نئی دہلی،02 /دسمبر(آئی این ایس انڈیا)سال 2020 کو کوئی بھی یاد نہیں کرنا چاہے گا کیونکہ اس سال کورونا وائرس کے علاوہ بھی ایسے بہت سے لمحات ہیں جو دل کو تکلیف دینے والے ہیں۔ بحیثیت انسان یہ سال ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی کے لئے اچھا نہیں رہا، لیکن یہ سال بطور بلے باز ان کے لئے اچھا نہیں رہا۔
تاہم انہوں نے خراب کرکٹ بھی نہیں کھیلی ہے، لیکن وہ کام نہیں کرسکے ہیں جس کی وجہ سے وہ مشہور ہیں۔در اصل جب سے ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں قدم رکھاہے، تب سے اگر وہ کسی بھی سال میں 6 یا اس سے زیادہ ون ڈے کھیلے ہیں اور کم سے کم ایک سنچری بنائی ہے، لیکن سال 2020 ان کے لیے کچھ کرنے کے قابل نہیں رہا ہوں۔ وراٹ کوہلی کے کیریئر کو اب تک صرف دو سال ہی گزرے ہیں جب انہوں نے ون ڈے کرکٹ میں ایک بھی سنچری اسکور نہیں کی۔
2008 میں انہوں نے ون ڈے میں قدم رکھا۔ اس سال انہوں نے 5 میچ کھیلے، لیکن سنچری نہیں بنائی۔ تاہم 2009 سے 2019 تک انہوں نے 11 سالوں میں ون ڈے کرکٹ میں مجموعی طور پر 43 سنچریاں اسکور کیں اور انہوں نے ہر سال کم از کم ون ڈے انٹرنیشنل سنچری اسکور کی ہے۔ اسی دوران سال 2020 میں انہیں 9 ون ڈے میچ کھیلنے کا موقع ملا، لیکن انہوں نے ایک بھی سنچری نہیں بنائی۔ایسی صورت میں یہ کہنا بھی غلط ہوگا کہ ان کا بلا نہیں چلا ہے۔
وراٹ کوہلی رواں سال آسٹریلیا کے خلاف 6 اور نیوزی لینڈ کے خلاف تین میچ کھیل چکے ہیں۔ ان 9 اننگز میں وہ 5 مرتبہ 50 یا اس سے زیادہ رنز بنا چکے ہیں، لیکن ایک مرتبہ بھی سنچری نہیں بنا سکے۔ یہ بھی حیرت کی بات ہے کہ ون ڈے کرکٹ میں بطور کپتان وراٹ کوہلی کا ریکارڈ بھی اچھا نہیں ہے۔ وراٹ 8 میں سے 5 میچ ہار چکے ہیں۔