ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ساحلی خبریں / گرفتار شدہ ہوناور کے تمام ماہی گیر ضمانت پر رہا؛ 24 دنوں بعد جیل سے آزادی، کاسرکوڈ میں پرتپاک استقبال

گرفتار شدہ ہوناور کے تمام ماہی گیر ضمانت پر رہا؛ 24 دنوں بعد جیل سے آزادی، کاسرکوڈ میں پرتپاک استقبال

Fri, 21 Mar 2025 18:45:56    S O News
گرفتار شدہ ہوناور کے تمام ماہی گیر ضمانت پر رہا؛ 24 دنوں بعد جیل سے آزادی، کاسرکوڈ میں پرتپاک استقبال

بھٹکل، 21 مارچ (ایس او نیوز) – پڑوسی تعلقہ ہوناور کے کاسرکوڈ میں مجوزہ بندرگاہ کی تعمیر کے خلاف شدید احتجاج کے بعد گرفتار کیے گئے 24 ماہی گیروں کو 24 دنوں کے بعد کاروار سیشن کورٹ نے ضمانت پر رہا کر دیا۔ جیل سے رہائی کے بعد جب یہ ماہی گیر کاسرکوڈ-ٹونکا پہنچے تو سینکڑوں دیہاتیوں نے شاندار استقبال کیا، پٹاخے پھوڑے اور جشن منایا۔

25 فروری کو ضلعی انتظامیہ نے پولیس کی سخت سیکیورٹی میں ہوناور پورٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے اہلکاروں کے لیے سڑک کی تعمیر کے سروے کا انتظام کیا تھا، جس کے خلاف دیہاتیوں نے متحد ہوکر احتجاج کیا۔ اس دوران 50 سے زائد ماہی گیر، جن میں خواتین بھی شامل تھیں، سمندر میں کود گئے، تاہم پولیس اور کوسٹل سیکیورٹی حکام نے تمام افراد کو بحفاظت باہر نکال لیا۔ چونکہ سروے کے دوران متعلقہ علاقے میں امتناعی احکامات نافذ تھے، پولیس نے احتجاج کرنے والوں کی گرفتاری شروع کر دی۔ ماہی گیروں کے مطابق، 45 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، جن میں سے 24 افراد کو گرفتار کرکے کاروار جیل بھیج دیا گیا، جبکہ دیگر افراد گرفتاری کے خوف سے روپوش ہوگئے۔

گرفتاری کے باوجود اگرچہ متعلقہ کمپنی نے اپنا سروے مکمل کر لیا، لیکن دوسری طرف ماہی گیر لیڈران نے بنگلورو پہنچ کر وزیراعلیٰ سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی اور اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ اس دوران، ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سیول رائٹس (APCR) سے قانونی مدد کی درخواست کی گئی۔ APCR نے بنگلورو میں ایک پریس کانفرنس کے بعد، سینئر وکیل بی ٹی وینکٹیش کی رہنمائی میں کاروار کے وکیل اشونی گوڈا کے ذریعے سیشن کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی۔

7 مارچ کو، ایڈوکیٹ بی ٹی وینکٹیش بذات خود عدالت میں پیش ہوئے اور تمام گرفتار ماہی گیروں کی رہائی کے لیے دلائل دیے۔ اسی دوران، APCR نے کاروار میں بھی پریس کانفرنس کا انعقاد کیا، جس میں ضلع انتظامیہ کی جانب سے پرائیویٹ کمپنی کو سروے کی اجازت دینے اور مظاہرین پر اقدام قتل جیسی سخت دفعات عائد کرنے پر شدید اعتراض کیا گیا۔

19 مارچ کو سیشن کورٹ نے تمام ماہی گیروں کی ضمانت منظور کرلی، جبکہ 20 مارچ کی دیر رات قانونی کارروائیاں مکمل ہونے کے بعد تمام گرفتار ماہی گیر جیل سے رہا ہوگئے۔ ان کی واپسی کے لیے ماہی گیر لیڈران نے خصوصی بس کا انتظام کیا تھا، جو جمعہ کی اولین ساعتوں میں تقریباً 1:45 بجے کاسرکوڈ - ٹونکا پہنچی۔

رات گئے بھی سینکڑوں دیہاتی استقبال کے لیے جمع تھے، جنہوں نے پٹاخے پھوڑ کر اور جلوس نکال کر جشن منایا۔

ضمانت پر رہا ہونے والوں میں کراولی ماہی گیر تنظیم کے صدر راجیش تانڈیل اور پرشین بورڈ کمیٹی کے صدر حمزہ اسماعیل پٹیل بھی شامل ہیں۔ دریں اثنا، گرفتاری کے خوف سے روپوش ہونے والے ماہی گیروں نے بھی عدالت سے پیشگی ضمانت حاصل کر لی۔

ساحل آن لائن سے بات کرتے ہوئے ایک ماہی گیر لیڈر نے واضح کیا کہ کاسرکوڈ-ٹونکا میں بندرگاہ کی تعمیر کی سخت مخالفت جاری رہے گی، کیونکہ یہ ماہی گیروں کے روزگار کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا: "ہم اپنے علاقے میں بندرگاہ کی تعمیر کسی بھی صورت نہیں ہونے دیں گے۔ اب ہم انصاف کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے۔"


Share: