مرادآباد، 23/نومبر (ایس او نیوز /ایجنسی) اتر پردیش کے مرادآباد ضلع کی کندرکی اسمبلی سیٹ پر بی جے پی کی جیت تقریباً طے سمجھی جا رہی ہے، لیکن سماجوادی پارٹی نے نتائج پر سخت اعتراض کیا ہے۔ پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ انتخابات کے دوران بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئیں اور سرکاری مشینری کا غلط استعمال کرتے ہوئے بی جے پی کو فائدہ پہنچایا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز اور مبینہ شواہد کی بنیاد پر سماجوادی پارٹی ان نتائج کو عدالت میں چیلنج کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
سماجوادی پارٹی کے امیدوار حاجی رضوان نے الزام لگایا کہ پولنگ کے دن پولیس اور انتظامیہ نے ان کے ووٹروں کو ووٹ دینے سے روکا۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں منصفانہ انتخابات کرائے جاتے تو وہ جیت سکتے تھے۔ حاجی رضوان خود بیریکیڈنگ ہٹانے کے لیے پہنچے تھے اور ان کی مداخلت کی ویڈیوز بھی منظر عام پر آئیں۔
سماجوادی پارٹی نے کہا ہے کہ وہ قانونی ماہرین سے مشورہ کر رہی ہے اور اس کے بعد عدالت میں دوبارہ انتخابات کی اپیل کرے گی۔ پارٹی نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ نے عوام کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، جس کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔
بی جے پی کے یو پی اقلیتی مورچہ کے صدر کنور باسط علی نے اپنی پارٹی کی جیت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کندرکی میں ہندو مسلم اتحاد سے بی جے پی کامیاب ہوئی۔ انہوں نے تمام ووٹروں اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا۔
کندرکی سیٹ کے علاوہ سماجوادی پارٹی نے مہاراشٹر میں بھی اپنے اتحاد کے فیصلوں پر بات کی۔ پارٹی کے مطابق وہ 22 سے 25 سیٹوں پر الیکشن لڑنا چاہتی تھی لیکن ’انڈیا‘ اتحاد کے ساتھ محدود نشستوں پر اتفاق ہو سکا۔
سماجوادی پارٹی کی رہنما ڈمپل یادو نے بھی یو پی ضمنی انتخابات میں پارٹی کی ناکامی پر حکومت پر سخت تنقید کی اور اسے ’غنڈہ گردی‘ قرار دیا۔