نئی دہلی، 6/جنوری (ایس او نیوز /ایجنسی)دہلی اسمبلی انتخابات کے قریب آتے ہی سیاسی رہنماؤں کے درمیان الزامات کا تبادلہ تیز ہو گیا ہے۔ عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال نے اتوار کو روہنی میں منعقدہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ’پریورتن ریلی‘ کے دوران ان پر کیے گئے حملوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم نے دہلی کے عوام اور ان کی منتخب حکومت پر تنقید کے سوا کچھ نہیں کیا۔‘‘ کیجریوال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’وزیر اعظم نے ریلی کے 38 منٹ کے خطاب میں سے 29 منٹ دہلی والوں اور ان کی حکومت پر الزامات لگانے میں صرف کیے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آئندہ وہ دہلی میں عوام کے مسائل اور ترقیاتی ایجنڈے پر گفتگو کریں گے۔‘‘ کیجریوال نے مزید کہا کہ وہ ذاتی حملوں پر ردعمل دینے کے بجائے وزیر اعظم سے مثبت اور تعمیری بات چیت کی توقع رکھتے ہیں تاکہ ملک کو ایک بہتر سمت دی جا سکے۔
کیجریوال نے مزید کہا کہ آج صاحب آباد کو نیو اشوک نگر سے جوڑنے والے ’آر آر ٹی ایس‘ کے پہلے مرحلے کا افتتاح کیا گیا۔ ساتھ ہی کرشنا پارک کو جنکپوری پشچم سے جوڑنے والی دہلی میٹرو کی نئی لائن کا افتتاح کیا گیا اور رِٹھالہ کو کونڈلی سے جوڑنے والی ایک نئی میٹرو لائن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ میں اس کے لیے دہلی کے عوام کو مبارکباد دیتا ہوں۔ تینوں پروجیکٹوں کا افتتاح دہلی حکومت اور مرکزی حکومت نے مشترکہ طور پر کیا۔ ان پروجیکٹوں کے افتتاح سے پتہ چلتا ہے کہ عام آدمی پارٹی صرف دہلی کے لوگوں کے کے لیے کام کرتی ہے۔
کیجریوال نے یہ بھی کہا کہ مجھے، منیش سسودیا، ستیندر جین اور سنجے سنگھ کو جیل بھیجا گیا۔ ہم سبھی گزشتہ سال ستمبر میں جیل سے رہا ہوئے۔ حالانکہ ہم نے اپنے اوپر ہوئے مظالم کو اہم ایشو نہیں بنایا۔ اگر ہم نے ناانصافی کو ذاتی طور پر لیا ہوتا تو آج دہلی میٹرو لائن نہیں بنتی اور نہ ہی اس کا افتتاح ہوتا۔ اگر ہم نے ناانصافی کو ایشو بنایا ہوتا تو آج ’آر آر ٹی ایس‘ لائن نہیں بنتی اور افتتاح نہیں ہوتا۔ یہ صرف اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ جیل سے باہر آنے کے بعد ہم نے کہا تھا کہ ہمارے اوپر کتنے بھی مظالم ڈھائے جائیں دہلی کا کام نہیں رکنا چاہیے۔ ہم نے دہلی کی ترقی کو پارٹی پر ترجیح دی۔