نئی دہلی،15 /دسمبر(آئی این ایس انڈیا)کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود لوگوں کے ماسک نہ پہننے پر سپریم کورٹ نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عدالت نے بڑے پیمانے پر شادی اور سیاسی پروگراموں کو جاری رہنے پر بھی تبصرہ کیا ہے۔ یہ بحث ملک کے اسپتالوں میں کوویڈ کے علاج کی سہولیات پر سماعت کے دوران ہوئی۔ عدالت نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے میں 18 دسمبر کو حکم جاری کرے گی۔
ملک بھر کے اسپتالوں میں کورونا کے علاج کی سہولیات پر سپریم کورٹ خود جائزہ لے کر سماعت کررہا ہے۔ عدالت نے لوگوں کو بہتر سہولیات کی فراہمی کے لئے متعدد ہدایات جاری کی۔ اس سماعت کے دوران عدالت نے گجرات کے راجکوٹ میں واقع کوویڈ اسپتال میں لگنے والی آگ کا نوٹس لیا۔ اس حادثے میں 6 مریض دم توڑ گئے۔
عدالت نے گجرات حکومت سے رپورٹ طلب کرنے کے علاوہ ملک بھر کے کوڈ اسپتالوں میں آگ سے حفاظت سے متعلق معلومات طلب کی تھی۔ گجرات حکومت نے آج سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس نے آگ سے بچانے کے لئے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ریاست کے کوڈ اسپتالوں میں 328 فائر سیفٹی آفیسرز کی خصوصی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ عدالت نے کہا کہ ریاست کے 214 کوویڈ اسپتالوں میں سے 68 کو ابھی بھی محکمہ فائر سے نو ابجیکشن سرٹیفکیٹ نہیں ملا ہے۔ ریاستی حکومت کو اس پر توجہ دینی چاہئے۔
عدالت نے اس معاملے پر دیگر ریاستوں کے حلف ناموں پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ دہلی، مہاراشٹر سمیت بیشتر ریاستوں نے ادھوری معلومات دی ہیں۔ متعدد ریاستوں نے یہ معلومات بھی نہیں دی کہ یہاں کل کتنے کوویڈ اسپتال ہیں اور ان میں آگ سے حفاظت سے متعلق کیا صورتحال ہے۔سماعت کے دوران گجرات حکومت نے ماسک کے معاملے پر دائر اپنی اپیل پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ اپیل گجرات ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف دائر کی گئی ہے۔ ہائیکورٹ نے ماسک نہ پہنے والوں کو کوڈ سینٹر میں خدمت لینے کے لئے کہا تھا۔ ریاستی حکومت نے اسے ناقابل عمل قرار دیا ہے۔
جسٹس اشوک بھوشن، آر سبھاش ریڈی اور ایم آر شاہ پر مشتمل بنچ نے گجرات کی اپیل پر مزید سماعت کا مطالبہ کیا۔ لیکن ججوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ لوگ ماسک نہیں پہن رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ بڑی تعداد میں لوگ ہیں جو ماسک پہننے کو تیار نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ صرف اس بات سے اطمینان نہیں کیا جاسکتا کہ کسی ریاست نے ماسک نہ پہننے والوں سے 80 یا 90 کروڑ روپیہ بطور جرمانہ وصول کیا ہے۔