چھتیس گڑھ ،10؍ نومبر (آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز) اتر پردیش کے وزیر یوگی آدتیہ ناتھ نے رام مندر معاملے کو لے کر کانگریس سے پوچھا کہ کہ اسے بھگوان رام کی فکر ہے یا مغل بادشاہ بابر کی۔آدتیہ ناتھ نے ریاست میں پہلے مرحلے کے انتخابات کے لئے تشہیر کاری کے آخری دن یہاں انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کانگریس نے قومی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کرتے ہوئے سیاسی فائدے کے لئے چھتیس گڑھ اور جھارکھنڈ میں کھلے عام اور چوری چھپے نکسلواد کو فروغ دیا۔وزیر اعلی نے کہا کہ معدنی ذخائر ہونے کے باوجود چھتیس گڑھ کانگریس کے دور اقتدار میں غریب، پسماندہ اوربیمارو ریاست رہی۔بیمارماروکا لفظ بہار، مدھیہ پردیش، راجستھان اور اتر پردیش کے پہلے لفظ سے 1980 کے وسط میں گڑھا گیا تھا اور اس کا اثر ان ریاستوں میں خراب اقتصادی صورتحال سے تھا۔یوگی نے کہاکہ آج جنگل املاک کا استعمال مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود میں ہو رہا ہے۔قبائلیوں اور جنگل علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو ترقیاتی اسکیموں کا فائدہ دیا جا رہا ہے۔انہوں نے الزام لگایاکہ کانگریس نے اپنے فائدہ کے لئے نکسلواد کو فروغ دیا لیکن جب یہ لوگوں کی حفاظت کے لئے خطرہ بن گیا تو وہ بی جے پی پارٹی ہی تھی جس نے سختی سے اس کے ساتھ پیش آئی۔ کانگریس نکسلواد کو کھلے عام اور چوری چھپے فروغ دیتی رہی ہے۔کانگریس نے اپنے فائدہ کے لئے ملک کی سلامتی سے کھلواڑ کیا۔چاہے وہ چھتیس گڑھ ہو یا جھارکھنڈ جہاں نکسلیوں کو پناہ دینے کا مسئلہ ہو یا سیاسی فائدے کے لئے کشمیر جیسی ریاستوں کا استعمال کا۔لیکن بی جے پی کے لئے قومی سلامتی اہم ہے لہٰذا اس نے اس کے ساتھ کھلواڑکوکبھی برداشت نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی دن نہیں ہے جب کشمیر میں سیکورٹی فورسز نے کم از کم دو یا تین دہشت گردوں کو ڈھیر نہیں کیا ہو یا وہ سکیورٹی کے سامنے اعتراف نہ کیا ہو۔اسی طرح کوئی ایسا دن نہیں گزر تاجہاں نکسل متاثرہ ریاستوں میں لوگوں کو ریاستی حکومتوں نے مکمل تحفظ فراہم نہ کرایا ہو۔انہوں نے کہا کہ کانگریس سے پوچھا جانا چاہئے کہ ان کا تعلق بھگوان رام سے ہے یا غیر ملکی بابر سے۔کانگریس کے پاس ملک کے احترام اور خود داری کے بارے میں کوئی فکر نہیں ہے۔کانگریس نے ہمیشہ ملک کی سلامتی کے ساتھ کھلواڑ کیا اور اب ووٹ کے لئے آپ کے سامنے آ رہے ہیں۔غور طلب ہے کہ 90 رکنی چھتیس گڑھ اسمبلی کے لئے 12 اور 20 نومبر کو دو مرحلے میں ووٹنگ ہونی ہے۔