نیویارک،17 /دسمبر(آئی این ایس انڈیا)سوشل میڈیا کی معروف ویب سائٹ ٹویٹر نے بدھ 16 دسمبر کو اعلان کیا کہ آئندہ ہفتے سے وہ کووڈ 19 کی ویکسین سے متعلق ایسی تمام گمراہ کن معلومات اور ٹویٹس کو ہٹانے کا عمل شروع کریگا جو صحت عامہ کے لیے مضر ثابت ہوسکتی ہیں۔
کمپنی نے اپنی اس پالیسی کا اعلان اپنے ایک بلاگ میں ایسے وقت کیا ہے جب دوا ساز کمپنی بائیو این ٹیک اور فائزر نے اپنی ویکسین کو امریکا بھر میں فراہم کرنے کا عمل شروع کر رکھا ہے۔ توقع ہے کہ یورپی ممالک بھی اسی ویکسین سے متعلق جلد ہی کوئی حتمی فیصلہ کریں گے۔
ٹویٹر نے اپنے بلاگ میں لکھا ہے کہ ایسی تمام ٹویٹ کو حذف کر دیا جائیگا جن میں یہ بتانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ وائرس کوئی حقیقی چیز نہیں یا پھر شیئر کیے جانے والی ان تمام ٹویٹ کو ہٹا دیا جائیگا جس میں ایسے غلط دعوے کیے گئے ہوں کہ ویکسین لوگوں کو نقصان پہنچانے یا پھر انہیں کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جائیں گی۔
ٹویٹر کا کہنا ہے وہ ویکسین سے متعلق ایسی تمام گمراہ کن ٹویٹس پر آئندہ برس کے اوائل سے، ''ناقابل یقین افواہ، متنازعہ دعوی، نامکمل اور سیاق و سباق سے ہٹ کر معلومات'' جیسے لیبل بھی لگا سکتا ہے۔
ٹویٹر کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی ویکسین سے متعلق کونسی باتیں غلط یا ایسی نقصان دہ معلومات ہیں جن کا ہٹانا ضروری ہے، اس کا تعین کرنے کے لیے کمپنی صحت عامہ کے حکام کے ساتھ مل کر کام کریگی۔ ٹویٹر نے بتایا کہ اس سلسلے میں کمپنی 21 دسمبر تک اپنی نئی پالیسیوں کا نفاذ کرے گی اور پھر آئندہ ہفتوں کے دوران اس میں مزید توسیع کی جائے گی۔
کورونا وائرس کی عالمی وبا اور کووڈانیس کی ویکسین سے متعلق سازشی نظریات، افواہوں اور جھوٹے پروپیگنڈے کو سب سے زیادہ سوشل میڈیا کی مدد سے پھیلایا گیا ہے۔ فیس بک اور یوٹیوب نے ویکسین سے متعلق ایسے تمام جھوٹے دعوؤں پر پہلے سے ہی پابندی عائد کر رکھی ہے جو صحت عامہ کے ماہرین کی رائے کے خلاف ہوں۔
کئی ممالک سے اس طرح کی اطلاعات آرہی ہیں کہ ان افواہوں کی وجہ سے بہت سے عام شہری اس ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ محسوس کر رہے ہیں جس سے عام لوگوں کی قوت مدافعت متاثر ہوسکتی ہے۔
ٹویٹر نے پہلے بھی کووڈ انیس سے متعلق ایسی غلط معلومات پر مبنی ٹویٹس کو ہٹا دیا تھا، جن میں انفیکشن کے خطرات، یا پھر احتیاطی تدابیر کی افادیت جیسے امور سے متعلق گمراہ کن باتیں کی گئی تھیں۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس کی وبا سے اب تک 16 لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ امریکا میں یہ وبا اس برس کے اوائل میں شروع ہوئی تھی جہاں اب تک تین لاکھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔