ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / کاروار: کم عمر بچوں کی شادی کے خلاف قانون کا نفاذ۔، سرکاری افسران دیں گے مذہبی رہنماؤں کو جانکاری

کاروار: کم عمر بچوں کی شادی کے خلاف قانون کا نفاذ۔، سرکاری افسران دیں گے مذہبی رہنماؤں کو جانکاری

Sat, 27 Oct 2018 16:53:59  SO Admin   S.O. News Service

کاروار27؍اکتوبر (ایس او نیوز)کم عمر کے بچوں کی شادی پر جو قانونی پابندی سرکاری طور پر لاگو کی گئی ہے اس سلسلے میں بیداری لانے کے لئے محکمہ بہبودئ خواتین و اطفال کی جانب سے تمام مذاہب کے رہنماؤں جیسے پجاری، پادری اور مولویوں کو جانکاری دینے اور بچوں کی شادی پر روک لگانے کے سلسلے میں بیداری لانے کی مہم چلائی جائے گی۔

واضح رہے کہ سرکاری قانون کے مطابق شادی کے لئے لڑکی عمر 18سال اور لڑکے کی عمر21سال ہونا ضروری ہے۔ اس سے کم عمر میں اگر شادی کی جاتی ہے تو وہ ’بچہ شادی‘(چائلڈ میریج ) میں شمار کی جائے گی۔ایسی شادی قانونی طور پر قابل سزا جرم ہے اور سرکاری افسران کو مداخلت کرتے ہوئے ایسی شادیاں روکنے کے اختیارات حاصل ہیں۔یہ قانون 1929میں ہندوستان میں لاگو کیا گیا تھا۔ وقتاً فوقتاً اس میں ترمیمات بھی ہوتی رہی ہیں۔ مسلم طبقے کو ایک عرصے تک اس قانون کے دائرے سے باہر سمجھا جارہا تھا۔ مگر بعد میں کئی ریاستوں کے ہائی کورٹس میں مسلمانوں کی اپیلیں خارج ہوگئیں اور خواتین اور بچیوں کی فلاح و بہبود کے نقطۂ نظر سے ہر طبقے پر اسے لاگو قرار دیا گیا۔

چونکہ اس قانون کے اطلاق کے بعد بھی کم عمر لڑکے لڑکیوں کی شادیاں مسلسل منعقد ہورہی ہیں اس لئے2016 اس قانون میں ترمیم کرتے ہوئے سزا کے دائرے کو وسیع تر کردیاگیا ہے۔ اب ایسی شادیوں کو انجام دینے والے ہی نہیں بلکہ شادی میں شرکت کرنے والے، دولھا دلہن کے والدین، شادی ہال کرایے پر دینے والے،شادی کی مذہبی رسم انجام دینے والے پجاری؍ پادری؍مولوی یا او رکوئی مذہبی عالم کے علاوہ ایسی شادیوں کا دعوت نامہ چھاپنے والے پرنٹنگ پریس والوں پر بھی مجرمانہ کارروائی کے لئے کیس درج کیے جاسکتے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ محکمہ بہبودئ خواتین و اطفال نے اس قانون کو سختی سے لاگو کرنے کی سمت قدم بڑھاتے ہوئے شادی کی رسم انجام دینے والے مذہبی رہنماؤں کو اس سلسلے میں جانکاری دینے اور ایسی شادیوں پر روک لگانے میں ان سے تعاون لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے لئے ہر تعلقہ میں موجود چائلڈ ڈیولپمنٹ آفیسر کے ذریعے مذہنی رہنماؤں، شادی محل کے مالکوں اورپرنٹنگ پریس والوں کو قانون کی دفعات اور اس کے تحت لاگو ہونے والی سزا کے بارے میں تمام تفصیلات سے آگاہ کرنے کی کارروائی انجام دی جائے گی۔


Share: