غیر اعلانیہ غیر ملکی جائیداد کے تناظر میں تھی، اس تناظر میں ٹیکس اور جرمانے کے طور پر تقریبا 2476کروڑ روپے جمع کئے گئے۔بورڈ نے بتایاکہ حکومت نے بیرون ملک میں جمع بلیک منی کے مسئلے سے مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے ہیں، جن میں ٹھوس قانونی اور انتظامی ڈھانچہ تیار کرنا، زمینی سطح پر مؤثر کارروائی کرنا، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے استعمال سے اطلاعات کوجوڑنا اور صلاحیت کو اپ گریڈ کرنا شامل ہے۔آر ٹی آئی کے تحت حاصل کردہ معلومات میں کہا گیا ہے کہ بلیک منی کے معاملے میں سپریم کورٹ کے دو سابق ججوں کی صدارت اور نائب صدارت میں خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی)کی تشکیل کی گئی ہے ۔بلیک منی (غیر اعلانیہ غیر ملکی آمدنی اور جائیداد)اور ٹیکسیشن ایکٹ 2015بنایا گیا، جان بوجھ کر ٹیکس چوری کرنے کی کوشش کرنے والوں پرمؤثر لگام لگانے کے اقدامات اٹھائے گئے ہیں، اس کے ساتھ ہی منی لانڈرنگ روک تھام ایکٹ میں ترمیم کی گئی ہے ۔