نئی دہلی،30اکتوبر (ایس او نیوز) ویمنس ونگ مسلم پرسنل لابورڈ کی جانب سے /28اکتوبر، 2018 ، بروز : اتوار، بمقام : ملک بینکٹ ہال ،فاصل روڈ ،نزد دہلی گیٹ، میٹرو اسٹیشن و بڑی مسجد، نئی دہلی میں طالبات اور خواتین کیلئے خصوصی اجلاس منعقد کئے گئے۔
پہلا اجلاس صبح 11 بجے تا 1 بجے دن نوجوان طالبات کیلئے منعقد کیا گیا۔ جس میں محترمہ ندا صاحبہ،غازی آباد نے قرأت کلام پاک اوردرس قرآن پیش کیا۔ محترمہ عالیہ خلجی صاحبہ رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، نئی دہلی نے اپنے افتتاحی کلمات میں طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انسان کی پیدا ئش کامقصد اللہ کی عبادت ہے۔نوجوان نسل کی سماج اورسوسائٹی میں نہ صرف بہت زیادہ اہمیت ہے بلکہ نوجوان سماج کی جڑوں کی مانند ہیں۔ اگر جڑیں مضبوط ہونگی تو سماج کا مستقبل مضبوط ہوگا۔انھوں نے کہا کہ اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتاجب تک کہ اس قوم میں شعور،بیدار نہیں ہوگا۔ہم سب کو پہلے بدلنا ہوگا پھر ہمارے گھر اور سماج کو بدلنا ہوگا۔
محترمہ عالمہ و حافظہ عائشہ صاحبہ نے طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حیاء ایمان کا جز ہے، ہر انسان میں اللہ تعالیٰ نے شرم و حیاء کا عنصر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں حضرت موسی ؑ کی بیٹیوں کی تعریف فرمائی اسلام میں پاک دامن بیٹیوں،بہنوں اور عورتوں کی بڑی اہمیت ہے، قرآن کریم نے عفت،عصمت کی حفاظت کرنے والوں کوکامیابی کی بشارت دی ہے۔
محترمہ مریم صاحبہ نے طالبات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اور آپ جس معاشرہ میں رہتے ہیں اس میں ہمیں یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ ہماری ذمہ داری کیا ہے۔؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ’’تم میں ضرور ایسی جماعت ہونی چاہئے،جو نیکی کی طرف بلائے اور بدی سے روکے۔ ہم کو aware ہونا چاہئے، ہمیں بیدارہونا چاہئے، ہم updated رہیں، اسلام میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے۔ ہمیں اسلام کو گہرائی سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اسکے علاہ محترمہ عائشہ پروین صاحبہ ایڈوکیٹ اور محترمہ عائشہ خلجی صاحبہ نے بھی طالبات کو مخاطب کیا۔دوسرے اجلاس کا آغاز دوپہر 3بجے قرأت کلام پاک سے ہوا۔محترمہ ممدوحہ ماجد صاحبہ ،رکن عاملہ مسلم پرسنل لا بورڈ نے افتتاحی کلمات پیش کئے۔
ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ مسؤلہ ویمنس ونگ نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ اللہ تعالی نے ہر دور اور قطعے میں انسان کی رہبری اور اصلا ح کیلئے ہدایتیں نازل کی ہیں۔ جن اقوام نے بھی اعراض کیا اور بغاوت و من مانی کی اور فرار پر اتر آئے انھیں گمراہ کردیا گیا۔اسلام میں اصلاح اور Reform کا ایک جامع تصور دیا گیا ہے۔ تعلیم، تفہیم، صحیح شعور کی بیداری، اللہ کی نازل کردہ شریعت کا نفاذ، خدمت دین، خدمت خلق، ملت کی تعلیم، ترقی اور فلاح کیلئے جدوجہد، معروف کا حکم اور منکر کا خاتمہ یہ سب اصلاح معاشرہ کا حصہ ہے اور اللہ تعالی نے سورہ ال عمران آیت 104 میں فرمایا : ’’تم میں ایک جماعت ضرور ایسی ہونی چاہئے جو خیر کی طرف بلائے،معروف کا حکم دے اور منکر سے روکے۔ ایسے ہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں ‘‘۔ یہ کام فرض عین بھی ہے اور فرض کفایہ بھی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مسلمانان عالم کے مسائل میں روز بہ روز اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ اسلام سے لاعلمی،جہالت، غربت، بداعمالیوں نے امت مسلمہ کو دوسرے اقوام کے مقابل زوال پذیر کردیا ہے۔ اس وقت ملک ہندستان میں مسلمانوں کو اپنی بقاء اورتحفظ کیلئے از سر نو سونچنے سمجھنے اور منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ مسلمانان ہند کے درجنوں مسائل میں سرفہرست ارتداد کا مسئلہ ہے ،جو خاموش کینسر کی طرح پھیل رہا ہے۔ ملک کے کئی ریاستوں اور علاقوں،شہروں ،گاؤں اور ملی جلی بستیوں میں اعداء اسلام ، ہندوتحریکات کی جانب سے نوجوان مسلم لڑکیوں و خواتین کو منصوبہ بند طریقہ سے گھیرا جارہا ہے اور مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتے ہوئے انھیں دین سے بد ظن کرنے یا مذہب اسلام سے بغاوت کرنے کیلئے باضابطہ طو رپر اکسا یا جارہاہے۔
انھوں نے کہا کہ ہماری اور مسلم سوسائٹی کی ذمہ داری ہیکہ ہم مسلم طالبات و لڑکیوں کواخلاقی طور پر اسلام میں روکے رکھیں اور انھیں مسلمان بنائے رکھنے کیلئے ہر ممکنہ کوشش کریں،ورنہ بڑے پیمانے پر جس طرح دوسرے ممالک میں ارتداد کا سلسلہ چل پڑا ہے۔ کہیں مسلم سوسائٹی میں بھی یہ کینسر دور تک نہ پھیل جائے۔ مسلمان بیٹیاں اور ان کی عزت و عصمت کی حفاظت کی پوری ذمہ داری خاندان و ملت کی ہے۔ ان کی تعلیم، تربیت،اصلاح اور تحفظ بنت المسلم وقت کی اہم ضرورت ہے۔
اس اجلاس عام کو اراکین مسلم پرسنل لا بورڈ،محترمہ ممدوحہ ماجد صاحبہ، محترمہ زینت مہتاب صاحبہ،ڈاکٹر عالیہ خلجی صاحبہ، محترمہ عطیہ صدیقہ صاحبہ، کے علاوہ دانشور خواتین میں محترمہ نجمہ صاحبہ، غازی آباد، محترمہ بشریٰ فاطمہ صاحبہ، محترمہ عائشہ خلجی صاحبہ، محترمہ مریم صاحبہ، نے بھی مخاطب کیا۔طالبات و خواتین کی کثیر تعداداس اجلا س عام میں موجود تھیں۔