نئی دہلی، یکمنومبر (آئی این ایس انڈیا/ایس او نیوز) ریزرو بینک آف انڈیا تنازع پر سابق وزیرخزانہ یشونت سنہا نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ حکومت کو ریزرو بینک کی دفعہ 7کے تحت ڈائریکشن حکم دینا پڑ رہا ہے۔اس کا مطلب ہے کہ بات چیت سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔سیکشن 7میں ہی لکھا ہوا ہے کہ یہ حکم دینے سے پہلے حکومت کو ریزرو بینک کے گورنر کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا ہوگا۔کیا وہ ہوا یا نہیں ہوا؟ اگرتبادلہ خیال ہوا اور ریزرو بینک کے گورنر اس کے لئے راضی نہیں ہوئے جو حکومت کی تجویز تھی تبھی حکومت کو اس دفعہ استعمال کرنا پڑا ہے، یہ اپنے آپ میں انتہائی سنگین مسئلہ ہے،میں مانتا ہوں کہ مالیاتی شعبے میں اس سے زیادہ سنگین واقعات آج تک کبھی نہیں ہوئے ہیں۔حکومت کی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے سنہا نے کہاکہ یہ حکومت تو روز ہی تاریخ بنا رہی ہے،روز کہیں نہ کہیں سرجیکل اسٹرائیک کر رہی ہے،کچھ دن پہلے انہوں نے سی بی آئی کے اوپر سرجیکل اسٹرائی کیا اب ان کا اگلا ہدف ریزرو بینک آف انڈیا ہے۔مارکیٹ میں لیکویڈیٹی تو کم ہے ہی، ہماری معیشت میں آج ادائیگی بحران ہے جوآئی ایل ایف ایس کے ناکام ہونے کی وجہ سے ہوا ہے، اس کی وجہ سے بحران اور گہرایا ہے۔ہمارے ملک میں نان بینکنگ فنانشل کمپنی ((NBFCs)کا ایک بڑا کردار ہے،تمام ملا جلا کر معیشت کی جو ریڑھ کی ہڈی ہیں، وہ آج کے دن جھک گئی ہے۔اس معاملے میں حکومت نے شاید کچھ ریزرو بینک سے بحث میں کہاہوگا کہ وہ ایسے قدم اٹھائیں جو گورنر نے ماننے سے انکار کر دیا ہوگا، تب انہوں نے ہدایات جاری کی ہیں۔ یشونت سنہا نے کہا کہ یہ بہت برا ہوگا اگر ارجت پٹیل استعفیٰ دیتے ہیں،سی بی آئی میں کیا ہوا؟ سی بی آئی کے ڈائریکٹر اور اسپیشل ڈائریکٹر حکومت کی طرف سے مقرر کئے گئے۔اسی طرح آر بی آئی کے گورنر اور ڈپٹی گورنر جنہوں کھلے عام حکومت کی مخالفت کی، یہ دونوں اسی حکومت کی طرف سے بنائے گئے ہیں۔جب ان کی خود مختاری کے اوپر اتنا شدید حملہ ہوا تو ظاہر ہے کہ ریزرو و بینک پریشان ہوا اور انہوں نے کہا کہ وہ حکومت کے حکم کو قبول نہیں کر سکتے،تب حکومت نے انہیں دفعہ 7کے تحت ہدایت دی ہے۔ حکومت پر طنز کستے ہوئے سنہا بولے کہ یہ انتہائی سنگین مسئلہ ہے اور مجھے لگتا ہے کہ بڑے پیمانے پر دیکھیں تو شاید یہ حکومت ہر اس ادارے کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے جن کا ہمارے آزاد ہندوستان کی تاریخ میں یا اس سے پہلے بھی بہت بڑا کردار رہا ہے، میں بھی 4سال وزارت خزانہ میں تھا اور اس وقت کے آر بی آئی گورنر بمل جالان کے ساتھ بہت خوشگوار تعلقات تھے، کبھی کوئی دقت ہی نہیں پیدا ہوئی تو آج کیا ہو گیا؟۔