شکاگو11جنوری(آئی این ایس انڈیا)امریکی صدر براک اوباما نے شکاگو میں قوم سے الوداعی خطاب میں امریکیوں پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی جمہوریت کا دفاع کریں۔اوباما نے اپنے آخری خطاب میں اپنی انتظامیہ کا شکریہ ادا کیا اور تمام امریکیوں کو مخاطب کر کے کہا کہ امریکہ کامستقبل محفوظ ہاتھوں میں ہے۔تاہم انھوں نے خبردار کیا کہ جب بھی جمہوریت کو ہلکا لیا تو وہ خطرے میں پڑ جاتی ہے۔انھوں نے ہر پس منظر سے تعلق رکھنے والے امریکیوں سے کہا کہ ایک دوسرے کے نقطہئ نظر کو سمجھنے کی کوشش کریں کیونکہ ہمیں اوروں کو توجہ دینی اور سننا ہے۔اپنے الوداعی خطاب میں اوباما نے ان تمام معاملات میں اپنا موقف واضح طورپرپیش کیااور کہا کہ اُن کا نقطہء نظر اب بھی وہی ہے، جو پہلے تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ اب بھی پوچھ گچھ کے دوران تشدد کے استعمال کے خاتمے اور گوانتانامو حراستی کیمپ بند کیے جانے کے حق میں ہیں کیونکہ یہ اقدامات امریکی اَقدار کا علم بلند رکھنے کی مہم کا ایک حصہ ہیں۔ واضح طور پر ٹرمپ کی پالیسیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اوباما نے حاضرین کی زبردست تالیوں کی گونج میں کہاکہ اوریہی وجہ ہے کہ مَیں مسلمان امریکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو مسترد کرتا ہوں۔براک اوباما نے اپنے روایتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتدار کی پرامن منتقلی امریکی جمہوریت کی علامت ہے۔ان کے بعد اقتدار اب نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو منتقل ہو گا، جو کہہ چکے ہیں کہ وہ صدر اوباما کی جانب سے کیے جانے والے بعض معاہدے ختم کر دیں گے۔ڈونلڈ ٹرمپ رواں ماہ 20 جنوری کو بطور امریکی صدر عہدہ سنبھالیں گے۔اس سے قبل وائٹ ہاؤس کے حکام کا کہنا تھا کہ اوباما ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں سمیت ہر امریکی سے مخاطب ہوں گے۔براک اوباما نے کہاکہ وہ وہائٹ ہاؤس سے الواداعی خطاب کرنے کی بجائے اسی جگہ (یعنی شکاگو)جانا چاہتے تھے جہاں سے ان کے اورخاتون اول مشیل اوباما کے لیے یہ سب شروع ہوا تھا۔یہ براک اوباما کا شکاگو کا آخری دورہ اور ایئر فورس ون پر 445واں سفر ہے۔ امریکی صدرنے 2008میں منتخب ہونے کے بعد پہلا خطاب بھی شکاگو ہی میں کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ آٹھ سال پہلے کی نسبت اس وقت امریکہ ہر لحاظ سے بہتر اور مضبوط جگہ ہے۔امریکہ کے پہلے سیاہ فام صدر جن کی عمر اس وقت 55 برس ہے، پہلی مرتبہ 2008میں امید اور تبدیلی کے وعدوں پر منتخب ہوئے تھے۔شمالی امریکہ کے سب سے بڑے کنونشن سینٹر میک کورمک پلیس جہاں صدر اوباما نے 2012 کے صدارتی انتخاب میں مٹ رومنی کو شکست دینے کے بعد خطاب کیا تھا، وہاں بدھ کے روز ان کے الوداعی خطاب میں شرکت کرنے والوں کی تعداد اطلاعات کے مطابق 20ہزار سے متجاوز تھی۔الوداعی تقریب میں امریکی خاتونِ اول مشیل اوباما، نائب صدر جو بائڈن اور ان کی اہلیہ جل بائڈن موجودتھے۔