برسلز30جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود یُنکر کے مطابق تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لیے ترکی اور یونین کے مابین طے پانے والامعاہدہ ناکام ہو جانے کے خطرات کافی زیادہ ہیں۔فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی کمیشن کے سربراہ نے اس اندیشے کا اظہار آج تیس جولائی بروز ہفتہ آسٹریا کے ایک روزنامے میں شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔آسٹرین روزنامے کوریئر میں شائع ہونے والے انٹرویو میں ژاں کلود یُنکر کا کہنا تھا، معاہدہ ناکام ہو جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔ کئی طرح کے خطرات کا شکار یہ معاہدہ اب تک توقعات سے بہت کم کامیاب رہا ہے۔ ترک صدر ایردوآن بارہااس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ وہ اس معاہدے کو منسوخ بھی کر سکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو بڑی تعداد میں تارکین وطن دوبارہ یورپ کا رخ کر سکتے ہیں۔ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین کی آمد سے متعلق یہ معاہدہ رواں برس مارچ میں طے پایا تھا۔ معاہدے کے مطابق ترکی سے غیر قانونی طور پر یونانی جزیروں پر پہنچنے والے تارکین وطن کو واپس ترکی بھیج دیاجاتا ہے۔تارکین وطن کو اس غیر قانونی اور خطرناک سمندری سفر سے روکنے یا واپس ترکی بھیج دینے کے عوض یونین ترکی میں مقیم شامی مہاجرین کی آباد کاری میں مدد کے لیے مالی معاونت بھی فراہم کر رہی ہے۔اس معاہدے پر عمل درآمد کے بعدسے بحیرۂ ایجیئن کے راستوں سے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد نہ ہونے کے برابر رہ گئی تھی۔ تاہم ترکی میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد یونین اور ترکی کے مابین تناؤ میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث اس معاہدے کی ناکامی کے خدشات بھی کافی زیادہ ہو چکے ہیں۔ترکی میں بغاوت کی ناکام کوشش پندرہ جولائی کو کی گئی تھی جس کے تین روز بعد ہی یونان میں موجود وہ ترک اہلکار، جو اس معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے وہاں موجود تھے، واپس ترکی چلے گئے تھے۔ ترکی نے اب تک اپنے ان اہلکاروں کو واپس یونان نہیں بھیجا۔یورپی کمیشن کے صدر یُنکر نے اٹھائیس رکنی یورپی یونین میں خاص طورپرہنگری اور پولینڈ میں مہاجرین کے حوالے سے رونماہونے والی تبدیلیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔یُنکر نے اس انٹرویو میں کہا، پولینڈ کی حکومت کا لائحہ عمل قانون کی بالادستی کے خلاف ہے۔ ہم ہنگری میں بھی مہاجرین سے متعلق ریفرنڈم کرائے جانے کی تیاریوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان نے گزشتہ ہفتے یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کو یورپ کے لیے زہر قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے ملک میں کسی ایک بھی تارک وطن کو پناہ نہیں دینا چاہتے۔
شام:اسلامک اسٹیٹ کے ہاتھوں کم از کم چوبیس شہری قتل
دمشق30جولائی(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا)دہشت گرد ملیشیا اسلامک اسٹیٹ نے شام کے شمال میں کُرد عرب اتحاد کے زیر انتظام ایک گاؤں کو چھیننے کے بعدکم ازکم چوبیس شہریوں کو قتل کر دیا ہے۔ برطانیہ میں قائم تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے بتایا ہے کہ داعش نے شمالی شہرمنبِج کے قریب واقع البویر نامی گاؤں کو سیریئن ڈیمرکریٹک فورسز ((SDRسے چھینا اور چوبیس گھنٹوں کے اندر اندر وہاں کم از کم چوبیس شہریوں کو سزائے موت دے دی۔ سیریئن آبزرویٹری نے یہ بھی بتایا ہے کہ امریکی سرکردگی میں شمالی شام میں ہونے والے فضائی حملوں میں داعش کے زیرِ قبضہ ایک گاؤں پر ہونے والی بمباری میں بھی اٹھائیس شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔