نیویارک11جنوری(آئی این ایس انڈیا)امریکی وزیرِدفاع ایش کارٹرنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر شمالی کوریا کا کوئی میزائل خطرے کا باعث نہیں بنتا تو امریکہ اس پرجوابی وار نہیں کرے گا۔ایش کارٹر کے مطابق امریکہ اس میزائل پر حملہ کرنے کی بجائے اس کی پرواز کے بارے میں معلومات حاصل کرتا رہے گا۔یاد رہے کہ وزیرِ دفاع ایش کارٹر کے بیان سے کچھ دن قبل نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا تھا کہ شمالی کوریا کا امریکہ تک مار کرنے والے جوہری میزائل کا پروگرام پایہئ تکمیل تک نہیں پہنچے گا۔ لیکن اس میزائل کو کیسے روکا جائے گا، اس بارے میں انھوں مزید تفصیلات نہیں دی تھیں۔ایش کارٹر نے بحیثیت وزیرِ دفاع اپنی آخری پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر امریکہ کو ذرا سا بھی شبہ ہوا کہ یہ میزائل کسی طرح کے خطرے کا باعث بن سکتا ہے تو وہ اس کو مار گرائے گا۔'اگر وہ میزائل بیضرر ہے تو غالباٌ ہم کچھ نہیں کریں گے، بلکہ یہ ہمارے لیے زیادہ بہترہو گا کہ ہم اپنے دفاعی مواد کو ضائع نہ کریں اور یہ معلوم کریں کہ اس میزائل کا رخ کس طرف ہے اور کیوں ہے۔نئے سال کے موقعے پر شمالی کوریاکے رہنما کم جونگ اُن نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ ان کا ملک طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل بنانے کے قریب پہنچ چکا ہے۔اس پریس کانفرنس میں شامل امریکی فوج کے میرین جنرل جوزف ڈنفورڈ نے بھی ایش کارٹر کے بیان کی حمایت کی۔ جوزف ڈنفورڈ نو منتخب امریکی صدر کی انتظامیہ میں سب سے اونچے درجے کے فوجی افسر ہوں گے۔گذشتہ ہفتے شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے کے سی این اے نے وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا بیان جاری کیاجس میں کہاگیاتھاکہ شمالی کوریا یہ میزائل کبھی بھی اور کہیں تک بھی مار کر سکتا ہے۔واضح رہے کہ شمالی کوریا نے پچھلے سال دوجوہری تجربے کیے اور اپنی جوہری صلاحیتوں میں اہم پیش رفت کر چکا ہے۔شمالی کوریا نے آج تک طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کے تجربے نہیں کیے ہیں لیکن ماہرین کے مطابق اگلے پانچ سالوں میں وہ ایسا کرنے کے قابل ہوسکتاہے۔اقوام متحدہ مختلف قراردادوں میں بارہا شمالی کوریا کو جوہری پروگرام ترک کرنے کا کہہ چکی ہے۔