الہ آباد،29اکتوبر(آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز) ایودھیا تنازعہ پرسپریم کورٹ میں آج سے شروع ہو رہی اہم سماعت سے پہلے رام مندر کی تعمیر کے لیے عدالت کے فیصلے کاانتظار کیے بغیرپارلیمنٹ سے قانون بنائے جانے کی مانگ زور شور سے اٹھ رہی ہے،تاہم قانون داں کچھ لوگوں کے اس مطالبے سے متفق نہیں ہیں،ان کامانناہے کہ تمام حقوق حاصل ہونے کے باوجود پارلیمنٹ کو مندر تعمیر جیسے مسائل پر قوانین بنانے کا کوئی حق نہیں ہے۔اس بارے میں الہ آباد ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج اور آئین داں جسٹس گردھر مالویہ کا خیال ہے کہ پارلیمنٹ مندر کی تعمیرکے لیے قانون نہیں بنا سکتی،اسے ایسا کرنے کا حق بھی نہیں ہے، کیونکہ قانون بنانے کے بھی کچھ اصول ہیں اور ان قوانین کے تحت کم از کم مندر کی تعمیرکے لییقانون تو نہیں بنایا جا سکتا۔جسٹس گردھر مالویہ کا خیال ہے کہ نئے بنچ میں سماعت شروع ہونے کے باوجود کیس کا فیصلہ آنے میں زیادہ وقت نہیں لگنا چاہئے، کیونکہ پچھلی بنچ میں ہوئی سماعت کے ریکارڈ فائلوں میں درج رہتے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اگر فریقوں نے اس معاملہ میں غیر ضروری تاریخ نہیں لی، تو یہ فیصلہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے آسکتا ہے۔جسٹس مالویہ کا خیال ہے کہ اب اس معاملے میں کوئی ٹرائل توہونا نہیں ہے،سپریم کورٹ صرف اپیل پر سن رہا ہے، لہٰذااس کی توقع نہیں ہے کہ بہت وقت لگے گا۔ان کے مطابق اگر فریقین نے آگے بھی اس معاملے میں تاریخ لی تو اس نئی بنچ سے بھی فیصلہ آنے کی توقع کم ہی رہے گی، کیونکہ جج کے ریٹائرمنٹ کا وقت پہلے سے ہی مقرر ہوتا ہے اور اسے بڑھا یانہیں جا سکتا، وہ کہتے ہیں کہ اس معاملے میں بنائی گئی بنچ ریکارڈ کے مطابق سماعت کرکے اپنافیصلہ سنائے گی اور اس میں عام جذبات کاکوئی مطلب نہیں ہے۔جسٹس گردھرپچھلے لوک سبھا انتخابات میں وارنسی میں وزیراعظم نریندر مودی کے تجویزکنندہ تھے۔آپ کو بتادیں کہ ایودھیا تنازعات پر سماعت کل سے سپریم کورٹ میں شروع ہو گی،عدالت نے اس معاملے پر معاملہ یومیہ سماعت کرسکتی ہے۔سماعت شروع ہونے سے پہلے ہی سنگھ سربراہ موہن بھاگوت، وی ایچ پی کے ایگزیکٹو چیئرمین آلوک کمار اور یوپی کے نائب وزیر اعلی کیشو پرساد موریہ جیسے تمام لوگ مندر کی تعمیر کے لئے پارلیمنٹ سے قانون بنائے جانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔