ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / سپریم کورٹ کی صدر جمہوریہ کو بھی بل منظوری کیلئے 3 ماہ کی مہلت، گورنر کے دستخط کے بغیر تمل ناڈو میں بل نافذ، حکومت کا نوٹیفکیشن جاری

سپریم کورٹ کی صدر جمہوریہ کو بھی بل منظوری کیلئے 3 ماہ کی مہلت، گورنر کے دستخط کے بغیر تمل ناڈو میں بل نافذ، حکومت کا نوٹیفکیشن جاری

Sun, 13 Apr 2025 10:55:39    S O News

نئی دہلی، 13/اپریل (ایس او نیوز /ایجنسی) ملک کی آئینی تاریخ میں ایک نئی مثال قائم کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پہلی بار صدر جمہوریہ کو بلوں کی منظوری سے متعلق وقت کی حد کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی ہے۔ عدالت نے مشورہ دیا ہے کہ صدر کو ریاستی گورنروں کے ذریعے بھیجے گئے بلوں کو تین ماہ کے اندر منظوری دینا چاہیے۔ اس فیصلے کو آئینی لحاظ سے ایک اہم پیش رفت تصور کیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان جاری تناؤ، خاص طور پر گورنروں کے کردار سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ اس سے ریاستوں کو اپنی ضرورت کے مطابق قانون سازی میں سہولت ملے گی اور وفاقی نظام کو تقویت ملے گی۔ قابل ذکر بات یہ بھی ہے کہ ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ کوئی بل گورنر کی منظوری کے بغیر قانون کی شکل اختیار کر گیا اور اس پر عمل درآمد بھی شروع ہو گیا۔

بلوں کو گورنرس کے ذریعہ اپنے پاس روکے رکھنے سے متعلق معاملے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ جمعہ کی شب  عدالت کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا گیا ۔ اس فیصلے میں پہلی بار سپریم کورٹ نے وقت کی حد مقرر کی ہے کہ صدر جمہوریہ کو گورنر کی جانب سے غور و خوض کے  لئے موصول ہونے والے بلوں پر ۳؍ ماہ کے اندر فیصلہ کرلینا چاہئے۔اس مدت سے زیادہ تاخیر کی صورت میں مناسب وجوہات درج کرنی ہوں گی اور متعلقہ ریاست کو مطلع کرنا ہوگا۔ ریاستوں کو بھی قابل غور سوالوں کا جواب دے کر تعاون کرنا چا ہئے لیکن بلوں کو غیرت معینہ مدت تک زیر التوا نہیں رکھا جانا چاہئے۔

واضح  رہے کہ عدالت عظمیٰ  نے گزشتہ دنوں  تمل ناڈو کے گورنر آر این روی کی جانب سے اسٹالن حکومت کے ۱۰؍ بل غیر ضروری طور پر روک لینے پر انتہائی سخت رویہ اختیار کیا تھا ۔ کورٹ نے گورنر روی کو سخت سست کہا تھا جس کی وجہ سے وہاں آئینی بحران بھی پیدا ہو سکتا تھا کیوں کہ اس سے قبل کسی بھی گورنر کے لئے سپریم کورٹ نے اتنے سخت الفاظ کااستعمال نہیں کیا تھا ۔ کورٹ نے بلوں کو زیر التوا رکھنے پر بہت بری طرح سے گورنر کے وکیل کو لتاڑا تھا ۔ساتھ ہی یہ حکم جاری کردیا تھا کہ جس تاریخ میں یہ بل اسمبلی سے منظور ہوئے ہیں انہیں اسی تاریخ سے قانون تسلیم کیا جائے اور نافذ مانا جائے۔ سپریم کورٹ کے اتنے بڑے فیصلے سے دہلی سے لے کر چنئی تک ہنگامہ مچ گیا  ہے ۔ فیصلہ سنائے جانے کے ۴؍ دنوں بعد۴۱۵؍ صفحات پر مشتمل فیصلہ جمعہ کی شب ۱۱؍ بجے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کردیا گیا۔

جسٹس  پاردیوالا اور جسٹس مہادیون کی بنچ نے ۸؍ اپریل کو وہ فیصلہ سنایا تھا جس  کے بعد ملک کے وفاقی ڈھانچے کی بحث اور بھی تیز ہو گئی  ہے۔ ساتھ ہی ریاستوں کے معاملات میں مرکزکی مداخلت پر بھی گفتگو ہورہی ہے۔ عدالت نے واضح طور پر کہا تھا کہ جہاں گورنر کسی بل کو صدر کے زیر غور رکھنے کے لئے ریزرو رکھتے ہیں اور صدر جمہوریہ اس پر اپنی منظوری نہیں دیتے ہیں تو ر یاستی حکومت کو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا پورا پورا اختیار ہے۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا تھا کہ آئین کا آرٹیکل ۲۰۰؍گورنر کو کوئی بھی بل  روکنے یا منظوری نہ دینے کا اختیار دیتا ہے لیکن اس بل کو  غیرمعینہ مدت تک روکنے یا زیر التوا رکھنے کا اختیار قطعی نہیں دیتا ہے۔ اسی لئے یہ ہدایت جاری کی جارہی ہے کہ گورنر معینہ مدت میں بل منظور یا نامنظور کریں اور صدر جمہوریہ بھی اپنے پاس آنے والے بلوں پر ۳؍ ماہ کے اندر اندر فیصلہ کرلیں۔

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نےبہت دور رس نتائج کا حامل فیصلہ دیا ہے ۔ اس سے مرکز کی مداخلت کم ہوگی اور گورنر کا رول بھی طے ہو جائے گا۔ واضح رہے کہ گورنر روی نے جو بل ۲۰۲۰ء سے روک رکھے تھے وہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد خود بخود قانون بن گئے۔یہ کل ملاکر ۱۰؍ بل تھے جن کے نفاذ کاریاستی حکومت نے جی آر بھی جاری کردیا ہے۔ اس نفاذ پربھی ایم کے اسٹالن نے سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کیا ہے۔ 


Share: