لکھنؤ،9/جنوری (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک طرف ملائم سنگھ یادو اور ان کے بیٹے اکھلیش یادو کے درمیان سیاسی جنگ چھڑی ہوئی ہے، وزیر اعلی اور پارٹی سربراہ کے درمیان رسہ کشی میں ایک دوسرے سے وابستہ خاندان بھی، گویا الگ الگ صفوں میں تقسیم ہو گئے ہیں، لیکن اس کشیدگی کے درمیان امن کے مشن پر خاندان کے دو رکن لگے ہوئے ہیں، 15سالہ آدتی اور 10سال کی ٹینا۔اکھلیش اور ڈمپل یادو کی یہ دونوں بیٹیاں اس پورے تنازعہ سے بے خبر کبھی بھی پارٹی کے درمیان آئی اس خلیج کو پاٹ کر اپنے دادا سے ملنے چلی جاتی ہیں۔ذرائع کے مطابق، کچھ دنوں پہلے ہی 77سالہ ملائم سنگھ نے ٹینا کو چڑھاتے ہوئے کہاتھا،’تمہارا باپ بڑا ضدی ہے‘، اس پر ٹینا نے فورا یہ بات اپنے والد وزیر اعلی تک پہنچا دی اور اکھلیش نے ہنستے ہوئے کہا ’ہاں!سو تو ہے‘۔واضح رہے کہ اترپردیش میں اگلے ماہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور یادو خاندان میں اختلاف کی وجہ سے پارٹی انتخابی مہم پر توجہ مرکوز نہیں کر پا رہی ہے۔ایک طرف ملائم سنگھ کے ساتھ چھوٹے بھائی شیو پال یادو اور دوست امر سنگھ ہیں،وہیں دوسری طرف وزیر اعلی ہیں،جنہوں نے اپنے چچا رام گوپال یادو کے ساتھ ٹیم بنا لی ہے۔دونوں ہی پارٹی کے انتخابی نشان’سائیکل‘پر اپنا دعوی پیش کر رہے ہیں۔گزشتہ ہفتے ملائم سنگھ نے الیکشن کمیشن سے ملاقات کر’سائیکل‘کو اپنی جائیداد بتایاتھا۔بتایا جا رہا ہے کہ ملائم جب لکھنؤ واپس آ رہے تھے،اس وقت اکھلیش یادو نے سوچا تھا کہ ڈمپل اور بیٹیوں کے ساتھ مل کر وہ باپ کو ایئر پورٹ لینے جائیں گے، لیکن جب خبر آئی کہ طیارے میں امر سنگھ بھی موجود ہیں تو اکھلیش نے اپنا ارادہ تبدیل کر دیا، اس کے پیچھے کی ظاہری وجہ اکھلیش اور امر سنگھ کے درمیان تلخی کو مانا جا رہا ہے۔