جگہ جگہ مظاہرے ، برہم ہجوم نے کہیں راستہ روک کر اپنے غصے کا اظہار کیا تو کہیں پتھراؤ پر اتر آئے ، بسوں اور ٹرینوں کو نشانہ بنایا۔ سوراشٹر اور جنوبی گجرات کے چند علاقوں میں بند کے سبب معمولات زندگی پوری طرح ٹھپ پڑگئے ۔ گؤرکشا سمیتیوں کے خلاف شدید برہمی ، شرانگیزی کا الزام ، دلت ادھیکار منچ اور دیگر تنظیموں نے انہیں غیرقانونی قرار دینے کی مانگ کی
احمد آباد 20؍جولائی ( ایجنسی) مری ہوئی گائے کی کھال نکالنے پر دلت نوجوانوں کی جانوروں کی طرح سر عام پیٹنے اور اس کا ویڈیو وائرل کرنے کے معاملے میں دلتوں کا غصہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بدھ کو دلت تنظیموں کی جانب سے ریاست میں بند کا خاطرخواہ اثر نظر آیا۔ سوراشٹراور جنوبی گجرات میں کئی علاقوں میں بند کے سبب حالات زندگی ٹھہر سے گئے ۔ پوری ریاست میں متعدد علاقوں میں پتھراؤ کی وارداتیں پیش آئیں ۔ بسوں کو نشانہ بنایا گیا جبکہ سریندر نگر میں مظاہرین نے ایک ٹرین کو روک دیا۔ اس بیچ گؤرکشا سمیتیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دلت ادھیکار منچ اور دیگر کئی تنظیموں کے مطابق گایوں کے تحفظ کے نام پر گؤرکشا سمیتیاں غیر قانونی اور غیر سماجی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اس لئے انہں قطعاً غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پابندی عائد کی جائے۔
گائے کے تحفظ کے نام پر گؤرکشا سمیتی کے کارکنوں کے ذریعہ دلت نوجوانوں کو بلاوجہ پیٹے جانے کے خلاف بدھ کو گجرات بند کے دوران جگہ جگہ ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے ہوئے۔ شہروں اور قصبوں میں ان ریلیوں اور مظاہروں کے دوران برہم دلتوں نے نہ صرف راستے روکے بلکہ بسوں اور دیگر سرکاری اور غیر سرکاری املاک پر اپنا غصہ نکالا۔ سوراشٹر اور جنوبی گجرات کے کئی علاقوں سے پتھراؤ توڑ پھوڑ ، املاک کو نقصان پہنچانے ، سرکاری بسوں پر حملے اور راستہ روکنے کی وارداتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔ جوناگڑھ ، بھاؤنگراور دیگر چند قصبوں میں نیز جنوبی گجرات کے پتن اور اراؤلی میں بند کا خاطر خواہ اثر نظر آیا۔
پور بند میں ایک نجی بس کو آگ لگادی گئی جبکہ سوراشٹر کے دیگر علاقوں میں بھی بسوں کو نشانہ بنایا گیا ۔ ویسے بند کے اعلان کے بعد انتظامیہ نے احتیاطی طور پر پہلے ہی کئی بس خدمات بند کردی تھیں ۔ مظاہرین نے کئی قومی اور ریاستی شاہراہوں کو جام کر کے بھی اہل اقتدار کو اپنی برہمی سے واقف کرانے کی کوشش کی۔ سوراشٹر کے وادھون میں بھاؤ نگر سریندر نگررُوٹ پر ایک مال گاڑی کا راستہ روک دیا گیا ۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کو مداخلت کرنی پڑی ۔
پور بندر میں بدھ کو دن بھر صورتحال کشیدہ رہی۔ یہاں ایک ہجوم نے کلکٹر کے دفتر کے قریب ایک پولیس چوکی پھونک دی جبکہ کئی گاڑیوں کو نذر آتش کردیا ۔ پور بندر کے ایس پی ترون دگل نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس چوکی پر حملے میں 4؍ پولیس اہلکار جن میں ایک دپٹی سپرنٹنڈ نٹ آف پولیس بھی شامل ہے ، زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق پر تشدد ہجوم نے پولیس کی 4؍ گاڑیوں اور ایک نجوی بس کو بھی نذر آتش کردی ہے۔ دُگل کے مطابق ہم حالات پر قابو پانے کی پوری کوشش کررہے ہیں ۔ بھاؤنگر میں مظاہرین نے کئی دکانوں کو آگ کے حوالے کردیا جبکہ راج کوٹ میں بھی سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے سبب لوگوں میں خوف و ہراس تھا۔ یہاں پولیس نے 50؍ افراد کو حراست میں لیا ہے تاہم یہاں بند کا کوئی اثر نہیں تھا ۔ احمد آباد میں حالانکہ مجموعی طور پر بند کا اثر نظر آیا تا ہم چند علاقوں جیسے چاند کھیڑا اور کلاپی نگر میں دلتوں نے بند کو زبردستی نافذ کرنے کی کوشش کی۔ مجموعی طور پر ریاست میں حالات دھماکہ خیز ہیں اور یہاں بی جے پی حکومت پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔
اُدھر دلت تنظیموں نے گؤرکشا سمیتیوں پر پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔ دلت ادھیکار منچ کے کارکنوں نے ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ گائے کی حفاظ کے نام پر گؤ رکشا سمیتیاں من مانی اور غیر قانونی حرکتوں میں ملوث ہورہی ہیں۔ تنظیم نے اًنا میں دلت نوجوانوں کی پٹائی کے حوالے سے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ بھی جاری کی ۔
تنظیم کے رکن کو شک پر مار کے مطابق دلت نوجوان روایتی طور پر مری ہوئی گائے کی کھال نکال رہے تھے جنہیں گؤرکشا سمیتی کے کارکنوں نے انتہائی ظالمانہ طریقے سے مارا پیٹا ہے۔ انہوں نے اس میں پولیس کی ملی بھگت ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ کوئی نجی تنظیم کیسے قانون اپنے ہاتھ میں لے سکتی ہے۔ انہوں نے ظالموں کی دیدہ دلیری پر بھی حیرت کا اظہار کیا کہ مارنے کے ساتھ ساتھ اس کا ویڈیو بھی بنایا گیا ۔ پرمار نے اس کی جانچ ہائی کورٹ کے سٹنگ جج سے کرانے کا مطالبہ کیا۔ 4؍ پولیس اہلکاروں کی معطلی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اپنے آپ میں ثبوت ہے کہ وہ لاپروائی کا مظاہرہ کررہے تھے۔ اس کے ساتھ تنظیم نے وزیر اعلیٰ ریلیف فنڈ سے متاثرین میں سے ہر ایک کو 10؍ لاکھ روپئے معاوضہ دینے کا مطالبہ کیا۔
’’میرے بیٹے سے زبردستی دلتوں کو پٹوایا گیا ‘‘
اُنا : دلت نوجوانوں کو سر عام پیٹنے کے الزام میں گرفتار کئے گئے 9؍ نوجوانوں میں شامل ایک مسلم نوجوان کے والد نے الزام لگایا ہے کہ اس کے بیٹے کو گؤرکشا سمیتی کے لوگوں نے زبردستی اپنے ساتھ شامل کر لیا تھا تا کہ یہ تاثر دے سکیں کہ گائے کے تحفظ میں مسلمان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’’ میں نے اپنے بیٹے کو بس اسٹیشن کے قریب کی دکان سے پھل لانے بھیجا تھا ، وہ جیسے ہی وہاں پہنچا اسی وقت پرمودگیری اور دیگر افراد ایک کار میں آئے اور انہوں نے 4دلتوں کو گاڑی سے کھینچ کر باہر نکالا اور کار سے باندھ دیا۔ میرا بیٹا تجسس کے سبب ٹھہر کر دیکھنے لگا۔ وہ دیکھ ہی رہا تھا کہ کیا ہورہا ہے تبھی گؤ رکشا سمیتی کے ایک رکن نے اسے بھی مار پیٹ میں شامل ہونے کیلئے کہا تا کہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ مسلمان بھی گائے کے تحفظ میں شامل ہیں ۔ میرے لڑکے نے پس و پیش کیا تو پرمود نے زبردستی اس کے ہاتھ میں ڈنڈا تھمایا اور ڈانٹ کر کہا کہ پٹائی کرو۔‘‘ گرفتار شدہ مسلم لڑکا قانونی طور پر نابالغ ہے، کے والد نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وہ جو کچھ کہہ رہے ہیں اسے ثابت کرنے کیلئے ان کے پاس ویڈیو کی شکل میں ثبوت بھی موجود ہے۔ ‘‘