ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں 16اپریل کو سماعت،وقف قانون آئین ، سیکولرازم اورملک کے امن واتحادکے لئے ایک بڑاخطرہ :مولانا ارشدمدنی

وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضی پر سپریم کورٹ میں 16اپریل کو سماعت،وقف قانون آئین ، سیکولرازم اورملک کے امن واتحادکے لئے ایک بڑاخطرہ :مولانا ارشدمدنی

Wed, 09 Apr 2025 10:34:13    S O News

نئی دہلی،9 / اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی)مرکزی حکومت کے ذریعے منظور شدہ وقف ترمیمی قانون 2025 کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل کردہ عرضی پر سپریم کورٹ 16 اپریل کو سماعت کرے گا۔ اس حوالے سے معلومات جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے آج جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں فراہم کی گئی ہیں۔

ریلیز کے مطابق گذشتہ پیر کو جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ وکیل کپل سبل نے وقف ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضی  پر جلداز جلد سماعت کیئے جانے کی چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ سے گذارش کی تھی ، چیف جسٹس نے کپل سبل کو یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ جلدہی اس کے لئے تاریخ متعین کریں گے ۔ رجسٹرار کی جانب سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ فضیل ایوبی کو دی گئی اطلاع کے مطابق مولانا ارشد مدنی کی جانب سے داخل پٹیشن پر سپریم کورٹ 16؍ اپریل کو سماعت کرے گی۔

جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے اسے امیدافزاپیش رفت قراردیتے ہوئے آج اپنے ایک اہم بیان میں کہاہے کہ ہمیں مکمل یقین ہے کہ اس ہم معاملہ میں عدالت سے ہمیں انصاف ملے گا، کیونکہ اس قانون کی بہت سی دفعات نہ صرف ملک کی آئین سے متصادم ہیں بلکہ ان سے شہریوں کی بنیادی اورمذہبی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد سے ملک بھرکے مسلمانوں میں زبردست ہیجان اورغم وغصہ پایاجاتاہے ، کیونکہ جس طرح اپوزیشن کے اعتراضات اورمشورہ کو نظراندازکرکے جبرایہ قانون لایاگیاہے اس بات کا شدیدخدشہ پیداہوچلاہے کہ اب وقف املاک سے نہ صرف چھیڑچھاڑہوسکتی ہے بلکہ اس قانون کی آڑمیں مسلمانوں کو ان کے اس عظیم ورثہ سے بھی محروم کیا جاسکتاہے۔

مولانا مدنی نے یہ بھی کہا کہ نئے قانون کی بعض دفعات کے مطالعہ سے صاف پتہ چلتاہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں ہے ،اور یہ قانون مسلمانوں کی فلاح وبہبود یا وقف امورمیں شفافیت لانے کے لئے نہیں بنایاگیاہے ، بلکہ وقف املاک پر قبضہ کرنے کے لئے ہی یہ قانون سازی ہوئی ہے ۔ اس سے نہ صرف مسلمانوں کے خلاف پورے ملک میں تنازعات کا ایک نیا محاذ کھل سکتاہے ، بلکہ اس کا فائدہ اٹھاکر فرقہ پرست طاقتیں ملک کے امن واتحادمیں بھی آگ لگاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون ایسے وقت میں لایا گیا ہے جب پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی آندھی چل رہی ہے ، ہماری بہت سی مساجد اوردرگاہوں کو نشانہ بنایا جاچکاہے ، وہاں مندرہونے کے دعویٰ کئے جارہے ہیں ، چنانچہ اگر ان حالات میں یہ غیر آئینی قانون بھی نافذ ہوگیا توپھر ان بے لگام فرقہ پرست طاقتوں کو ہماری عبادت گاہوں، خانقاہوں ، قبرستانوں اورامام باڑگاہوں کو نشانہ بنانے کا قانونی جوازبھی مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر امید ہیں کہ آئندہ 16اپریل کو اس پر ایک مثبت بحث ہوگی اورہمارے وکلاء اس قانون کی ممکنہ تباہ کاریوں کے بارے میں عدالت کو قائل کرنے میں کامیاب رہیں گے کیونکہ یہ قانون غیر آئینی ہی نہیں ملک کے سیکولرازم اورامن واتحادکے لئے بھی ایک بڑاخطرہ ہے ۔

لیکن ابھی یہ واضح نہیں کیا گیا کن ججوں پر مشتمل بینچ اس مقدمہ کی سماعت کریگی۔ وقف ترمیمی قانون پر صدرجمہوریہ کی مہر لگ جانے کے بعد مولانا ارشد مدنی نے سب سے پہلے سپریم کورٹ میں پٹیشن داخل کی تھی اور اس پر جلداز جلد سماعت کئے جانے کی گذارش بھی کی گئی تھی ۔ مولانا ارشد مدنی نے وقف ترمیمی قانون کی مختلف دفعات کو نہ صرف چیلنج کیا ہے بلکہ قانون کو نافذ العمل ہونے سے روکنے کے لیئے عدالت سے عبوری ہدایت کی درخواست بھی کی ہے۔ 16 اپریل کی سماعت پر عدالت سے جمعیۃ علماء ہند کے وکلاء قانون کو لاگو ہونے سے روکنے کے لیئے عبوری ہدایت جاری کرنے کی درخواست پر بھی بحث کریں گے۔ قابل ذکر ہے کہ جمعیۃعلماء ہند کی اس پٹیشن میں تحریر ہے کہ یہ قانون غیرآئینی ہے اور وقف املاک کے لیئے تباہ کن ہے، جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن کا ڈائر ی نمبر 18261/2025ہے ۔پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ وقف ٹریبونل کے فیصلوں کو ختم کرنا ، مبہم اور پیچیدہ طریقہ کار وقف ترمیمی قانون وقف املاک کی حفاظت کے بجائے اسے کمزورکرتا ہے جو آئین ہند کی دفعات 14اور 15؍ کی صریحا خلاف وزری ہے۔اخیر میں پٹیشن میں تحریر ہے کہ غیر آئینی ترمیمات کی وجہ سے وقف ایکٹ 1955کی بنیادوں کو نقصان پہنچا ہے اور یہ آئین ہند کی دفعات 14, 15, 16, 25, 26, , 300A کی خلاف وزری ہے ،اوریہ وقف ترمیمی قانون نے حکومت کو انتطامی کنڑول بہت زیادہ دے دیا ہے ۔


Share: