ابو ظہبی،17جون(آئی این ایس انڈیا)متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے اس بات پر زور دیا ہے کہ عرب اتحاد کی جانب سے جنگ کے خاتمے کا اعلان کیے جانے تک یمن میں سعودی عرب کے ساتھ امارات کا کردار جاری و ساری ہے۔سرکاری ایجنسی کے مطابق قرقاش کا کہنا ہے کہ ’کویت میں یمن کے سامنے موجود موقع دوبارہ آنا مشکل ہے تاہم مذاکرات کے 50روز گزر جانے کے بعد بھی یمنی فریقوں کی جانب سے ابھی تک سامنے آنے والی کارکردگی حوصلہ افزا نہیں ہے اور حوثی اور صالح بغاوت سے پیدا ہونے والے عدم اعتماد کا خلاء پُر نہیں ہوسکا۔ مستقبل کے حوالے سے مشترکہ ویژن یمنیوں کو اکٹھا نہیں کر رہا ہے۔‘انور قرقاش کا کہنا تھا کہ ’ہماری مسلح افواج نے لڑائی میں اپنا کردار بہادری اور پیشہ ورانہ طور سے ادا کیا۔ عرب اتحاد کی جانب سے جنگ کے خاتمے کا اعلان کیے جانے تک برادر ملک سعودی عرب کے ساتھ یہ کردار جاری رہے گا‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ’عسکری اور سیاسی سیاق میں ریاض کے شانہ بشانہ امارات کا کردار بھی ایک سچے حلیف کے طور پر باقی رہے گا۔ یمن کے بحران سے مضبوط ہونے والی یہ شراکت مستقبل کے لیے ایک بنیادی ستون ہے‘۔شاہ سلمان کے فیصلے کے بارے میں انور قرقاش نے باور کرایا کہ ’سعودی عرب کے زیر قیادت عزم کی آندھی آپریشن کا فیصلہ تمام تر پر امن کوششوں کے ختم ہوجانے کے بعد ہی کیا گیا جب کہ حوثی اور صالح عناصر کی جانب سے تشدد اور انقلاب کی منطق پر زور رہا۔ انہوں نے کہا کہ ’شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا تاریخی فیصلہ، یمن کے انقلاب کے ایرانی زاویے سے مربوط ہونے کے گہرے ادراک اور تزویراتی تعمیر کو کمزور کرنے کی کوشش کے بعد سامنے آیا‘۔قرقاش کے مطابق ’عزم کی آندھی کے مقاصد واضح تھے۔ اس آپریشن کے ذریعے آئینی حکومت کی واپسی، متقفہ سیاسی ڈگر کو برقرار رکھنے اور ایرانی توسیع پر فیصلہ کن عرب ردعمل میں کامیابی حاصل ہوئی‘۔اپنی گفتگو کے اختتام پر انور قرقاش نے باور کرایا کہ ’عزم کی آندھی کے سیاسی اور عسکری مقاصد کے یقینی بنائے جانے سے متعلق کوئی تنازع نہیں۔ بحران کے سلسلے میں ریاض کے انتظامی امور استثنائی نوعیت کے ہیں اور جہاں تک امارات کے کردار کا تعلق ہے تو ہم اس کی ثقاہت اور پیشہ ورانہ خصوصیت پر فخر کرتے ہیں‘۔