
بھٹکل، 10/ اپریل (ایس او نیوز) سرسی میں راوڈی پریڈ کے دوران ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ کے ذریعے ایک ہندو راوڈی شیٹر پر حملہ اور مارپیٹ کا الزام لگاتے ہوئے بی جے پی نے شمس الدین سرکل پر رات کے وقت اچانک نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیا تھا اور پھر دوسرے دن صبح پولیس اسٹیشن کے احاطے میں جو احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اس پر ضلع ایس پی نے وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذکورہ ہندو راوڈی شیٹر کے ساتھ کوئی مار پیٹ نہیں کی گئی اور بی جے پی کارکنان نے خواہ مخواہ ہی یہ واویلا مچایا تھا ۔
خیال رہے کہ رات کے وقت مقامی پولیس افسران نے شمس الدین سرکل سے مظاہرین کو ہٹایا تو وہ لوگ دیر رات تک ٹاون پولیس اسٹیشن میں ہی دھرنا دیتے رہے ۔ پھر صبح ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ خود بھٹکل آنے اور ان کے مطالبات پورا نہ کرنے کی صورت میں دوبارہ مظاہرہ شروع کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے واپس چلے گئے ۔
پولیس اسٹیشن کے پاس دوبارہ دھرنا :اپنی دھمکی پر عمل کرتے ہوئے بی جے پی اور ہندو تنظیموں کے لیڈروں اور کارکنان نے کل صبح پھر سے ٹاون پولیس اسٹیشن کے باہر بڑی تعداد میں احتجاجی دھرنا دیا ۔
سیکڑوں تعداد میں پولیس اسٹیشن کے باہر دھرنا دینے والے ہندو کارکنان کا الزام تھا کہ سرسی میں راوڈی پریڈ کے موقع پر بھٹکل ہنومان نگر سے تعلق رکھنے والے سرینواس نائک نامی راوڈی شیٹر پر ضلع ایس پی نے حملہ کیا ہے اسے بے رحمی سے مارنے پیٹنے کے ساتھ اس کے ساتھ گالی گلوچ کی گئی ہے ۔ مظاہرین کی ضد تھی کہ ضلع ایس پی خود موقع پر پہنچیں اور ہندو تنظیموں سے معافی مانگیں اور ان کے دیگر مطالبات پورے کریں ۔
ضلع ایس پی آمد : کاروار سے ضلع ایس پی ایم نارائن جب موقع پر پہنچے تو مظاہرین نے ان کے خلاف نعرے بازی کی اور زبانی تکرار شروع کی ۔ ایس پی نے مظاہرین سے کہا کہ ڈی وائی ایس پی کے دفتر میں بیٹھ کر بات چیت کرکے مسئلہ حل کریں تو مظاہرین اس کے لئے راضی نہیں ہوئے اور سڑک پر ہی بات چیت کرنے کی ضد پکڑی ۔ مگر ایس پی نے ہندو تنظیموں کے لیڈروں کے ساتھ اسٹیشن کے اندر ہی میٹنگ منعقد کی ۔
ضلع ایس پی نے ہندو تنظیموں کے لیڈران کو سمجھایا کہ ہنومان نگر کے رکشہ ڈرائیور راوڈی شیٹر کو سرسی میں منعقدہ راوڈی پریڈ کے دوران معمول کے مطابق تنبیہ کی گئی تھی کہ وہ اپنا چال چلن ٹھیک کرے ۔ اس پر کسی قسم کا حملہ نہیں کیا گیا ۔ اس نے بھٹکل پہنچ کر سرکاری اسپتال میں داخل ہوتے ہوئے پولیس کے ذریعے مار پیٹ کا جو الزام لگایا ہے وہ سراسر جھوٹ ہے ۔
بی جے پی کے سابق رکن اسمبلی سنیل نائک، بی جے پی ضلع صدر این ایس ہیگڑے، سبرایا دیواڈیگا، ایشور نائک، ہندوتوا وادی لیڈر سریکانت نائک، گووندا نائک، لکشمی نارائن نائک، راجیش نائک جیسے لیڈران جو احتجاج اور دھرنے میں پیش پیش تھے انہوں نے میٹنگ کے بعد احتجاجی مظاہرین کو ایس پی کی ذریعے کی گئی وضاحت اور آئندہ احتیاط برتنے کی یقین دہانی کے تعلق سے سمجھا بجھا کر دھرنا ختم کروایا ۔
دھرنا ختم ہوا تو شرینواس ڈسچارج : پولیس کے حملے میں زخمی ہونے کی بات کہتے ہوئے بھٹکل سرکاری اسپتال میں داخل ہونے والے شرینواس کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ بی جے پی اور ہندوتوا کارکنان نے ایس پی سے بات چیت کے بعد جیسے ہی دھرنا ختم کیا تو سرینواس بھی صحت یاب ہوگیا اور اسے اسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا ۔
جھوٹ پھیلاوگے تو سبق سکھائیں گے : ضلع ایس پی نارائین ایم نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کے دوران واضح کیا کہ حقیقت کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہوئے جو ہنگامہ کھڑا کیا گیا ہے وہ بالکل غلط ہے ۔ اصل بات یہ ہے کہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی ہدایت کے مطابق ضلع میں راوڈی شیٹرس کی فہرست کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ کسی بھی شخص پر حملہ نہیں کیا گیا ہے ۔ جائزے کے دوران اگر کسی راوڈی شیٹر کے بارے میں پتہ چلے کہ وہ سدھر گیا اور اسے راوڈی شیٹ میں رکھنے کی ضرورت نہیں ہے تو اس کا نام ہٹایا جا سکتا ہے ۔ لیکن اگر حقیقت چھپائی جائے گی اور اس کا رخ بدل کر غیر قانونی طور پر نیشنل ہائی وے بند کیا جائے گا تو چاہے جو بھی ہو، ان کے پاگل پن کا علاج کرنے کی صلاحیت محکمہ پولیس کے پاس موجود ہے ۔
ضلع کے دس راوڈی شیٹرس کی پریڈ :ضلع ایس پی نے بتایا کہ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کی ہدایت پر ضلع اتر کنڑا کے مختلف مقامات سے 10 راوڈی شیٹرس کو ایس پی کے سامنے پریڈ کے لئے سرسی طلب کیا گیا تھا ۔ ان میں کاروار کے اموگھ دیپک کرواڈکر، بھٹکل ٹاون پولیس اسٹیشن حدود کے شرینواس ماستپّا نائک ہنومان نگر، ہوناور کے ناگ راج رمیش نائک، بھٹکل ہیبلے علاقے کے جگّو عرف جگدیش واسو موگیر، سرسی نیو مارکیٹ بسویشور نگر علاقے کے فیاض مدار صاب چوٹی، یلاپور کے سومیشور عرف سومو مادیوا نائک، منڈگوڈ کے کرن پرکاش سولنکی، ہلیال کے انیل رمیش یتنال اور رام نگر کے پروین منوہر سدھیر شامل تھے ۔
ضلع میں کتنے راوڈی شیٹرس ہیں ؟ : ضلع ایس پی نے بتایا کہ اتر کنڑا میں 996 راوڈی شیٹرس تھے ، میرے بطور ایس پی عہدہ پر فائز ہونے کے بعد اس فہرست کا جائزہ لیا گیا اور اس فہرست میں موجود افراد میں سے صحت کے مسائل، بڑھتی عمر یا کسی اور سبب سے غیر قانونی اور سماجی سرگرمیوں سے دور رہنے والے 167 افراد کے نام راوڈی شیٹ سے خارج کر دئے گئے ہیں ۔