براتسلاوا30جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو کے بقول یورپ میں آئندہ مزید خونریز حملے دیکھنے میں آ سکتے ہیں۔ فیکونے کہاکہ ان حملوں کا خطرہ شدید ہے اور اس خطرے کی وجہ مہاجرین اور تارکین وطن کی آمدسے پیدا ہونے والی صورتحال ہے۔سلوواکیہ کے دارالحکومت براتسلاواسے ہفتہ تیس جولائی کو ملنے والی رپورٹوں میں نیوزایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ وزیراعظم رابرٹ فیکونے، جن کا ملک اس وقت چھ ماہ کے لیے یورپی یونین کی صدارت کے فرائض انجام دے رہا ہے،کہاکہ ان کی رائے میں بہت زیادہ خطرہ ہے کہ یورپ میں مزید خونریز حملے کیے جا سکتے ہیں۔مشرقی یورپی ریاست سلوواکیہ کے سربراہ حکومت کے اس بیان کاپس منظریہ ہے کہ فرانس اورجرمنی جیسے مغربی یورپی ملکوں میں گزشتہ دو ہفتے سے بھی کم عرصے میں دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے جہادیوں کی طرف سے ایسے متعدد حملے کیے جا چکے ہیں، جن میں تقریباََ90افراد ہلاک اورسینکڑوں زخمی ہوئے۔رابرٹ فیکو نے ملکی دارالحکومت براتسلاوا میں جمعہ انتیس جولائی کی رات صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یہ تو ظاہر ہے کہ ممکنہ دہشت گردوں نے ایسے حملوں کے لیے غیر منظم ترک وطن کے عمل کویورپ میں ہتھیاروں اور دھماکا خیز مواد کی اسمگلنگ کے لیے استعمال کیا ہو گا۔سلوواک وزیر اعظم فیکو نے، جنہیں اسی سال مارچ میں مہاجرین اور تارکین وطن کی مخالفت کے ساتھ چلائی جانے والی انتخابی مہم کے نتیجے میں ایک بار پھر سربراہ حکومت منتخب کیا گیا تھا، کہا کہ موجودہ حالات میں یورپ میں دہشت گردوں اور جہادیوں کے نئے حملوں کا خطرہ واقعی بہت زیادہ ہے۔اپنے اس موقف کے حق میں دلیل دیتے ہوئے یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک کے وزیر اعظم نے زور دے کر کہا، سلوواکیہ کی انٹیلیجنس ایجنسی نے جو معلومات جمع کی ہیں، ان کے مطابق بھی دہشت گردی اور ترک وطن (مہاجرین کے بحران)کے مابین ایک واضح ربط موجود ہے۔صحافیوں سے اپنی گفتگو میں رابرٹ فیکو نے کھل کر کہا، لاکھوں مہاجرین کی آمد کے وقت کوئی بھی یورپ آ سکتا تھا۔ ان تارکین وطن نے اپنی پشت پر جو تھیلے اٹھائے ہوتے ہیں، ان میں کیا ہوتا ہے؟۔ ہم یہ کیوں نہیں دیکھتے؟۔ اس سامان میں پانی، خوراک اور کپڑوں کے علاوہ کیا کچھ ہو سکتا تھا؟۔ کیا ہم نے یہ بھی دیکھاہے؟۔رابرٹ فیکو نے اسی سال یورپی یونین کے رکن ملکوں میں مہاجرین کی تقسیم کے یورپی یونین کے کوٹہ سسٹم کے خلاف ایک مقدمہ بھی دائر کر دیا تھا۔ تب انہوں نے زور دے کر کہا تھا کہ یونین زیادہ تر جنگ زدہ شام اور دیگر ملکوں سے آنے والے لاکھوں مہاجرین اور تارکین وطن کو اپنے ہاں قبول کر کے خود کشی کی کوشش کر رہی ہے۔
انڈونیشیا:منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے جرم میں چار افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد
جکارتہ30جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)انڈونیشیا میں تمام تر بین الاقوامی احتجاج کے باوجود منشیات کے کاروبار میں ملوث ہونے کے جرم میں تین غیر ملکیوں سمیت چار افراد کی سزائے موت پر عملدرآمد کر دیا گیا ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ نائجیریا کے تین شہریوں کے ساتھ ساتھ ایک انڈونیشی شہری کو بھی نُساکم بَنگن کے جزیرے پر گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ دَس دیگر قیدیوں کی موت کی سزاؤں پرعملدرآمدسرِدست روک دیا گیا ہے۔ ان قیدیوں میں پاکستان، بھارت اور زمبابوے کے شہری بھی شامل ہیں۔ اِن کی سزاپر عملدرآمد نہ ہونے کی وجہ غالباً اُس مقام پر آنے والا ایک شدید طوفان تھا، جہاں یہ سزا دی جانا تھی۔ ابھی چند روز قبل یورپی یونین کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون نے بھی انڈونیشیا پر زور دیا تھا کہ وہ موت کی ان سزاؤں پرعملدرآمد نہ کرے۔