کاروار،21 / مارچ (ایس او نیوز) سیاست دانوں کو 'ہنی ٹریپنگ' کے ذریعے پھانسنے کا جو سلسلہ چل پڑا ہے اس کی گونج کل ریاستی اسمبلی میں بھی سنائی دی۔
اسمبلی سیشن کے دوران وزیر برائے کوآپریشن کے این راجنّا نے دعویٰ کیا کہ ان کے سیاسی مخالفین انہیں 'ہنی ٹریپنگ' کے جال میں پھنسانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست ہی نہیں ملک بھر میں ہنی ٹریپنگ کا جال پھیلا ہوا ہے ۔ کرناٹکا متنازعہ سی ڈی، پین ڈرائیو کا کارخانہ بن گیا ہے ۔ 48 سیاسی لیڈروں کو ہنی ٹریپنگ کے جال میں پھانسا جا چکا ہے ۔ اس ضمن میں ریاستی وزیر داخلہ کو تحریری شکایت دی جائے گی ۔ وزیر داخلہ کی ذریعے اس معاملے کی گہرائی سے جانچ کرنے پر پتہ چلے گا کہ اس جال کے پیچھے ڈائریکٹر کا کردار کون ادا کر رہا ہے ۔
اس کی تائید کرتے ہوئے ایم ایل اے بسون گوڈا پاٹل، سنیل کمار سمیت دیگر اراکین اسمبلی نے کہا کہ کرناٹکا کی سیاست میں ہنی ٹریپنگ کے ذریعے منظم انداز میں بلیک میلنگ کا معاملہ تمام پارٹیوں کے اراکین کے ساتھ ہو رہا ہے ۔ کوآپریشن منسٹر کو ہنی ٹریپ میں پھانسنے کی کوشش صرف ایک شخص کا معاملہ نہیں ہے ۔ یہ سیاسی شخصیات کو اپنے قابو میں رکھنے کی ساش ہے ۔اس لئے وزیر داخلہ کو اس کی مکمل جانچ کروانی چاہیے اور ایسی حرکت کے ذمہ داروں کے خلاف کڑی کارروائی کرنی چاہیے ۔
وزیر ستیش جارکیہولی نے بتایا کہ وزیر راجنّا کو دو مرتبہ ہنی ٹریپ کرنے کی ناکام کوشش کی جا چکی ہے ۔ ریاست میں یہ حرکت پہلی بار نہیں ہوئی ہے ۔ گزشتہ 20 سال سے یہ ہنی ٹریپنگ کا دھندا چل رہا ہے ۔ کانگریس، بی جے پی اور جے ڈی ایس جیسی تمام سیاسی پارٹیاں اس کا شکار ہو چکی ہیں ۔
بعض ذرائع سے ملی خبر کے مطابق ضلع اتر کنڑا کے ایک سیاسی نیتا کو بھی ہنی ٹریپنگ جال کی طرف سے پھانسنے کی کوشش کچھ برس قبل کی جا چکی ہے ۔ مگر خوش قسمتی سے وہ نیتا ہنی ٹریپنگ کے پھندے سے باہر نکلنے میں کامیاب رہا ہے اور فی الحال بڑی احتیاط سے کام لے رہا ہے ۔ سیاسی شخصیات کی جانکاری رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ اگر ضلع کے اس سیاسی لیڈر کے ساتھ ہنی ٹریپنگ کی کوشش کامیاب ہوتی اور معاملہ عوام کے سامنے آتا تو پھر اس کی سیاسی زندگی تباہ ہو جاتی ۔